تھر مزید2 بچے چل بسےمرنے والوں کی تعداد 226 ہوگئی

اسپتالوں میں درجنوں بچے زیر علاج، اے ٹی ایم کارڈ نہ ہونے سے 25 ہزارخاندان امداد سے محروم


Numainda Express April 11, 2014
یوایس ایڈ کے وفدکا دورہ، خیبرپختونخوااورپی ڈی ایم اے سندھ کی جانب سے راشن بیگ کی تقسیم فوٹو: فائل

تھرمیں قحط کے باعث بھوک و پیاس کے نتیجے میں مختلف امراض میں مبتلا ہوکر معصوم بچوں کے مرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔قحط سے متاثر مزید2 بچے دم توڑ گئے۔

اسپتالوں میں 100 سے زائد بچے زیر علاج ہیں، بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے وفاق کی مالی امداد کے منتظر ہزاروں خاندان کی مشکلات کم نہ ہوسکیں۔ یو ایس ایڈ کے وفد نے مسٹر جوزف کی سربراہی میں سول اسپتال مٹھی کا دورہ کیا ان کے ہمراہ ڈی سی آصف اکرام بھی تھے۔

سول اسپتال مٹھی میں 7 ماہ کی حسینہ بجیر، گاوں جریار میں 4 سالہ افضل سومرو دم توڑ گیا، جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد 226 ہو گئی۔ یو ایس ایڈ وفد نے تھر میں معصوم بچوں کی اموات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عوام مشکل کی گھڑی میں تھر کے قحط سے متاثرہ عوام کے ساتھ ہے اور ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔دوسری طرف خیبرپختونخوا اور پی ڈی ایم اے سندھ کی جانب سے دیے جانے والے راشن بیگ کی تقسیم متاثرین میں جاری ہے۔ دوسری جانب بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کے تحت ملنے والی وفاقی امداد سے پن کوڈ یا اے ٹی ایم کارڈ نہ ہونے کے باعث 25 ہزار خاندان اب بھی امداد سے محروم ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں