سعودی عرب کی پہلی خاتون خلانورد 10 روزہ خلائی مشن پرجائیں گی
اسپیس میں جانے والی پہلی سعودی خاتون خلانورد کا نام ریانا برناوی ہے
سعودی عرب نے پہلی خاتون خلانورد ریانا برناوی کو خلائی مشن پر بھیجنے کا اعلان کردیا۔
سعودی میڈیا کے مطابق سعودی عرب کا 10 روزہ خلائی مشن AX-2 رواں برس کے وسط میں روانہ ہوگا۔ اس خلائی مشن کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ پہلی بار سعودی عرب کی پہلی خاتون خلانورد بھی خلا میں جائیں گی۔
سعودی عرب کا یہ خلائی مشن امریکی ریاست فلوریڈاکے کینیڈی اسپیس سینٹر سے روانہ ہوگا جس میں خلانورد علی القرنی کے ساتھ پہلی سعودی خاتون خلانورد ریانا برناوی بھی ہوں گی۔
خیال رہے کہ خلا میں جانے والا یہ سعودی عرب کا پہلا خلائی مشن نہیں۔ 2018 میں سعودی عرب نے ایک خلائی پروگرام ترتیب دیا اور گزشتہ سال خلابازوں کو خلا میں بھیجا تھا۔
یہ خبر پڑھیں : خاتون سمیت 2 سعودی خلانورد اس برس خلائی اسٹیشن پہنچیں گے
اس سے قبل 1985 میں سعودی شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکا کے زیر اہتمام خلائی مشن میں حصہ لیکر خلا میں سفر کرنے والے پہلے عرب مسلمان بن گئے تھے۔ سعودی شہزادے فضائیہ کے پائلٹ بھی تھے۔
تاہم پہلی سعودی خلانورد خاتون کو اسپیس میں بھیجنا قدامت پسند سعودی عرب میں انوکھا واقعہ ہے جو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی وژن 2030 کے تحت جدید اصلاحات کا حصہ ہے جس میں روایت کے برعکس خواتین کو بااختیار بنایا جا رہا ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق سعودی عرب کا 10 روزہ خلائی مشن AX-2 رواں برس کے وسط میں روانہ ہوگا۔ اس خلائی مشن کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ پہلی بار سعودی عرب کی پہلی خاتون خلانورد بھی خلا میں جائیں گی۔
سعودی عرب کا یہ خلائی مشن امریکی ریاست فلوریڈاکے کینیڈی اسپیس سینٹر سے روانہ ہوگا جس میں خلانورد علی القرنی کے ساتھ پہلی سعودی خاتون خلانورد ریانا برناوی بھی ہوں گی۔
خیال رہے کہ خلا میں جانے والا یہ سعودی عرب کا پہلا خلائی مشن نہیں۔ 2018 میں سعودی عرب نے ایک خلائی پروگرام ترتیب دیا اور گزشتہ سال خلابازوں کو خلا میں بھیجا تھا۔
یہ خبر پڑھیں : خاتون سمیت 2 سعودی خلانورد اس برس خلائی اسٹیشن پہنچیں گے
اس سے قبل 1985 میں سعودی شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکا کے زیر اہتمام خلائی مشن میں حصہ لیکر خلا میں سفر کرنے والے پہلے عرب مسلمان بن گئے تھے۔ سعودی شہزادے فضائیہ کے پائلٹ بھی تھے۔
تاہم پہلی سعودی خلانورد خاتون کو اسپیس میں بھیجنا قدامت پسند سعودی عرب میں انوکھا واقعہ ہے جو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی وژن 2030 کے تحت جدید اصلاحات کا حصہ ہے جس میں روایت کے برعکس خواتین کو بااختیار بنایا جا رہا ہے۔