دو سعودی خلانورد اس برس خلائی اسٹیشن پہنچیں گے
سعودی عرب کے دوخلانورد اس سال بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جائیں گے جن میں ایک خاتون بھی شامل ہیں
سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس سال خاتون سمیت اپنے دو خلانورد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) میں بھیجے گا۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اس سال کے وسط تک علی القرنی اور ریانا برناوی کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں بھیجا جائے گا جو سعودی عرب کے خلائی پروگرام وژن 2030 کا منصوبہ ہیں۔ تاہم دونوں خلانورد اے ایکس ٹو خلائی مشن میں امریکہ سے اڑان بھریں گے۔
سعودی عرب کے اعلان کے مطابق اس قدم کا مقصد اماراتِ سعودی عرب کی خلائی ٹیکنالوجی کی استعداد کو بڑھانا ہے۔ دوسری جانب سعودی عرب سائنسی تحقیق اور انسانی مفادات کے اس اس منصوبے کا حصہ بننا چاتا ہے جن میں طب، پائیدارترقی اور خلائی ٹیکنالوجی بھی شامل ہے۔
اس کے بعد مریم فردوس اور علی الغامدی کو خلا میں بھیجا جائے گا جو اس وقت تربیت کے مراحل سے گزررہے ہیں۔ یوں سعودی عرب کے چار خلانورد خلائی کی سیر کے لیے تیار ہیں جو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے کئی سائنسی تجربات میں بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔
سعودی حکام اور ماہرین کے مطابق اس سے نہ صرف سعودی عرب کے خلائی تجربات میں اضافہ ہوگا بلکہ اپنی تحقیقی ترجیحات کی راہ بھی کھلے گی۔ اس طرح سائنس وٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبوں میں نوجوانوں کو شامل ہونے کی ترغیب مل سکے گی۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اس سال کے وسط تک علی القرنی اور ریانا برناوی کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں بھیجا جائے گا جو سعودی عرب کے خلائی پروگرام وژن 2030 کا منصوبہ ہیں۔ تاہم دونوں خلانورد اے ایکس ٹو خلائی مشن میں امریکہ سے اڑان بھریں گے۔
سعودی عرب کے اعلان کے مطابق اس قدم کا مقصد اماراتِ سعودی عرب کی خلائی ٹیکنالوجی کی استعداد کو بڑھانا ہے۔ دوسری جانب سعودی عرب سائنسی تحقیق اور انسانی مفادات کے اس اس منصوبے کا حصہ بننا چاتا ہے جن میں طب، پائیدارترقی اور خلائی ٹیکنالوجی بھی شامل ہے۔
اس کے بعد مریم فردوس اور علی الغامدی کو خلا میں بھیجا جائے گا جو اس وقت تربیت کے مراحل سے گزررہے ہیں۔ یوں سعودی عرب کے چار خلانورد خلائی کی سیر کے لیے تیار ہیں جو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے کئی سائنسی تجربات میں بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔
سعودی حکام اور ماہرین کے مطابق اس سے نہ صرف سعودی عرب کے خلائی تجربات میں اضافہ ہوگا بلکہ اپنی تحقیقی ترجیحات کی راہ بھی کھلے گی۔ اس طرح سائنس وٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبوں میں نوجوانوں کو شامل ہونے کی ترغیب مل سکے گی۔