انٹربینک میں ڈالر 196روپے سستا
ڈالر 265.38روپے کی سطح پر بند ہوا
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کو میمورنڈم آف اکنامک فنانشل پالیسی مسودہ دئیے جانے سے قرض پروگرام جلد بحال ہونے کے امکانات کے باعث ڈالر ریورس گئیر میں رہا ہے جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 266روپے اور اوپن ریٹ بھی 269روپے سے نیچے آگئے۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دوانیئے میں وقفے وقفے سے طلب آنے کے سبب ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ بھی دیکھا گیا اور ایک موقع پر ڈالر کی قدر 2.09روپے کی کمی سے 265روپے 25پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی تاہم دوبارہ ڈیمانڈ بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1.96روپے کی کمی سے 265.38روپے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر 2.50روپے کی کمی سے 268.50روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ انفلوز نہ آنے سے ذرمبادلہ کا بحران برقرار ہے جبکہ مارکیٹ میں درآمدی نوعیت کی ڈیمانڈ بھی برقرار ہے جس سے کاروباری دورانئیے میں ڈالر کی قدر اتار چڑھاؤ کا بھی شکار رہا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ برآمدکنندگان آنے والے دنوں میں ڈالر کی قدر میں ممکنہ کمی کی صورت میں نقصان سے بچنے کے لیے اپنی برآمدی آمدنی کی ترسیلات بھی تیزی سے بنارہے ہیں جبکہ ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے بھی یومیہ ایک کروڑ ڈالر انٹربینک میں سرینڈر کیے جارہے ہیں جس سے ڈالر کی سپلائی بڑھنے سے مقامی ضروریات پورا کیا جارہا ہے اور ڈالر کی نسبت روپیہ کی قدر بحال ہورہی ہے۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دوانیئے میں وقفے وقفے سے طلب آنے کے سبب ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ بھی دیکھا گیا اور ایک موقع پر ڈالر کی قدر 2.09روپے کی کمی سے 265روپے 25پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی تاہم دوبارہ ڈیمانڈ بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1.96روپے کی کمی سے 265.38روپے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر 2.50روپے کی کمی سے 268.50روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ انفلوز نہ آنے سے ذرمبادلہ کا بحران برقرار ہے جبکہ مارکیٹ میں درآمدی نوعیت کی ڈیمانڈ بھی برقرار ہے جس سے کاروباری دورانئیے میں ڈالر کی قدر اتار چڑھاؤ کا بھی شکار رہا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ برآمدکنندگان آنے والے دنوں میں ڈالر کی قدر میں ممکنہ کمی کی صورت میں نقصان سے بچنے کے لیے اپنی برآمدی آمدنی کی ترسیلات بھی تیزی سے بنارہے ہیں جبکہ ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے بھی یومیہ ایک کروڑ ڈالر انٹربینک میں سرینڈر کیے جارہے ہیں جس سے ڈالر کی سپلائی بڑھنے سے مقامی ضروریات پورا کیا جارہا ہے اور ڈالر کی نسبت روپیہ کی قدر بحال ہورہی ہے۔