آمدن سے زائد اثاثے ایف آئی اے نے اعجازالحق کو طلب کرلیا
ایف آئی اے بہاولنگر میں جاری انکوائری کے تحت نوٹس جاری کیا گیا
سابق وفاقی وزیر اعجازالحق کو ایف آئی اے نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی انکوائری میں طلب کرلیا۔
اعجاز الحق کو 21 فروری کو ایف آئی اے فیصل آباد کے دفتر میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے کہاگیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق سابق صدر جنرل ر ضیا الحق کے فرزند اعجاز الحق کو ایف آئی اے بہاولنگر میں جاری انکوائری نمبر 346/20 کے تحت 160 سی پی آر سی کانوٹس جاری کیا۔
نوٹس کے مطابق آمدن سے زائد اثاثہ جات و ٹیکس چوری ، 1.8 بلین کی جعلی فارن ریمیٹنس کے الزامات کے تحت انکوائری سابق تحصیل ناظم محمد یاسین، سابق ایم پی اے غزالہ شاہین، اعظم سہیل و فیملی کے چار ممبران کے خلاف رجسٹرڈ ہوئی اب نیب نے معاملہ ایف آئی اے کو ریفر کردیا ہے۔
اس کے لئے ایف آئی اے میں ڈائریکٹر فیصل آباد زون کی سربراہی میں جوائنٹ انکوائری ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے لہذا آپ 21 فروری کو دن 2 بجے ایف آئی اے فیصل آباد زون میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں اور جو سوال کیے جائیں انکے جوابات دیں ۔
نوٹس میں اعجاز الحق پر واضح کیا گیا ہے کہ اگر نوٹس کی تعمیل کرکے شامل انکوائری نہیں ہوتے تو 174 پی پی سی کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اس حوالےسے سابق وفاقی وزیر اعجاز الحق سے موقف کے لیے رابطہ کیاگیا تو انکا کہنا تھا ایف آئی اے جس کے ماتحت ہے انھوں نے سب کیاہے لہذا انکا شکریہ تاہم میرا کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اعجاز الحق کو 21 فروری کو ایف آئی اے فیصل آباد کے دفتر میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے کہاگیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق سابق صدر جنرل ر ضیا الحق کے فرزند اعجاز الحق کو ایف آئی اے بہاولنگر میں جاری انکوائری نمبر 346/20 کے تحت 160 سی پی آر سی کانوٹس جاری کیا۔
نوٹس کے مطابق آمدن سے زائد اثاثہ جات و ٹیکس چوری ، 1.8 بلین کی جعلی فارن ریمیٹنس کے الزامات کے تحت انکوائری سابق تحصیل ناظم محمد یاسین، سابق ایم پی اے غزالہ شاہین، اعظم سہیل و فیملی کے چار ممبران کے خلاف رجسٹرڈ ہوئی اب نیب نے معاملہ ایف آئی اے کو ریفر کردیا ہے۔
اس کے لئے ایف آئی اے میں ڈائریکٹر فیصل آباد زون کی سربراہی میں جوائنٹ انکوائری ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے لہذا آپ 21 فروری کو دن 2 بجے ایف آئی اے فیصل آباد زون میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں اور جو سوال کیے جائیں انکے جوابات دیں ۔
نوٹس میں اعجاز الحق پر واضح کیا گیا ہے کہ اگر نوٹس کی تعمیل کرکے شامل انکوائری نہیں ہوتے تو 174 پی پی سی کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اس حوالےسے سابق وفاقی وزیر اعجاز الحق سے موقف کے لیے رابطہ کیاگیا تو انکا کہنا تھا ایف آئی اے جس کے ماتحت ہے انھوں نے سب کیاہے لہذا انکا شکریہ تاہم میرا کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔