عالمی بینک کاوفد ایف بی آرسے مذاکرات کیلیے آج آئیگا

کل سے30 لاکھ ڈالر کے ایک سالہ ریونیو موبلائزیشن پلان پربات چیت کی جائیگی

وفد27 ستمبرتک قیام کرے گا، منصوبے سے ٹیکس وصولیاں بڑھانے میں مدد ملے گی، ذرائع ۔ فوٹو: فائل

ملک میں ٹیکس وصولیاں اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے اور ٹیکس انتظامیہ کے احتساب کے نظام میں بہتری کیلیے عالمی بینک اور پاکستان کے درمیان کل(پیر)سے مذاکرات شروع ہونگے۔

جس کے لیے عالمی بینک کا وفد اتوار کو پاکستان آئے گا۔ ''ایکسپریس'' کودستیاب دستاویز کے مطابق عالمی بینک کی ٹیم اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیم کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں ٹیکس وصولیوں میں اضافے کیلیے 30 لاکھ ڈالر کے ایک سالہ ریونیو موبلائزیشن پلان پر تفصیلی بات چیت ہوگی۔

دستاویز کے مطابق عالمی بینک کا وفد 16 ستمبر سے 27ستمبر تک پاکستان میں قیام کریگا، اس دوران عالمی بینک کے وفد کے ساتھ ریونیو موبلائزیشن پلان کے حوالے سے تفصیلی مذاکرات ہونگے۔


ذرائع نے بتایا کہ اس ایک سالہ منصوبے کے تحت پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے اور ٹیکس وصولیوں میں اضافے کیلیے انفارمیشن ٹیکنالوجی سسٹم کو فروغ دیا جائیگا اور انٹیگریٹیڈ ٹیکس مینجمنٹ سسٹم(آئی ٹی ایم ایس)کو حتمی شکل دی جائیگی۔ ذرائع نے بتایا کہ عالمی بینک کے ساتھ شروع کیا جانے والا یہ ریونیو موبلائزیشن پلان ایک نیا پراجیکٹ ہوگا۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ریونیو موبلائزیشن پلان کے تحت عالمی بینک کے تعاون سے 55 ہزار ڈالر فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں ٹیکس پالیسی کی تیاری اور ریونیو فار کاسٹنگ سسٹم میں بہتری لانے کیلیے خرچ کیے جائیں گے۔

جن میں سے25 ہزار ڈالر ٹیکس وصولیاں بڑھانے کیلیے مینجمنٹ اور پالیسی سازی میں پیشہ وارانہ مہارت بڑھانے کیلیے تربیتی کورسز پر، 10ہزار ڈالر فسکل ریسرچ اور ٹیکس پالیسی کی تیاری کے حوالے سے مہارت بڑھانے کیلیے ورکشاپس منعقد کرانے، 20ہزار ڈالر ان لینڈ ریونیو ونگ کی صلاحیت بڑھانے اور ریونیو کے بارے میں پیشے گوئی کے حوالے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال، جدید آڈٹ ٹیکنالوجی اور جدید ترین اکائونٹنگ سافٹ ویئرز متعارف کرانے کیلیے خرچ کیے جائیں گے۔

دستاویزکے مطابق 2 لاکھ 40 ہزار ڈالر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیکس ایڈمنسٹریشن ریفارمز کو یکجا کرنے، ایک لاکھ ڈالر ڈیزائن اسٹڈی اینڈ سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ، 1لاکھ 10 ہزار ڈالر ٹیکس انتظامیہ کے احتساب اور ٹیکس ایڈمنسٹریشن میں شفافیت کو فروغ دینے، ڈھائی لاکھ ڈالر انٹیگریٹڈ ٹیکس مینجمنٹ سسٹم کی توسیع اور اس بارے میں اسٹڈی کرانے پر خرچ ہونگے، اس کے علاوہ ڈیڑھ لاکھ ڈالر اسٹڈی اور آڈٹ پر خرچ کیے جائیں گے۔
Load Next Story