خوراک سے ہونے والی بیماریاں

اکثر لوگ وزن بڑھنے کے خوف سے اچھی غذاؤں کو ترک کرنا شروع کر دیتے ہیں

www.facebook.com/shah Naqvi

برطانیہ کے ایک معروف جریدے نے اپنی ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ ہماری روزمرہ خوراک تمباکو نوشی سے زیادہ مہلک ہے۔ یہی خوراک دنیا بھر میں ہونے والی ہر پانچ ہلاکتوں میں سے ایک ہلاکت کا باعث بن رہی ہے۔

خوراک کے حوالے سے اس رپورٹ میں یہ وضاحت بھی کی گئی کہ دنیا بھر میں کم غذائیت کا شکار صرف خوراک کی کمی کا سامنا کرنے والے افراد ہی نہیں بلکہ وہ بھی ہیں جن کے پاس غذا تو وافر مقدار میں موجود ہے لیکن وہ ان کے استعمال کے لیے موزوں نہیں۔

کچھ عرصہ پہلے ایک عالمی ادارے نے دنیا بھر میں بیماریوں کے حوالے سے ایک رپورٹ شایع کی جس میں مختلف ممالک سے جو اعدادو شمار اکٹھے کیے گئے ان میں لوگوں کے کھانے کی عادات اور طرز زندگی کو خصوصی طور پر مد نظر رکھا گیا۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہم روز مرہ میں جو خوراک استعمال کر رہے ہیں اس سے سالانہ ایک کروڑ دس لاکھ سے زیادہ لوگ وقت سے پہلے لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ اس کی تفصیل یوں بیان کی گئی ہے کہ ہر سال اوسطاً 30لاکھ اموات کثرت نمک کے استعمال کی وجہ سے ہیں۔

قدرتی اناج کے بہت کم استعمال سے 30لاکھ اور پھلوں کے بہت کم استعمال سے 20لاکھ اموات واقع ہو رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خشک میوہ جات، بیج، سبزیوں پھلوں اور سمندری حیات سے حاصل ہونے والے اہم اجزا اومیگا 3اور فائبریعنی ریشے دار غذاؤں کی کم مقدار بھی وقت سے پہلے موت کے اسباب میں شامل ہیں۔

یونیورسٹی آف واشنگٹن کے پروفیسر کرسٹومر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ صحت کے حوالے سے میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ متوازن خوراک ہی دراصل صحت اور صحت مند زندگی کی ضامن ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ خوراک کا صحت سے بہت گہرا تعلق ہے۔


اس رپورٹ میں نمک کے حوالے سے خبردار کیا گیا ہے کہ اس کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتا ہے جس سے فالج اور دل کے دورے کے ممکنہ خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ یہاں اس بات کی وضاحت بھی کی گئی ہے کہ خوراک سے ہونے والی ایک کروڑ دس لاکھ ہلاکتوں میں سے ایک کروڑ ہلاکتیں ہارٹ اٹیک اور امراض قلب کے باعث ہوتی ہیں۔

جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نمک کا فراوانی سے استعمال کس قدر خطرناک ہو سکتا ہے۔ جب کہ اس کے برعکس پھلوں، اناج، سی فوڈ کے استعمال سے دل کے دوروں کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔ یہ بات انتہائی اہم ہے کہ پھل اور سبزیاں دل کے دورے میں ڈھال کا کردار ادا کرتی ہیں۔ اس کے باقاعدہ استعمال سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے جس کے باعث کسی بھی بیماری کا مقابلہ بہتر انداز میں کیا جا سکتا ہے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ناقص خوراک کینسر اور ذیا بیطس ہلاکتوں کی دوسری بڑی وجہ ہے۔ پاکستان میں ہر سال تقریباً 8لاکھ بچے مختلف بیماریوں کی وجہ سے موت کا شکار ہوتے ہیں جن میں سے تقریباً تین لاکھ بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہوتے ہوئے جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

اسرائیل اس وقت دنیا بھر میں سرفہرست ہے جہاں غذا کی وجہ سے شرح اموات سب سے کم ہیں۔ فرانس اور اسپین میں بھی یہ تناسب اس حوالے سے اسرائیل سے قریب تر ہے جب کہ جنوب مشرقی، جنوبی اور وسطی ایشیاء میں یہ صورتحال یکسر مختلف ہے۔

جب کہ ازبکستان ، چین اور جاپان وہ ممالک ہیں جہاں خوراک کی وجہ سے شرح اموات دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ یہ بات انتہائی حیرت انگیز ہے کہ چین اور جاپان انتہائی ترقی یافتہ ملکوں میں شمار ہوتے ہیں۔ عوام بھی انتہائی پڑھے لکھے اور باشعور ہیں۔

اس کے باوجود جاپان اور چین میں شرح اموات دنیا بھر میں زیادہ ہونے کی دیگر وجوہات کے ساتھ ساتھ کثرت سے نمک کا استعمال ہے۔ یونیورسٹی آف واشنگٹن کے پروفیسر کہتے ہیں کہ اکثر لوگ وزن بڑھنے کے خوف سے اچھی غذاؤں کو ترک کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ لیکن اصل ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم صحت مند غذاؤں جس میں ثابت اناج پھل سبزیاں خشک میوہ جات اور سی فوڈ وغیرہ شامل ہیں کہ بارے میں عوام کو آگاہی دیں ۔

پروفیسر صاحب کہتے ہیں کہ اگر آپ روزانہ گوشت کھاتے ہیں تو آپ کی صحت کے لیے ہرگز صحیح نہیں ہے بلکہ آپ ہفتے میں صرف ایک دفعہ گوشت یا گوشت سے بنی ہوئی کوئی ڈش کھا سکتے ہیں۔ ہاں آپ اس کے ساتھ ہفتے میں ایک بار مرغی اور مچھلی کا اضافہ بھی کر سکتے ہیں۔ پروٹین کا باقی حصہ سبزیوں سے حاصل کریں۔ ہفتے میں ایک مرتبہ گوشت کھانا تو پاکستان میں لطیفہ ہی سمجھا جائے گا ۔
Load Next Story