لہسن
بلند فشارِ خون سے نجات دلانے کے لیے کیپسول کی صورت میں استعمال ہو گا۔
زمانۂ قدیم میں لہسن بیماریوں اور زخموں کے علاج کے لیے مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
طبیب لہسن کی افادیت کے قائل ہیں اور آج جدید دنیا بھی اس کی افادیت کو تسلیم کررہی ہے۔ اب تحقیق اور طبی تجربات ماہرین کو اس سے مریضوں کے علاج کی طرف مائل کر رہے ہیں اور وہ اس ضمن میں کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لہسن کو فالج، لقوہ، نسیان، رعشہ، دمہ کے مریضوں کے لیے فائدہ مند بتایا جاتا ہے۔ یہ جسم سے زہریلے اثرات دور کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس سے جانوروں کے کاٹے کا علاج بھی کیا جاتا ہے۔ طبیب کہتے ہیں کہ دانتوں کے درد کی صورت میں لہسن کا جوشاندہ تیار کر کے کلی کی جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ اس کا لیپ بنا کر پھوڑے پر لگایا جاتا ہے۔
یہ پھوڑے کو پکاکر مواد خارج کرنے کا باعث بنتا ہے اور زخم بھی مندمل کرتا ہے۔ اس سے بادی اور مرغن غذاؤں کو ہضم کرنے میں مدد ملتی ہے اور کثرت ریاح سے نجات دلانے میں بھی معاون ہے۔ کہا جاتا ہے کہ لہسن سے فالج کی تکلیف اورکالی کھانسی میں افاقہ ہوتا ہے۔ معالجین آدھے سر کے درد سے نجات پانے کے لیے لہسن کو پیس کر متأثرہ جگہ پر لگانے کو فائدہ مند بتاتے ہیں۔ کان میں پھنسی کی صورت میں لہسن کا رس ٹپکانے سے افاقہ ہوتا ہے۔ انسانی قلب اور شریانوں اس کے مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ہسٹریا اور پیٹ کی خرابی کی صورت میں دودھ میں لہسن ابال کر پینے سے فائدہ ہوتا ہے۔
لہسن سے نہ صرف بلڈپریشر کم ہوتا ہے بلکہ اس میں خون کو پتلا کرنے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے۔ اس کی مدد سے شریانوں میں خون جمنے اور لوتھڑے بننے کا خطرہ ختم ہوجاتا ہے۔ لہسن کھانے سے بدن میں آکسیجن جذب کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے، جس سے دل و دماغ طاقت پاتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشار خون کے لیے مختلف ادویہ کا استعمال عام ہے، لیکن طبی ماہرین اب لہسن کی افادیت کے قائل ہو رہے ہیں۔ آسٹریلیا کے ڈاکٹروں نے ہائی بلڈ پریشر کے پچاس مریضوں پر تجربے میں لہسن سے تیار کردہ کیپسولز انہیں کھلائے۔ بعد میں ان مریضوں کے فشارِ خون کا موازنہ ادویہ کا پابندی سے استعمال کرنے والے مریضوں سے کیا۔ اس تجربے کا نتیجہ یہ نکلا کہ روزانہ لہسن کے چار کیپسولز استعمال کرنے والے مریضوں کا فشار خون عام ادویہ سے اسے کنٹرول کرنے والوں کے مقابلے میں کم تھا۔ اس سلسلے میں مزید تجربات کے بعد لہسن کو مخصوص شکل میں دوا کے طور پر استعمال کیا جاسکے گا۔
برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی ایک سینئر نرس ایلن میسن کا کہنا ہے کہ لہسن مختلف بیماریوں کی صورت میں ہزاروں سال سے استعمال ہو رہا ہے۔ لہسن سے علاج قدیم طب میں عام تھا۔ تاہم جدید دور میں ادویہ سازی کی صنعت نے اسے محدود کردیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ طبی تحقیق سے خون کے مخصوص عوارض میں لہسن کے مفید ہونے کو ثابت کیا جائے اور اسے دوا کی صورت میں متعارف کروایا جائے۔ واضح رہے کہ لہسن یا کسی بھی دوا کا استعمال ماہرینِ طب اور ڈاکٹر کی ہدایات کے بعد ہی کرنا چاہیے۔
طبیب لہسن کی افادیت کے قائل ہیں اور آج جدید دنیا بھی اس کی افادیت کو تسلیم کررہی ہے۔ اب تحقیق اور طبی تجربات ماہرین کو اس سے مریضوں کے علاج کی طرف مائل کر رہے ہیں اور وہ اس ضمن میں کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لہسن کو فالج، لقوہ، نسیان، رعشہ، دمہ کے مریضوں کے لیے فائدہ مند بتایا جاتا ہے۔ یہ جسم سے زہریلے اثرات دور کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس سے جانوروں کے کاٹے کا علاج بھی کیا جاتا ہے۔ طبیب کہتے ہیں کہ دانتوں کے درد کی صورت میں لہسن کا جوشاندہ تیار کر کے کلی کی جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ اس کا لیپ بنا کر پھوڑے پر لگایا جاتا ہے۔
یہ پھوڑے کو پکاکر مواد خارج کرنے کا باعث بنتا ہے اور زخم بھی مندمل کرتا ہے۔ اس سے بادی اور مرغن غذاؤں کو ہضم کرنے میں مدد ملتی ہے اور کثرت ریاح سے نجات دلانے میں بھی معاون ہے۔ کہا جاتا ہے کہ لہسن سے فالج کی تکلیف اورکالی کھانسی میں افاقہ ہوتا ہے۔ معالجین آدھے سر کے درد سے نجات پانے کے لیے لہسن کو پیس کر متأثرہ جگہ پر لگانے کو فائدہ مند بتاتے ہیں۔ کان میں پھنسی کی صورت میں لہسن کا رس ٹپکانے سے افاقہ ہوتا ہے۔ انسانی قلب اور شریانوں اس کے مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ہسٹریا اور پیٹ کی خرابی کی صورت میں دودھ میں لہسن ابال کر پینے سے فائدہ ہوتا ہے۔
لہسن سے نہ صرف بلڈپریشر کم ہوتا ہے بلکہ اس میں خون کو پتلا کرنے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے۔ اس کی مدد سے شریانوں میں خون جمنے اور لوتھڑے بننے کا خطرہ ختم ہوجاتا ہے۔ لہسن کھانے سے بدن میں آکسیجن جذب کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے، جس سے دل و دماغ طاقت پاتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشار خون کے لیے مختلف ادویہ کا استعمال عام ہے، لیکن طبی ماہرین اب لہسن کی افادیت کے قائل ہو رہے ہیں۔ آسٹریلیا کے ڈاکٹروں نے ہائی بلڈ پریشر کے پچاس مریضوں پر تجربے میں لہسن سے تیار کردہ کیپسولز انہیں کھلائے۔ بعد میں ان مریضوں کے فشارِ خون کا موازنہ ادویہ کا پابندی سے استعمال کرنے والے مریضوں سے کیا۔ اس تجربے کا نتیجہ یہ نکلا کہ روزانہ لہسن کے چار کیپسولز استعمال کرنے والے مریضوں کا فشار خون عام ادویہ سے اسے کنٹرول کرنے والوں کے مقابلے میں کم تھا۔ اس سلسلے میں مزید تجربات کے بعد لہسن کو مخصوص شکل میں دوا کے طور پر استعمال کیا جاسکے گا۔
برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی ایک سینئر نرس ایلن میسن کا کہنا ہے کہ لہسن مختلف بیماریوں کی صورت میں ہزاروں سال سے استعمال ہو رہا ہے۔ لہسن سے علاج قدیم طب میں عام تھا۔ تاہم جدید دور میں ادویہ سازی کی صنعت نے اسے محدود کردیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ طبی تحقیق سے خون کے مخصوص عوارض میں لہسن کے مفید ہونے کو ثابت کیا جائے اور اسے دوا کی صورت میں متعارف کروایا جائے۔ واضح رہے کہ لہسن یا کسی بھی دوا کا استعمال ماہرینِ طب اور ڈاکٹر کی ہدایات کے بعد ہی کرنا چاہیے۔