کے پی او حملہ دہشتگردوں کے روٹس کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کرلی گئیں
دہشت گردی میں استعمال کار 8 افراد کو فروخت کی گئی، تفتیشی حکام
کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا جبکہ حملہ آوور کی زیر استعمال گاڑی کی بھی مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
تفتیشی حکام کو دہشت گردوں کی لاشوں کے قریب سے موبائل فونز بھی ملے ہیں تاہم فوری طور پر اس بات کا تعین نہیں کیا جا سکتا کہ وہ موبائل فونز دہشت گردوں کے ہیں یا کے پی او میں حملے کے دوران کسی کے گر گئے ہیں۔ موبائل فونز کا فارنزک کروایا جا رہا ہے جس کے بعد ہی حتمی طور کچھ کہا جا سکتا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کے پی او کے اطراف کی جیو فینسنگ کا عمل جاری ہے اور اس دوران حملے کے وقت تقریباً 100 کے قریب موبائل فون نمبرز کو مشکوک قرار دیا گیا ہے۔
تفتیشی حکام تمام نمبروں کے کوائف اور دیگر ضروری معلومات جمع کر رہے ہیں جبکہ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچھ موبائل فون نمبرز جن کی تعداد 8 سے 10 ہے جو کے پی او حملے کے بعد سے بند ہیں اور ان نمبروں سے بیرون شہر کا بھی کال ڈیٹا ملا ہے اور اس حوالے سے مزید تحقیقات کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں؛ کراچی پولیس آفس پر حملے کا مقدمہ درج، تحقیقات کیلیے پانچ رکنی کمیٹی قائم
تفتیشی حکام نے کار میں سوار ہو کر کے پی او آنے والے حملہ آوروں کے روٹ کا سراغ لگانے کے لیے کوششیں شروع کر دی ہیں۔
ذرئع کا کہنا ہے کہ دہشت گرد کس مقام سے حملہ کرنے نکلے اور وہ کون کونسا راستہ اختیار کرتے ہوئے اپنے ہدف پر پہنچے، ان تمام روٹس کے حوالے سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں اور کچھ حاصل بھی کرلی گئیں۔
تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس آفس پر دہشت گردی میں استعمال کی جانے والی کار 8 افراد کو فروخت کی گئی جبکہ کار جس شوروم سے فروخت کی گئی تھی اس کے مالک کو تفتیشی حکام نے طلب کرلیا ہے جو کہ ابھی پنجاب گیا ہوا ہے۔ گاڑی جس کامران نامی شخص کے نام پر رجسٹرڈ ہے پولیس نے اسے تفیتش کے بعد شخصی ضمانت پر چھوڑ دیا ہے۔