تین روزہ کراچی لٹریچر فیسٹیول کا رنگارنگ آغاز ہوگیا
عرفان جاوید کی کتاب ’عجائب خانہ‘ کو سال بھر میں نثر کی بہترین کتاب کا ایوارڈ دیا گیا ہے
کراچی میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے زیراہتمام تین روزہ کراچی لٹریچر فیسٹیول کا آغاز ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق فیسٹیول میں 60 سے زائد ایونٹ منعقد کیے جائیں گے جس میں جغرافیائی سیاسی چیلنجز اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق سیشنز شامل ہیں۔
کے ایل ایف کی افتتاحی تقریب میں معروف سماجی شخصیت اور ایس آئی یو ٹی کے بانی ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
اپنے خطاب میں ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم اور ہیلتھ کیئر بہت زیادہ ضروری ہیں اور ہماری قوم اسی وقت خوشحال ہوسکتی ہے جب ہم تعلیم اور ہیلتھ کیئر پر توجہ دیں گے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سینسر شپ پالیسی کی وجہ سے لٹریچر متاثر ہوا، وسمیاتی تبدیلی اور تغیرات کے لیے اردو لٹریچر میں کام کرنے کی ضرورت ہے، موسمیاتی تبدیلی کو آج تک حکومت اور عوام نے خطرہ نہیں سمجھا ہے، ملک مشکل حالات سے ضروردوچار ہے لیکن ہم اپنے وسائل سے فائدہ اٹھا کر ان مشکلات سے نکل سکتے ہیں۔
مینجنگ ڈائریکٹر آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان ارشد سعیدحسین نے کہا کہ کراچی لٹریچر فیسٹول امید کی کرن ہے جو پاکستان اور دنیا بھر سے شرکاء کا ایک جگہ اکٹھا کرتا ہے۔ ادبی میلے کا 14 واں ایڈیشن کا موضوع "لوگ، کرہ ارض،امکانات" ہمیش درپیش مشکل وقتوں کا عکاسی کرتا ہے۔
کے ایل ایف گیٹز فارما اردو نثر ایوارڈ کیلئے سات کتابوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا جن میں عرفان جاوید کی عجائب خانہ، ڈاکٹر اورنگزیب نیازی کی ماحولیاتی تناظر اور شاہین عباسی کی کہانی کافر شامل ہے۔ عرفان جاوید کی کتاب عجائب خانہ کو جیت کا حقدار قرار دیا گیا۔
افتتاحی تقریب کا اختتام فرح یاسمین شیخ کے رقص شکر پر شاندار پرفارمنس سے ہوا۔
فیسٹیول کے پہلے دن متعدد سیشن منعقد ہوئے جس میں مختلف ادبی اور سماجی شخصیات نے اظہار خیال کیا، شہر قائد میں یہ میلہ مزید دو دن جاری رہے گا۔