تحفظ پاکستان بل کالا اورشیطانی قانون ہے جسے کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے الطاف حسین

پیش گوئی کرتا ہوں آرٹیکل 6 کےعملاً اطلاق کا آغاز سب سے پہلے اس سیاہ قانون کو نافذ کرنے والوں سے ہوگا، قائد ایم کیو ایم


ویب ڈیسک April 10, 2014
سیاسی ومذہبی جماعتوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اس سنگین معاملے پر گول میز کانفرنس بلائیں، الطاف حسین فوٹو: فائل

SUKKUR: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے کہاہے کہ ایم کیو ایم تحفظ پاکستان بل 2014 کے نام پر ملک وقوم پر مسلط کئے جانے والے غیر قانونی اور غیر انسانی کالے قانون کو کسی قیمت پر تسلیم نہیں کرے گی اور جب تک ہمارا ایک بھی کارکن زندہ ہے اس سیاہ قانون کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔

ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے لندن اور کراچی کے مشترکہ اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب میں الطاف حسین نے تحفظ پاکستان بل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پروٹیکشن بل 2014 کے نام سے وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی میں اپنی عددی اکثریت کے بل پر جو مسودہ قانون منظور کرایا ہے وہ آمرانہ، غیر انسانی اور بے رحم قانون ہے، حکومت نے پی پی او کے نام سے یہ قانون بنایا اور اس کی جن لوگوں نے حمایت کی وہ دراصل حکومت اور اس کے حلیفوں کی آمرانہ اور جابرانہ ذہنیت اور سوچ کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے افراد انسان کہلانے کے مستحق نہیں جو خود تو کھلے عام کالے دھندے کریں اور دوسروں کے جائز کاموں میں بھی خامیاں نکال کر نہ صرف ان کے سرقلم کرنے کا حکم جاری کریں بلکہ اس غیر قانونی وغیر انسانی عمل پر خوشی کے شادیانے بھی بجائیں۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ اس کالے قانون کی حمایت اور اس کے نفاذ میں جو بھی سیاسی رہنما اور جماعتیں شریک ہیں، اگر انہوں نے حکومت کے اس کالے قانون پر حکومت کی حمایت ترک نہ کی تو وہ بھی اس انسانیت دشمن قانون کے نفاذ کے جرم میں برابر کی شریک سمجھی جائیں گی، میں یہ پیش گوئی کرتا ہوں کہ پاکستان میں آئین کے آرٹیکل 6 کے عملاً اطلاق کا آغاز سب سے پہلے اس سیاہ قانون کو نافذ کرنے والوں سے ہوگا۔ انہوں نے تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور این جی اوز سے اپیل کی کہ وہ اس سنگین معاملے پر جلد از جلد ایک گول میز کانفرنس بلائیں تاکہ تمام جمہوریت، قانون، انصاف اور انسانیت پسند عناصر اس ظالمانہ وجابرانہ اقدام کے خلاف کوئی مشترکہ لائحہ عمل تیار کرسکیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں