فنانس ضمنی بل قومی اسمبلی و سینیٹ میں پیش لگژری اشیا پر سیلز ٹیکس 25 فیصد کرنے کی تجویز

شادی ہالز،موبائل فونز، فضائی ٹکٹس، مشروبات، سیمنٹ سمیت کئی اشیا پراضافی ٹیکس کی تجویز،عوام کوسادگی اختیار کرنیکا مشورہ

ہماری حکومت آئی تو ملک پر 34 ہزار ارب کے قرضوں کا بوجھ پڑ چکا تھا، وزیر خزانہ کا قومی اسمبلی میں خطاب

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں فنانس بل 2023ء پیش کردیا، جس کے مطابق لگژری اشیا پر سیلز ٹیکس میں اضافہ کرکے 25 فی صد کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔

مالی ضمنی بل 2023ء قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کے موقع پر وزیراعظم ایوان میں شریک نہیں ہوئے۔ اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ مجوزہ حکومت کو آئے ہوئے چند ماہ گزرے تھے، اس دوران معیشت کو سنبھالا ہی دیا جا رہا تھا کہ سیلاب آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے 8 ہزار ارب سے زیادہ نقصان ہوا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عمران خان حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا، وہ ضرور پڑھیں۔ یہ صرف ایک حکومت کا نہیں، ریاست کا معاہدہ تھا ۔ عمران خان نے اپنے معاہدے سے انحراف کیا۔ عدم اعتماد کی وجہ سے انہوں نے معاہدے کے برعکس فیصلے کیے۔ اس وجہ سے آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی۔

حکومت سنبھالی تو ملک پر 34 ہزار ارب کا قرض تھا، وزیر خزانہ

فنانس بل پیش کرتے ہوئے خطاب کے دوران وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کا نواں مشن آیا اور 10 دن تک ہمارے مذاکرات ہوئے

ہم نے مختلف معاملات پر عملدرآمد کا عندیہ دیا۔ جب ہماری حکومت آئی تو ملک پر 34 ہزار ارب کے قرضوں کا بوجھ پڑ چکا تھا۔ ہماری سال 2013ء کی حکومت میں مہنگائی 2 فیصد تک تھی۔ پاکستان 6 فیصد کے حساب سے ترقی کررہا تھا۔ ایک تبدیلی 2018ء میں لائی گئی، جس نے پاکستان کو دنیا کی 20 ویں سے 47 ویں نمبر پر پہنچا دیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی صدارت میں تقریباً ایک گھنٹے تاخیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں وزیر خزانہ نے عوام کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ سادگی اختیار کریں۔انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی تباہی پر قومی کمیشن بنایا جائے جو اس تباہی کی وجوہات کی تحقیقات کرے ۔ سرکلر ڈیٹ ملکی معیشت کی تباہی تک پہنچ چکا ہے ۔ جب حال ہی میں ہماری حکومت آئی تو سیلاب اور بارشوں کی آفت آگئی۔ پاکستان کی کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ کمزور مالیاتی پوزیشن کے باوجود 300 ارب روپے سیلاب زدگان کے لیے رکھے گئے ہیں۔

سابقہ حکومت نے سخت شرائط پر آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا، ہم نے پاسداری کی

وزیر خزانہ نے کہا کہ سابقہ حکومت نے 2019ء میں آئی ایم ایف سےمعاہدہ کیا۔ اس حکومت نے آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر معاہدہ کیا۔ ہماری حکومت نے ریاست کی طرف سے کیے گئے معاہدے کی پاسداری کی۔ ہم نے سیاست پر ریاست کو ترجیح دی۔ ہماری سیاسی نقصان ہوا جو سب نے دیکھا ۔ ابھی آئی ایم ایف نے پاکستان کا دورہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہوئے مذاکرات کے نتیجے میں 170ارب روپے ٹیکسز لگانا طے ہوا ہے۔ نئے ٹیکس ٹارگٹ کے مطابق ٹیکس جمع نہ ہوسکنے کی وجہ سے نئے ٹیکس نہیں لگائے جارہے۔ بجلی کا سرکلر ڈیٹ بڑھنے سے کافی حد تک روک دیا۔ پچھلی حکومت نے 2467ارب تک سرکلر ڈیٹ پہنچا دیا۔

مختلف اشیا پر جی ایس ٹی کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فی صد کردی گئی

وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کیے گئے فنانس سپلیمنٹری بل 2023ء کے مطابق لگژری اشیا پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فی صد سے بڑھا کر 25 فی صد کردی گئی ہے۔ بل میں مشروبات کی پرچون قیمت فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح 10 فیصد تجویز کی گئی ہے جب کہ مختلف اشیا پر جی ایس ٹی کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کر دی گئی ہے۔

موبائل فونز، فضائی ٹکٹ، مشروبات پر اضافی ٹیکس کی تجویز

فنانس سپلیمنٹری بل میں شادی ہالز اور ہوٹلز پر ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کے علاوہ کمرشل لانز، مارکی اور کلبز پر بھی ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے جب کہ موبائل فونز پر بھی ٹیکس میں اضافے کی تجویز شامل کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں فضائی ٹکٹس پر بھی ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کے ساتھ مشروبات کی ری ٹیل پرائس پر بھی 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز شامل ہے۔


ضمنی مالیاتی بل میں سیمنٹ پر 50 پیسے فی کلو ٹیکس میں اضافے کی تجویز ہے۔ علاوہ ازیں سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ڈیڑھ روپے سے بڑھا کر 2 روپے کلو کرنے کی تجویز شامل ہے۔ بل میں سیکشن 236 سی بی کے تحت 10 فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز شامل ہے۔

شادی بیاہ کی تقاریب، سیمینار اور پارٹیز پر بھی ایڈوانس ٹیکس عائد

وزیر خزانہ نے کہا کہ لگژری اشیا پر 25 فی صد ٹیکس ہوگا۔ فنانس بل میں شادی بیاہ کی تقریبات،سیمینارز،ورکشاپس،نمائشوں،میوزکل شوز و دیگر پارٹیز پر 10 فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز شامل ہے۔یہ ٹیکس قابل ایڈجسٹ ہوگا۔ فنانس بل میں 500 ڈالر سے مہنگے موبائل فونز پر جی ایس ٹی کی شرح 17 سے بڑھا کر 25 فیصد مقرر کرنے کی تجویز شامل ہے۔

ضمنی فنانس بل کے مطابق بین الاقوامی سفر کے لیے ائر ٹکٹ پر 50 ہزار روپے فی ٹکٹ اور مجموعی رقم کا 20 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے۔ دونوں میں سے جو رقم زیادہ ہوگی وہ وصول کی جائے گی۔ فروٹ،جوسز و دیگر مشروبات پر 10 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز کے ساتھ کمپنی کے شیئرز رکھنے پر مارکیٹ ویلیو پر 10 فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی فنانس بل میں شامل ہے۔

اسحاق ڈار نے اعلان کیا کہ کسانوں کے لیے 2 ہزار ارب روپے کا پیکیج دے چکےہیں ۔ ایک ہزار ارب روپے تک تقسیم کیے جاچکے ہیں۔ یوتھ لون کے لیے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ کسانوں کو زرعی آلات پر سستے قرضے دیے جائیں گے۔ کسانوں کو کھاد پر 30 ارب روپے دیے جارہے ہیں۔5 سال پرانے ٹریکٹر پر رعایت دی جارہی ہے ۔ کسانوں کو 75ہزار سولر ٹیوب ویل دیے جائیں گے۔

وزیراعظم اور کابینہ اپنے اخراجات کم کرنے کا پلان دے گی

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہبازشریف جلد ہی مالیاتی ضمنی بل پر قوم کو اعتماد میں لیں گے ۔ وزیر اعظم اور کابینہ اپنے اخراجات کم کرنے کا پلان دے گی۔ ابتدائی طورپر معاشی رفتار سست ہوگی مگر بعد میں 4 فیصد تک جائے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ادویات، پیٹرولیم، اسپورٹس کی ایل سیز کھولنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے ۔ محصولات کا 170 ارب موجودہ اور پچھلا ٹارگٹ پورا کیا جائے گا ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آج سب سے زیادہ ضرورت ہے کہ ایک ہوکر روڈ میپ طے کریں۔ ہمیں معاشی مستقبل کے لیے قومی سوچ اپنانے کی ضرورت ہے، مل کر بیٹھنا ہوگا ۔ امید ہے اداروں کی مکمل تائید حاصل رہے گی۔ میں سب سے عرض کروں گا کہ ہم سب سے ماضی دیکھا ہے۔ ایک مرتبہ پھر ہمیں چیلنج کا سامنا ہے، ہم ایک ہوکر کوشش کریں تو ہم ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ یہ بل قائمہ کمیٹی کو نہیں بھجوایا جا رہا۔

سینیٹ میں بھی فنانس سپلیمنٹری بل 2023ء پیش

دوسری جانب چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، جس میں فنانس سپلیمنٹری بل 2023ء پیش کرنے کے لیے وزیر خزانہ اسحاق ڈار پہنچے، تاہم پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیشن سینیٹرز نے احتجاج شروع کردیا اور چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔ پی ٹی آئی سینیٹرز نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس میں شور شرابے کے دوران فنانس بل پیش کردیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ فنانس بل پر سفارشات 23 فروری تک ایوان میں پیش کی جائیں۔ بعد ازاں سینیٹ اجلاس جمعے 17 فروری کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

چئیرمین سینیٹ نے رواں سیشن کے لئے پینل آف چئیر کا اعلان کردیا، جس میں سینیٹر عمر فاروق، سینیٹر کشو بائی اور سید علی ظفر پینل آف چیئر میں شامل ہیں۔

 
Load Next Story