جنرل باجوہ سپرکنگ تھے اور سارے فیصلے وہی کرتے تھے عمران خان
اب ہماری امیدیں صرف عدلیہ سے ہیں، قانون کی حکمرانی سے ہی ملک خوش حال ہوگا، چیئرمین پی ٹی آئی کا ویڈیو لنک سے خطاب
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت میں سابق آرمی چیف سپرکنگ اور سارے فیصلے وہی کرتا تھے، جنرل (ر) باجوہ نے اعتراف کیا کہ امریکا عمران خان سے خوش نہیں تھا۔
قوم سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب میں عمران خان نے کہا کہ سابق آرمی چیف نے گزشتہ دنوں ایک صحافی سے حکومت گرانے سے متعلق جو باتیں کیں مجھے اُس پر سب سے زیادہ حیرت ہوئی، یہ سوشل میڈیا کا دور ہے، جس روز ہماری حکومت ہٹائی گئی تو قوم کو معلوم ہوگیا تھا کون تھا۔
عمران خان نے کہا کہ 'اُس نے اعتراف کیا کہ ملک کی معاشی صورت حال خراب تھی اور خارجہ پالیسی بھی خراب، امریکا عمران خان سے شدید ناراض تھا، جنرل باجوہ کے پاس جو پاور تھی وہ سپر کنگ تھا اور سارے فیصلے کرتا تھا، جب ایک آدمی کے پاس اتنی طاقت آجائے تو خرابیاں پیدا ہوتی ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہماری حکومت کا فیصلہ اُس وقت تک ہوتا تھا جب تک باجوہ کوئی فیصلہ نہ کرے، باجوہ نے احتساب نہ ہونے کا فیصلہ کیا اور پھر کسی کا احتساب نہیں ہوا، ایک آدمی کو اتنی زیادہ طاقت ملی مگر اُس کو کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا تھا اور اگر تنقید ہوتی تھی تو پھر شدید ردعمل آتا تھا'۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 'دورِ حکومت میں فیصلوں پر تنقید مجھ پر ہوتی تھی مگر ساری طاقت باجوہ کے پاس تھی تاہم کورونا اور لاک ڈاؤن کے معاملے پر ہم ایک پیج پر آئے اور جنرل باجوہ نے سپورٹ کی، پولیو کے معاملے میں بھی حکومت کی بہت مدد کی'۔
مزید پڑھیں: نئی عسکری قیادت میں تاثر ہے کہ رجیم چینج آپریشن ناکام ہوچکا، عمران خان
عمران خان نے کہا کہ ' جب باجوہ نے شہباز شریف کا احتساب نہ کرنے کا فیصلہ کیا تو نہیں ہوا، کبھی جج نہیں آتا کبھی شہباز شریف کی طبیعت خراب ہوجاتی تھی، شہباز شریف کو وزیراعظم بنانے کا فیصلہ پہلے ہی ہوچکا تھا، جنرل باجوہ نے سارے اچھے فیصلوں کا کریڈٹ خود لیا اور خرابی عمران خان پر ڈال دی'۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک اُس وقت تک خوشحال نہیں ہوسکتا جب تک ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہو، اب ہماری ساری امیدیں صرف عدلیہ سے ہیں اور قوم اپنے بہتر مستقبل کیلیے عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ 'ملک کی حقیقی آزادی کیلیے ہم سب کو تیار رہنا ہوگا، جو نوجوان ملک سے جانے کا سوچ رہے ہیں وہ کوئی حل نہیں، زنجیریں گرتی نہیں بلکہ توڑنی پڑتی ہیں، قوم اور پارٹی جیل بھرو تحریک کی تیاری کرے جلد تاریخ کا اعلان کروں گا'۔
قوم سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب میں عمران خان نے کہا کہ سابق آرمی چیف نے گزشتہ دنوں ایک صحافی سے حکومت گرانے سے متعلق جو باتیں کیں مجھے اُس پر سب سے زیادہ حیرت ہوئی، یہ سوشل میڈیا کا دور ہے، جس روز ہماری حکومت ہٹائی گئی تو قوم کو معلوم ہوگیا تھا کون تھا۔
عمران خان نے کہا کہ 'اُس نے اعتراف کیا کہ ملک کی معاشی صورت حال خراب تھی اور خارجہ پالیسی بھی خراب، امریکا عمران خان سے شدید ناراض تھا، جنرل باجوہ کے پاس جو پاور تھی وہ سپر کنگ تھا اور سارے فیصلے کرتا تھا، جب ایک آدمی کے پاس اتنی طاقت آجائے تو خرابیاں پیدا ہوتی ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہماری حکومت کا فیصلہ اُس وقت تک ہوتا تھا جب تک باجوہ کوئی فیصلہ نہ کرے، باجوہ نے احتساب نہ ہونے کا فیصلہ کیا اور پھر کسی کا احتساب نہیں ہوا، ایک آدمی کو اتنی زیادہ طاقت ملی مگر اُس کو کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا تھا اور اگر تنقید ہوتی تھی تو پھر شدید ردعمل آتا تھا'۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 'دورِ حکومت میں فیصلوں پر تنقید مجھ پر ہوتی تھی مگر ساری طاقت باجوہ کے پاس تھی تاہم کورونا اور لاک ڈاؤن کے معاملے پر ہم ایک پیج پر آئے اور جنرل باجوہ نے سپورٹ کی، پولیو کے معاملے میں بھی حکومت کی بہت مدد کی'۔
مزید پڑھیں: نئی عسکری قیادت میں تاثر ہے کہ رجیم چینج آپریشن ناکام ہوچکا، عمران خان
عمران خان نے کہا کہ ' جب باجوہ نے شہباز شریف کا احتساب نہ کرنے کا فیصلہ کیا تو نہیں ہوا، کبھی جج نہیں آتا کبھی شہباز شریف کی طبیعت خراب ہوجاتی تھی، شہباز شریف کو وزیراعظم بنانے کا فیصلہ پہلے ہی ہوچکا تھا، جنرل باجوہ نے سارے اچھے فیصلوں کا کریڈٹ خود لیا اور خرابی عمران خان پر ڈال دی'۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک اُس وقت تک خوشحال نہیں ہوسکتا جب تک ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہو، اب ہماری ساری امیدیں صرف عدلیہ سے ہیں اور قوم اپنے بہتر مستقبل کیلیے عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ 'ملک کی حقیقی آزادی کیلیے ہم سب کو تیار رہنا ہوگا، جو نوجوان ملک سے جانے کا سوچ رہے ہیں وہ کوئی حل نہیں، زنجیریں گرتی نہیں بلکہ توڑنی پڑتی ہیں، قوم اور پارٹی جیل بھرو تحریک کی تیاری کرے جلد تاریخ کا اعلان کروں گا'۔