ترکیہ زلزلے سے متاثر ہونے والے آخری شخص کی مکمل بحالی تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے وزیراعظم
وزیراعظم کی انقرہ میں قائم صدارتی محل میں ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات، قوم کیطرف سے زلزلہ متاثرین سے اظہار یکجہتی
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف دو روزہ سرکاری دورے پر انقرہ پہنچ گئے جہاں انہوں نے صدارتی محل میں ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات میں کہا کہ زلزلہ متاثرہ علاقوں میں آخری شخص کی مکمل بحالی تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف ترکیہ کے زلزلہ متاثرین سے اظہارِ یکجہتی اور زلزلہ زدہ علاقوں کے دورے کیلئے انقرہ پہنچ گئے۔ انقرہ ہوائی اڈے پر اعلی ترک حکام اور ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے وزیرِ اعظم کا استقبال کیا۔
رجب طیب اردوان سے ملاقات میں وزیر اعظم نے پاک ترکی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام نے اپنے ترک بھائیوں اور بہنوں کے طرح درد اور کرب کو محسوس کیا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں آخری شخص کی مکمل بحالی نہیں ہو جاتی۔
صدر اردوان نے تباہ کن زلزلے کے تناظر میں ترکیہ کے لیے پاکستان کی مدد اور حمایت پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ترکیہ کی قوم اس قدرتی آفت کے نتیجے میں ہونے والی تباہی سے مزید مضبوط اور پر عزم ہو کر ابھرے گی۔
بعد ازاں وزیراعظم صدارتی محل پہنچے جہاں اُن کی ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات ہوئی۔ وزیر اعظم نے ترکیہ کے صدر رجب طیب ادرگان سے زلزلے کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان پر افسوس اور ترک عوام سے یکجہتی کیا۔
وزیراعظم کے ہمراہ وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، معاونِ خصوصی طارق فاطمی اور چیئرمین NDMA لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک بھی ہیں۔
قبل ازیں دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف وفد کے ہمراہ 6 فروری کو ترکی میں آنے والے ہولناک زلزلے میں ترک عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے 16 اور 17 فروری کو ترکیہ میں ہوں گے۔
دفتر خارجہ کے اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کریں گے اور زلزلے سے قیمتی جانوں کے ضیاع اور بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصان پر پاکستانی قوم کی جانب سے دلی تعزیت کا اظہار کریں گے۔
علاوہ ازیں وزیراعظم جنوبی ترکیہ کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے جہاں وہ امدادی کاموں میں حصہ لینے والی پاکستانی ریسکیو ٹیموں کے ساتھ ملاقات بھی کریں گے۔