کراچی بیٹی نے باپ کے قاتل کو 14 برس بعد دبئی سے گرفتار کروا دیا
مبینہ کرپشن کی انکوائری کرنے پر ملزم 2008 میں فائرنگ سے اسٹیٹ لائف کے ریجنل چیف کو قتل کرکے فرار ہوگیا تھا
بیٹی نے باپ کے قاتل کو 14 سال سے زائد عرصے کے بعد تلاش کر کے دبئی میں انٹرپول کے ہاتھوں گرفتار کرا دیا۔
ملزم کی گرفتاری کراچی پولیس کی مدد سے عمل میں لائی گئی، اس سلسلے میں کراچی منتقلی کے لیے قانونی تقاضے پورے کیے جارہے ہیں ۔ملزم کو 2009ء میں عدالت نے مفرور قرار دے دیا تھا اور 2022ء میں ملزم کا قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بلاک کر دیا گیا تھا۔
26 اگست 2008ء میں میٹھادر تھانے کی حدود میں واقع اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کی بلڈنگ نمبر 2 کی دسویں منزل پر اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کے ریجنل چیف محمد احمد امجد کو فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا گیا تھا، جنہیں انتہائی تشویشناک حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گئے تھے۔
ریجنل چیف کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کا مقدمہ نمبر 2008/298 مقتول ریجنل چیف کے پرسنل اسسٹنٹ (پی اے) اور عینی شاہد محمد عارف کی مدعیت میں میٹھادر تھانے میں درج کیا گیا تھا ۔مقدمے میں اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کے سینئر منیجر سید تقی شاہ کو نامزد کیا گیا تھا۔پولیس نے جائے وقوع سے گولیوں کے خول ، پستول اور عینی شاہدین کے بیان قلمبند کرنے کے بعد ریجنل چیف کے قتل میں ملوث ملزم کی تلاش شروع کردی تھی۔
29 جنوری 2009ء کو کیس کے انویسٹی گیشن آفیسر نے واقعے سے متعلق اپنی مکمل تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی جس پرعدالت نے ملزم کو مفرور قرار دے دیا تھا جب کہ 29 جنوری 2010ء کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج جنوبی 4 نے ملزم کے تاحیات ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کو ملزم کی گرفتاری سے مشروط کر دیا تھا۔
29 اکتوبر 2010 کو معززعدالت نے ایف آئی اے اور نادرا حکام کو حکم دیا تھا کہ ملزم کا قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کر دیا جائے، جس پر نادر احکام نے 24 نومبر2022ء کو ملزم کے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے سے متعلق اخبارات میں اشتہار جاری کرایا تھا ۔
ڈسٹرکٹ سٹی انویسٹی گیشن پولیس کے مطابق ملزم سید تقی شاہ ریجنل چیف محمد احمد امجد کو قتل کرنے کے بعد متحدہ عرب امارات فرار ہوگیا تھا اور وہیں مستقل سکونت اختیار کرلی تھی۔
ریجنل چیف کے قتل کے 14 سال سے زائد عرصے کے بعد امارات ہی میں ملازمت کرنے والی مقتول کی بیٹی ماہم امجد نے اپنے والد کے قتل میں ملوث ملزم کو شناخت کرلیا اور مقتول کی بیٹی نے ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ کو 18 نومبر 2022ء کو ایک درخواست ارسال کی جس میں مقتول کی بیٹی نے بتایا کہ ان کے والد کا قاتل امارات میں مقیم ہے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ نے ایس پی انویسٹی گیشن سٹی کو انکوائری شروع کرنے کی ہدایت کی، ملزم کی سفری (ٹریولنگ) ہسٹری حاصل کی تو معلوم ہوا کہ ملزم 24 اکتوبر 2008ء کو لاہورسے امارات فرار ہوا، جس کے بعد ملزم کی گرفتاری کے لیے متعلقہ حکام سے ریڈ نوٹس جاری کرنے کی درخواست کی گئی اور گرفتاری کے لیے انٹرپول کے ذریعے ریڈ نوٹس جاری کر دیا گیا۔
25 جنوری 2023ء کو انٹرپول کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ ریڈ نوٹس جاری کیے جانے کی صورت میں ملزم سید تقی شاہ کو امارات میں گرفتار کرلیا اور انٹرپول نے درخواست کی ہے کہ گرفتار ملزم کی حوالگی سے متعلق قانونی دستاویزات 30 دنوں کے اندر ارسال کی جائیں جس پر پولیس حکام نے 3 روز میں حوالگی سے متعلق قانونی دستاویزات مکمل کرنے کے بعد متعلقہ حکام کو ارسال کردی ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ امید ہے امارات میں گرفتار ملزم جلد کراچی پولیس کے حوالے کر دیا جائے گا ۔پولیس حکام کے مطابق ملزم سید تقی شاہ نے مبینہ کرپشن کی انکوائری کرنے پر ریجنل چیف محمد احمد امجد کو اندھا دھند فائرنگ کر کے قتل کیا تھا ۔
ملزم کی گرفتاری کراچی پولیس کی مدد سے عمل میں لائی گئی، اس سلسلے میں کراچی منتقلی کے لیے قانونی تقاضے پورے کیے جارہے ہیں ۔ملزم کو 2009ء میں عدالت نے مفرور قرار دے دیا تھا اور 2022ء میں ملزم کا قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بلاک کر دیا گیا تھا۔
26 اگست 2008ء میں میٹھادر تھانے کی حدود میں واقع اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کی بلڈنگ نمبر 2 کی دسویں منزل پر اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کے ریجنل چیف محمد احمد امجد کو فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا گیا تھا، جنہیں انتہائی تشویشناک حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گئے تھے۔
ریجنل چیف کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کا مقدمہ نمبر 2008/298 مقتول ریجنل چیف کے پرسنل اسسٹنٹ (پی اے) اور عینی شاہد محمد عارف کی مدعیت میں میٹھادر تھانے میں درج کیا گیا تھا ۔مقدمے میں اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کے سینئر منیجر سید تقی شاہ کو نامزد کیا گیا تھا۔پولیس نے جائے وقوع سے گولیوں کے خول ، پستول اور عینی شاہدین کے بیان قلمبند کرنے کے بعد ریجنل چیف کے قتل میں ملوث ملزم کی تلاش شروع کردی تھی۔
29 جنوری 2009ء کو کیس کے انویسٹی گیشن آفیسر نے واقعے سے متعلق اپنی مکمل تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی جس پرعدالت نے ملزم کو مفرور قرار دے دیا تھا جب کہ 29 جنوری 2010ء کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج جنوبی 4 نے ملزم کے تاحیات ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کو ملزم کی گرفتاری سے مشروط کر دیا تھا۔
29 اکتوبر 2010 کو معززعدالت نے ایف آئی اے اور نادرا حکام کو حکم دیا تھا کہ ملزم کا قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کر دیا جائے، جس پر نادر احکام نے 24 نومبر2022ء کو ملزم کے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے سے متعلق اخبارات میں اشتہار جاری کرایا تھا ۔
ڈسٹرکٹ سٹی انویسٹی گیشن پولیس کے مطابق ملزم سید تقی شاہ ریجنل چیف محمد احمد امجد کو قتل کرنے کے بعد متحدہ عرب امارات فرار ہوگیا تھا اور وہیں مستقل سکونت اختیار کرلی تھی۔
ریجنل چیف کے قتل کے 14 سال سے زائد عرصے کے بعد امارات ہی میں ملازمت کرنے والی مقتول کی بیٹی ماہم امجد نے اپنے والد کے قتل میں ملوث ملزم کو شناخت کرلیا اور مقتول کی بیٹی نے ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ کو 18 نومبر 2022ء کو ایک درخواست ارسال کی جس میں مقتول کی بیٹی نے بتایا کہ ان کے والد کا قاتل امارات میں مقیم ہے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ نے ایس پی انویسٹی گیشن سٹی کو انکوائری شروع کرنے کی ہدایت کی، ملزم کی سفری (ٹریولنگ) ہسٹری حاصل کی تو معلوم ہوا کہ ملزم 24 اکتوبر 2008ء کو لاہورسے امارات فرار ہوا، جس کے بعد ملزم کی گرفتاری کے لیے متعلقہ حکام سے ریڈ نوٹس جاری کرنے کی درخواست کی گئی اور گرفتاری کے لیے انٹرپول کے ذریعے ریڈ نوٹس جاری کر دیا گیا۔
25 جنوری 2023ء کو انٹرپول کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ ریڈ نوٹس جاری کیے جانے کی صورت میں ملزم سید تقی شاہ کو امارات میں گرفتار کرلیا اور انٹرپول نے درخواست کی ہے کہ گرفتار ملزم کی حوالگی سے متعلق قانونی دستاویزات 30 دنوں کے اندر ارسال کی جائیں جس پر پولیس حکام نے 3 روز میں حوالگی سے متعلق قانونی دستاویزات مکمل کرنے کے بعد متعلقہ حکام کو ارسال کردی ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ امید ہے امارات میں گرفتار ملزم جلد کراچی پولیس کے حوالے کر دیا جائے گا ۔پولیس حکام کے مطابق ملزم سید تقی شاہ نے مبینہ کرپشن کی انکوائری کرنے پر ریجنل چیف محمد احمد امجد کو اندھا دھند فائرنگ کر کے قتل کیا تھا ۔