فچ نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ مزید کم کر کے ’ٹرپل سی منفی‘ کردی
پاکستان کی غیر ملکی کرنسی میں قرض حاصل کرنے کی ریٹنگ ٹرپل سی پلس سے کم کرکے ٹرپل سی کی گئی ہے، فچ
بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی طویل المعیاد فارن کرنسی ایشور ڈیفالٹ ریٹنگ (آئی ڈی آر) ٹرپل سی پلس سے کم کرکے ٹرپل سی منفی کردی ہے۔
فچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی غیر ملکی کرنسی میں لمبے عرصے کا قرض لینے کی ریٹنگ گرا دی گئی ہے۔ پاکستان کی غیرملکی کرنسی میں لمبے عرصے کے قرض حاصل کرنے کی ریٹنگ ٹرپل سی کردی گئی ہے۔
فچ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی غیر ملکی کرنسی میں قرض حاصل کرنے کی ریٹنگ ٹرپل سی پلس سے کم کرکے ٹرپل سی کی گئی ہے، فچ کے مطابق ریٹنگ میں تنزلی زرمبادلہ کے ذخائر میں خطرناک حد تک کمی کے سبب کی گئی ہے۔
کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہم سمجھتےہیں کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)پروگرام کا نواں جائزہ کامیاب ہوگا، ڈیفالٹ یا قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ ایک حقیقی امکان ہے، نویں جائزے کی تکمیل آمدنی کے پیشگی اقدامات، ریگولیٹڈ ایندھن قیمتوں سے مشروط ہے۔
فچ کا کہنا ہے کہ ہم سمجھتےہیں کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کی سطح کم رہےگی، مالی سال 2023 میں معمولی بہتری ممکن ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے بقایا 2.5 ارب ڈالرز کے علاوہ دیگر ذرائع سے 3.5 ارب ڈالرز ملنے کا امکان ہے۔
فچ کے مطابق رقم کا ملنا آئی ایم ایف معاہدے کےساتھ مشروط ہے، دوست ممالک پرانے قرض رول اوور کے ساتھ مزید پانچ ارب ڈالرز دینے پر آمادہ ہیں، رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4.7 ارب ڈالر رہےگا، مالی سال 2022 کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17 ارب ڈالر تھا۔
فچ نے مزید کہا کہ درآمدات کم کرنے اور زرمبادلہ ذخائر میں کمی سےکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ شرح سود بڑھانے اور توانائی کا استعمال کم کرنے سے بھی کم ہوا ہے۔
فچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی غیر ملکی کرنسی میں لمبے عرصے کا قرض لینے کی ریٹنگ گرا دی گئی ہے۔ پاکستان کی غیرملکی کرنسی میں لمبے عرصے کے قرض حاصل کرنے کی ریٹنگ ٹرپل سی کردی گئی ہے۔
فچ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی غیر ملکی کرنسی میں قرض حاصل کرنے کی ریٹنگ ٹرپل سی پلس سے کم کرکے ٹرپل سی کی گئی ہے، فچ کے مطابق ریٹنگ میں تنزلی زرمبادلہ کے ذخائر میں خطرناک حد تک کمی کے سبب کی گئی ہے۔
کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہم سمجھتےہیں کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)پروگرام کا نواں جائزہ کامیاب ہوگا، ڈیفالٹ یا قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ ایک حقیقی امکان ہے، نویں جائزے کی تکمیل آمدنی کے پیشگی اقدامات، ریگولیٹڈ ایندھن قیمتوں سے مشروط ہے۔
فچ کا کہنا ہے کہ ہم سمجھتےہیں کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کی سطح کم رہےگی، مالی سال 2023 میں معمولی بہتری ممکن ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے بقایا 2.5 ارب ڈالرز کے علاوہ دیگر ذرائع سے 3.5 ارب ڈالرز ملنے کا امکان ہے۔
فچ کے مطابق رقم کا ملنا آئی ایم ایف معاہدے کےساتھ مشروط ہے، دوست ممالک پرانے قرض رول اوور کے ساتھ مزید پانچ ارب ڈالرز دینے پر آمادہ ہیں، رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4.7 ارب ڈالر رہےگا، مالی سال 2022 کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17 ارب ڈالر تھا۔
فچ نے مزید کہا کہ درآمدات کم کرنے اور زرمبادلہ ذخائر میں کمی سےکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ شرح سود بڑھانے اور توانائی کا استعمال کم کرنے سے بھی کم ہوا ہے۔