ہاتھ سہلاکر ذہنی تناؤ کم کرنے والا خودکار روبوٹ

کورنیل یونیورسٹی کا تیارکردہ آلہ بازوپرباندھا جاسکتا ہے جو سرگرم ہوکر ہاتھ کو سہلاتا ہے

خودکارپہناوا جو ہاتھ کو سہلاکرذہنی تناؤ دور کرسکتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ نیواٹلس

سائنسدانوں ںےانکشاف کیا ہے کہ ذہنی تناؤ(اسٹریس)میں اگر کسی نرم برش سے ہاتھ سہلایا جائے تو اس سے تناؤ میں کمی ہوتی ہے۔

اگرچہ سانس کی مشقوں اور مراقبے وغیرہ سے بھی تناؤ میں کمی واقع ہوتی ہے۔ تاہم ان میں ' پراثرلمس' (ایفیکٹو ٹچ) اپنی جگہ اہمیت رکھتا ہے۔ اس فکر کے تحت ایک ایسا خودکار نرم برش بنایا گیا ہے جسے بے چینی کی صورت میں بازو پر پہنا جاسکتا ہے۔ بالخصوص بازو کے بالوں والے حصے کو سہلانے سے افاقہ ہوتا ہے۔

اس سے قبل کئی رضاکاروں پر اس طریقے کو آزمایا گیا ہے اور پریشانی کی صورت میں ان کے ہاتھوں پر برش پھیرا گیا تو انہوں نے اسے مفید قرار دیا۔ اسی بنا پر کورنیل یونیورسٹی کی پروفیسر تنظیم چوہدری اور ان کے ساتھیوں نے مشینی برش بنایا ہے جسے ہاتھوں پر لگایا جاسکتا ہے۔ اس میں برقی موٹریں، ایکچوایٹر اور اسپرنگ لگے ہیں اور باریک ہلکے بالوں والا ایسا برش نصب ہے جو مخملی طرز پرمبنی ہے۔


جب اسے 24 رضاکاروں پر آزمایا گیا تو اس کی افادیت سامنے آئی۔ تمام افراد کو 'اسٹریس فل کوگنیٹو' ٹیسٹ بھی کرائے گئے۔ تاہم 12 افراد میں یہ نظام کام کرتا رہا تاہم دیگر 12 افراد میں درمیان میں اسے بند کیا گیا تھا، جس کے بعد دونوں گروہوں میں 'تناؤ ناپنے کے مروجہ ٹیسٹ' کیے گئے تھے۔

جن افراد کے بازو کو یہ روبوٹ سہلاتارہا، کچھ دیر بعد ان کے ذہنی تناؤ میں 50 فیصد تک کمی دیکھی گئی تھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بازو کےبالوں کے نیچے خاص اجزا 'سی ٹیکٹائل ریسپٹر ہوتے ہیں جو ہمیں اس وقت سکون دیتے ہیں جب کوئی مشکل میں ہمارا ہاتھ تھامتا ہے اور اسے سہلاتا ہے۔ اس کا اثر دماغ تک جاتا ہے اور طمانیت کا احساس ہوتا ہے۔

اس تحقیق کا تفصیلی احوال جرنل پروسیڈنگز آف دی اے سی ایم میں شائع ہوا ہے۔
Load Next Story