خاندانی جمہوریت
یہ خاندانی جمہوریت اتنا ملٹی پرپزہوتی ہے کہ آپ اس میں کچھ بھی ڈال یا نکال سکتے ہیں
کئی دنوں سے ہمیں یہ خیال آرہا تھا کہ پاکستان اوریونان میں اتنی زیادہ مشابہتیں کیوں ہیں؟
اتنا دورہونے کے باوجوددونوں جیسے جڑواں بھائی ہوں لیکن آپ حیران ہوں گے کہ جب ہم نے تحقیق کاٹٹو دوڑایا تو بات سچ نکلی،دونوں واقعی جڑواں بھائی ہی نکلے، بس فرق یہ پڑا ہے کہ پاکستان کو پیداہونے میں تھوڑی ہی تقریباً ڈھائی ہزار برس دیر ہوگئی ہے اوراتنی دیر سویر تو ہوہی جاتی ہے اوریہ تو پاکستان کی خاندانی عادت ہے کہ دوسرے ممالک یا قوموں جیسا ہوتا رہتا ہے۔
کبھی یونان، کبھی قرطبہ ، کبھی وسط ایشائ، کبھی ایران ،کبھی ہندوستان، کبھی ریاست مدینہ، کبھی بغداد، کبھی دمشق، کبھی بنگلہ دیش ،کبھی سری لنکا،بلکہ ایسے نوگزے بھی ہیں جو افغانستان کو دنیا کا ترقی یافتہ ترین ملک سمجھتے ہیں، مطلب یہ کہ
سو روپ بھرے جیون کے لیے بیٹھے ہیں ہزاروں دہریے
ٹھوکر نہ لگانا ہم خودہیں گرتی ہوئی دیواروں کی طرح
یونان میں جو فلسفی اوردانا دانشورڈھائی ہزارسال پہلے پیداہوتے رہے تھے، ویسے ہی دانادانشورآج کل پاکستان میں بڑی افراط سے پیداہورہے ہیں بلکہ یونان کے دانشوروں سے زیادہ ذہن اورلائق فائق بھی ہیں۔
وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان میں ''مواقع'' دانشورسے بھی زیادہ ہوتے ہیں جب کہ سکندر تو ان دونوں سے دگنے پیدا ہوتے ہیں،ٹی وی چینلوں اور اخباروں کی اکادمیوں میں تربیت پاکر یہ بہت جلد افلاطون اورارسطو بن جاتے ہیں ۔
خیر یہ بات ثابت کرنے کے لیے کہ پاکستان کو پیداہونے ہی دیرہوئی ہے لیکن دیر آئید درست آئید کیونکہ دانادانشوروں کے بارے میں تو ہم نے بتادیا کہ ان کی پیداوار یہاں اتنی زیادہ ہے کہ اتنے پاکستانی نہیں ہوں گے جتنے دانا دانشورپائے جاتے ہیں لیکن اس وقت ہم صرف ایک مثال پر اکتفا کریں گے ۔
یونان کے قبیلہ ''ق، ط'' یعنی سقراط، بقراط، بم براط، لق لقاط میں ایک دمیقراط بھی تھا جودنیا میں ڈیمی کریٹس کے نام سے بھی مشہورتھا،اس دمیقراط کو بھی وہی مرض لاحق تھا جو یونانیوں اورآج کل پاکستانیوں کو بھی لاحق ہے کہ جہاں کھجلی ہو وہاں بعد میں کجھاؤ، پہلے وہاں کھجاؤ جہاںکجھلی نہیں ہوتی۔
دمیقراط یا ڈیما کریٹس تو ایک سادہ سا یونانی تھا، اسے کیا معلوم تھا کہ جونئیر یونان اس کے سینئر یونان سے ڈھائی ہزار سال زیادہ تجربہ کار ہوگا چنانچہ اس نے ڈیماکریسی نام کاجو نظریہ پیش کیا تھا،اس کی پیوندکاری کے لیے جونیئر یونان والوں نے جمہوریت کی اتنی زیادہ ورائٹیاں لانچ کیں کہ خود جمہوریت بھی انھیں دیکھ کرحیران رہ گئی ۔
ویسے تو جونئر یونان میں جتنی اقسام کی جمہورتیں بلکہ ترقی دادہ جمہورتیں رائج کی جاچکی ہیں، وہ سب کی سب اپنی جگہ مثالی تھیں لیکن ساتھ ہی عارضی بھی تھیں۔
آئین آتے رہے اوراپنے بنانے والوں کے ساتھ جاتے بھی رہے البتہ ان میں ایک جمہوریت اتنی پائیدار ثابت ہوئی ہے کہ اب تک برپا ہونے والی ایک سو گیارہ جمہورتیوں کابھی جزواعظم رہی ہے اور وہ خاندانی جمہوریت اتنی مضبوط ثابت ہوئی ہے کہ اب تک کوئی بھی جمہوریت اس کاکچھ بھی نہ بگاڑ سکی ہے، کچھ لوگ اسے خانہ زاد جمہوریت بھی کہتے ہیں اور ''مزاری'' بھی کہ ایک دو ''مزار'' بھی اس کا اثاثہ ہوتے ہیں۔
یہ خاندانی جمہوریت اتنا ملٹی پرپزہوتی ہے کہ آپ اس میں کچھ بھی ڈال یا نکال سکتے ہیں، یہ بیک وقت بادشاہت،آمریت، پارلیمانی اور صدارتی بھی ہوتی ہے۔اس خاندانی جمہوریت کی مکمل اور تفصیلی معلومات کے لیے ہمیں ایک نمونہ پیش کرنا ہوگا۔ہاں یہ وضاحت بھی کردیں کہ پاکستان کو اپنے سوا سب کچھ ہونے اوربننے کا شوق بھی ہے، یہ اگر ایک طرف جونئیر یونان ہے تو جونئیرریاست مدینہ بھی ہے، نیا پاکستان بھی ہے۔
ویسے تو ریاست مدینہ جونئیر کے بانی مبانی جناب کپتان، جناب طاہرالقادری اورجناب ڈیموں والی سرکار لگتے ہیں لیکن یہ سلسلہ شوق اس کی گھٹی میں پڑاہوا لیکن اس بدلے ہوئے زمانے میں کچھ اورکرنا ممکن نہیں ہے۔
اس لیے مہاجرین وانصار پیداکرنے کاسلسلہ جاری ہے، کبھی اس طرف کے مہاجرین کبھی اس طرف کے مہاجرین اوریہاں کے انصار جمع کیے جاتے ہیں لیکن سب سے بڑی کوشش مرد حق حضرت ضیاء الحق نے کی تھی ، ہجرت بھی ہوئی، انصار بھی بنے لیکن ''ریاست مدینہ'' جونئیر نہیں بن سکی اوراس کا سہرا حضرت کپتان، حضرت جنات والے بزرگ اور ڈیموں والی سرکار کے نصیب میں لکھا تھا ۔
ضیاء الحق کے زمانے میں جب شمال مغرب سے مجاہدین و مہاجرین کا سلسلہ شروع ہوگیا تو ہمارے ہاں جن ماہرین و ہنر مندوں کی شارٹیج تھی ، وہ پوری ہوگئی، ان میں کچھ سکھ خاندانی حکیم بھی آگئے۔یہ اتنے زیادہ تھے کہ شہروں اورقصبوں کے ساتھ ساتھ دیہات میں بھی خاندانی حکیم کے بورڈ لگ گئے، ہمیں بھی چونکہ ''طب'' سے دلچسپی تھی، اس لیے دوبھائیوں کی دکان میں گئے اوریوں گفتگو ہوئی ۔
آپ کونسا ''طب'' کرتے ہیں؟
جی ہم خاندانی حکیم ہیں۔
میرامطلب ہے ایورویدک یایونانی؟
جی نہیں ہم خاندانی حکیم ہیں۔
پھر بھی میرا مطلب ہے کہ طریقہ علاج؟
جی ہم خاندانی حکیم ہیں۔
خاندانی حکیم تو ہیں لیکن ؟
جی ہم خاندانی حکیم ہیں ۔
آپ نے تعلیم کس طب کی حاصل کی ہے ؟
جی ہم خاندانی حکیم ہیں۔
ان کی سوئی خاندانی حکیم پر ایسی ٹکی ہوئی تھی کہ ہم کسی طرح بھی اسے ہلا نہیں سکے۔
اتنا دورہونے کے باوجوددونوں جیسے جڑواں بھائی ہوں لیکن آپ حیران ہوں گے کہ جب ہم نے تحقیق کاٹٹو دوڑایا تو بات سچ نکلی،دونوں واقعی جڑواں بھائی ہی نکلے، بس فرق یہ پڑا ہے کہ پاکستان کو پیداہونے میں تھوڑی ہی تقریباً ڈھائی ہزار برس دیر ہوگئی ہے اوراتنی دیر سویر تو ہوہی جاتی ہے اوریہ تو پاکستان کی خاندانی عادت ہے کہ دوسرے ممالک یا قوموں جیسا ہوتا رہتا ہے۔
کبھی یونان، کبھی قرطبہ ، کبھی وسط ایشائ، کبھی ایران ،کبھی ہندوستان، کبھی ریاست مدینہ، کبھی بغداد، کبھی دمشق، کبھی بنگلہ دیش ،کبھی سری لنکا،بلکہ ایسے نوگزے بھی ہیں جو افغانستان کو دنیا کا ترقی یافتہ ترین ملک سمجھتے ہیں، مطلب یہ کہ
سو روپ بھرے جیون کے لیے بیٹھے ہیں ہزاروں دہریے
ٹھوکر نہ لگانا ہم خودہیں گرتی ہوئی دیواروں کی طرح
یونان میں جو فلسفی اوردانا دانشورڈھائی ہزارسال پہلے پیداہوتے رہے تھے، ویسے ہی دانادانشورآج کل پاکستان میں بڑی افراط سے پیداہورہے ہیں بلکہ یونان کے دانشوروں سے زیادہ ذہن اورلائق فائق بھی ہیں۔
وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان میں ''مواقع'' دانشورسے بھی زیادہ ہوتے ہیں جب کہ سکندر تو ان دونوں سے دگنے پیدا ہوتے ہیں،ٹی وی چینلوں اور اخباروں کی اکادمیوں میں تربیت پاکر یہ بہت جلد افلاطون اورارسطو بن جاتے ہیں ۔
خیر یہ بات ثابت کرنے کے لیے کہ پاکستان کو پیداہونے ہی دیرہوئی ہے لیکن دیر آئید درست آئید کیونکہ دانادانشوروں کے بارے میں تو ہم نے بتادیا کہ ان کی پیداوار یہاں اتنی زیادہ ہے کہ اتنے پاکستانی نہیں ہوں گے جتنے دانا دانشورپائے جاتے ہیں لیکن اس وقت ہم صرف ایک مثال پر اکتفا کریں گے ۔
یونان کے قبیلہ ''ق، ط'' یعنی سقراط، بقراط، بم براط، لق لقاط میں ایک دمیقراط بھی تھا جودنیا میں ڈیمی کریٹس کے نام سے بھی مشہورتھا،اس دمیقراط کو بھی وہی مرض لاحق تھا جو یونانیوں اورآج کل پاکستانیوں کو بھی لاحق ہے کہ جہاں کھجلی ہو وہاں بعد میں کجھاؤ، پہلے وہاں کھجاؤ جہاںکجھلی نہیں ہوتی۔
دمیقراط یا ڈیما کریٹس تو ایک سادہ سا یونانی تھا، اسے کیا معلوم تھا کہ جونئیر یونان اس کے سینئر یونان سے ڈھائی ہزار سال زیادہ تجربہ کار ہوگا چنانچہ اس نے ڈیماکریسی نام کاجو نظریہ پیش کیا تھا،اس کی پیوندکاری کے لیے جونیئر یونان والوں نے جمہوریت کی اتنی زیادہ ورائٹیاں لانچ کیں کہ خود جمہوریت بھی انھیں دیکھ کرحیران رہ گئی ۔
ویسے تو جونئر یونان میں جتنی اقسام کی جمہورتیں بلکہ ترقی دادہ جمہورتیں رائج کی جاچکی ہیں، وہ سب کی سب اپنی جگہ مثالی تھیں لیکن ساتھ ہی عارضی بھی تھیں۔
آئین آتے رہے اوراپنے بنانے والوں کے ساتھ جاتے بھی رہے البتہ ان میں ایک جمہوریت اتنی پائیدار ثابت ہوئی ہے کہ اب تک برپا ہونے والی ایک سو گیارہ جمہورتیوں کابھی جزواعظم رہی ہے اور وہ خاندانی جمہوریت اتنی مضبوط ثابت ہوئی ہے کہ اب تک کوئی بھی جمہوریت اس کاکچھ بھی نہ بگاڑ سکی ہے، کچھ لوگ اسے خانہ زاد جمہوریت بھی کہتے ہیں اور ''مزاری'' بھی کہ ایک دو ''مزار'' بھی اس کا اثاثہ ہوتے ہیں۔
یہ خاندانی جمہوریت اتنا ملٹی پرپزہوتی ہے کہ آپ اس میں کچھ بھی ڈال یا نکال سکتے ہیں، یہ بیک وقت بادشاہت،آمریت، پارلیمانی اور صدارتی بھی ہوتی ہے۔اس خاندانی جمہوریت کی مکمل اور تفصیلی معلومات کے لیے ہمیں ایک نمونہ پیش کرنا ہوگا۔ہاں یہ وضاحت بھی کردیں کہ پاکستان کو اپنے سوا سب کچھ ہونے اوربننے کا شوق بھی ہے، یہ اگر ایک طرف جونئیر یونان ہے تو جونئیرریاست مدینہ بھی ہے، نیا پاکستان بھی ہے۔
ویسے تو ریاست مدینہ جونئیر کے بانی مبانی جناب کپتان، جناب طاہرالقادری اورجناب ڈیموں والی سرکار لگتے ہیں لیکن یہ سلسلہ شوق اس کی گھٹی میں پڑاہوا لیکن اس بدلے ہوئے زمانے میں کچھ اورکرنا ممکن نہیں ہے۔
اس لیے مہاجرین وانصار پیداکرنے کاسلسلہ جاری ہے، کبھی اس طرف کے مہاجرین کبھی اس طرف کے مہاجرین اوریہاں کے انصار جمع کیے جاتے ہیں لیکن سب سے بڑی کوشش مرد حق حضرت ضیاء الحق نے کی تھی ، ہجرت بھی ہوئی، انصار بھی بنے لیکن ''ریاست مدینہ'' جونئیر نہیں بن سکی اوراس کا سہرا حضرت کپتان، حضرت جنات والے بزرگ اور ڈیموں والی سرکار کے نصیب میں لکھا تھا ۔
ضیاء الحق کے زمانے میں جب شمال مغرب سے مجاہدین و مہاجرین کا سلسلہ شروع ہوگیا تو ہمارے ہاں جن ماہرین و ہنر مندوں کی شارٹیج تھی ، وہ پوری ہوگئی، ان میں کچھ سکھ خاندانی حکیم بھی آگئے۔یہ اتنے زیادہ تھے کہ شہروں اورقصبوں کے ساتھ ساتھ دیہات میں بھی خاندانی حکیم کے بورڈ لگ گئے، ہمیں بھی چونکہ ''طب'' سے دلچسپی تھی، اس لیے دوبھائیوں کی دکان میں گئے اوریوں گفتگو ہوئی ۔
آپ کونسا ''طب'' کرتے ہیں؟
جی ہم خاندانی حکیم ہیں۔
میرامطلب ہے ایورویدک یایونانی؟
جی نہیں ہم خاندانی حکیم ہیں۔
پھر بھی میرا مطلب ہے کہ طریقہ علاج؟
جی ہم خاندانی حکیم ہیں۔
خاندانی حکیم تو ہیں لیکن ؟
جی ہم خاندانی حکیم ہیں ۔
آپ نے تعلیم کس طب کی حاصل کی ہے ؟
جی ہم خاندانی حکیم ہیں۔
ان کی سوئی خاندانی حکیم پر ایسی ٹکی ہوئی تھی کہ ہم کسی طرح بھی اسے ہلا نہیں سکے۔