پاکستان لٹریچر اور فیض فیسٹول کا کامیاب انعقاد

لاہور کی فضا میں ادب کے رنگ بکھر گئے


Mian Asghar Saleemi February 19, 2023
ملکی اور غیر ملکی فنکاروں اور ادیبوں کی بھرپور شرکت،شہری بھی خوشی سے نہال۔ فوٹو: ایکسپریس

کہا جاتا ہے کہ لاہور لاہور اے اور جنے لاہور نہیں دیکھیاں اوں جمیاں نہیں، کچھ تو ایسی بات ہے کہ ہر کوئی اس شہر کی طرف کھینچا چلا آتا ہے۔

حال ہی میں کراچی آرٹس کونسل اور لاہور آرٹس کونسل کی مشترکہ کاوش سے پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا انعقاد ہوا جو ہر حوالے سے یادگار رہا، کراچی آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ جہاں ملکی اور غیر ملکی فنکاروں اور ادیبوں کو لاہور میں لانے میں کامیاب رہے وہیںنگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی بھی اپنی دھرتی کی روایات کا پرچار کرنے میں پیش پیش رہے۔

فیسٹیول کے انعقاد کو کامیاب بنانے میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر الحمراء ذوالفقار علی زلفی اور ان کی ٹیم بالخصوص ڈپٹی ڈائریکٹر صبح صادق نے بھی دن رات ایک کردیا۔

تین روزہ پاکستان لٹر یچر فیسٹیول میں ادبی و ثقافتی شخصیات فتح محمد ملک،انور مقصود، افتخار عارف، خورشید رضوی، نیئر علی دادا، میاں اعجاز الحسن، ناصرہ اقبال، سلیمہ ہاشمی، مستنصر حسین تارڑ، کشور ناہید، عطاء الحق قاسمی، پیر زادہ قاسم رضا صدیقی، منور سعید، حامد میر، کامران لاشاری، ظفر مسعود، رضی احمد سمیت ملک کے نامور فنکاروں اور ادیبوں نے شرکت کر کے ایونٹ کو چار چاند لگا دیئے، خطبہ استقبالیہ محمد احمد شاہ ستارہ امتیاز نے دیا، کلیدی خطبہ ملک کے نامور مزاح نگار انور مقصود اور فقیر اعجازالدین نے دیا۔

نظامت کے فرائض ہمامیر نے نبھایا۔پاکستان لٹر یچر فیسٹیول کے دوسرے روز بھی پہلے روز سے زیادہ جوش وخروش دیکھنے میں آیا، شہری صبح سے رات گئے تک الحمرا آرٹس کونسل میں موجود رہے اور ایونٹس کے پروگرامز سے خوب استفادہ کرتے رہے، یہی صورت حال فیسٹول کے تیسرے اور آخری دن بھی جاری رہی۔

پاکستان لٹریچر فیسٹیول کی خاص بات نامور بیوروکریٹ فواد حسن فواد کی کتاب ''کنج قفس'' کی رونمائی تھی جس میں یاسر پیر زادہ، نور الہدیٰ شاہ، وصی شاہ، وجاہت مسعود اور حماد غزنوی نے گفتگو کی جبکہ نظامت کے فرائض عاصمہ شیرازی نے انجام دیے۔

آغاز میں وصی شاہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک قیدی کی ڈائری ہے جو کہ جیل میں لکھی گئی شاعری ہے لیکن اس میں کسی طور بھی مایوسی نظر نہیں آتی بلکہ اس کا اختتام جگنو کی روشنی اور چراغ پر ہوا ہے جو کہ انسان کو ایک نئی امید دیتی ہے حماد غزنوی نے کتاب پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری اجتماعی ناکامیوں کی واضح تصویر ہے جو کہ احتساب کے نام پر ہوتی ہیں اور یہ ایک درد سے بھری کوک ہے جو کہ پڑھنے والے کو واضح سنائی دیتی ہے۔

انہوں نے کتاب سے ایک نظم جو کہ مصنف نے اپنے بیٹے کے نام لکھی ہے وہ پڑھ کر سنائی جس کی باقی شرکاء نے بھی داد دی یاسر پیرزادہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب نیب کے افسران ،تفتیش کاروں اور پولیس والوں کے لئے اچھا تحفہ ہے تاکہ انہیں کنج قفس کا درد سمجھ میں آ سکے اس کتاب سے بظاہر بغاوت کی بو آتی ہے لیکن یہ اس جعلی سماج کے سامنے ایک نوحہ ہے حقیقت یہ ہے کہ سول سروس اور شاعری دونوں کو فواد پر ناز کرنا چاہیے۔



سیشن کے آخر میں صاحب کتاب فواد حسن فواد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میرا نوجوان نسل کے نام ایک ہی پیغام ہے کہ کسی بیانیے کو جو ایک فرقے یا خاص جماعت یا نفرت پر مبنی ہو وہ ہرگز قبول نہ کریں اور اپنے اندر کتاب پڑھنے کی عادت کو مضبوط کریں اس سے آپ کسی بھی بیانیے کا شکار نہیں ہوں گے، مزید انہوں نے حالات حاضرہ پر اپنی لکھی ہوئی ایک نظم بھی پڑھ کر سنائی۔

فیسٹول کے آخری روزممتاز شاعر، ڈرامہ نویس اور ادیب امجد اسلام امجد کی یاد میں منعقد تعزیتی ریفرنس میں ماحول میں اس وقت افسردگی طاری ہو گئی جب معروف شاعرہ عنبرین حسیب عنبر امجد اسلام امجد کے ساتھ 2009 کے بھارت کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے رو پڑیں۔ عنبرین حسیب عنبر گفتگو کے دوران بار بار روتی رہی اور کہا کہ میں پروگرام تو روز کرتی ہوں لیکن امجد اسلام امجد کے لیے تھا، نہیں کہہ سکتی۔

الحمراء کا ہال ون جو سامعین سے کچھا کھچ بھرا ہوا تھا، سکتہ طاری ہو گیا اور کچھ جذبات پر قابو نہ پا سکے تو ہال سے باہر چلے گئے۔ معروف ادیب و شاعر افتخار عارف نے کہا کہ آج کے معاشرے میں چالیس سال تک ادب کے ساتھ جڑے رہنا بہت مشکل کام ہے لیکن امجد اسلام امجد نے یہ مشکل کام کیا۔

پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا رنگا رنگ اختتام ہوا تو اسٹیج پر ملک کے مایہ ناز ادیب، شاعر، آرٹسٹ مجلس صدارت میں موجود تھے۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے تین دانشوروں کشور ناہید، نیئرعلی دادا اور ناہید صدیقی کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا جبکہ معروف گلوکارہ نتاشہ بیگ، ساحر علی بگا اور گلوکارہ عاصم اظہر کی شاندار پرفارمنس نے پاکستان لٹریچر فیسٹیول کو چار چاند لگادیے۔

صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ نے اہلیان لاہور کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جب ہم یہاں آ رہے تھے تو دل میں خلش تھی کے نئے شہر میں اہلیان شہر کیسا اور کیا سلوک کریں گے اور اب جانے کو دل نہیں کرتا۔


انہوں نے کہا کہ لاہور بلھے شاہ، اقبال، فیض اور داتا کی نگری ہے۔ زندہ دلان لاہور نے جو ہمارا استقبال کیا ہم اب بار بار آئیں گے اور جلد آئیں گے-اختتامی تقریب کے دوران ناہید صدیقی نے رقص پیش کیا جبکہ معروف گلوکارہ نتاشہ بیگ ، گلوکار عاصم اظہراور ساحر علی بگا نے آواز کا خوب جادو جگایا، ہزاروں کی تعداد میں شائقین ان نغموں پر جھومتے اور رقص کرتے رہے۔

ابھی اہلیان لاہور پاکستان لٹریچر فیسٹول کے سحر سے باہر نہ نکلے تھے کہ بین الاقومی فیض فیسٹیول کا بگل بج اٹھا۔ جب قارئین یہ سطور پڑھ رہے ہوں گے ، فیسٹول کے 2 روز گزر چکے ہوں گے اور اتوار کو اس کا تیسرا اور آخری روز ہوگا، فیض فیسٹیول کا انعقاد بھی لاہور آرٹس کونسل لاہور میں جاری ہے، فیض فیسٹیول کے تین دنوں میں 60 سے زائد نشستوں کا انعقاد شیڈول ہے، پاکستان سمیت، امریکہ، برطانیہ، انڈیا، کینیڈا و دیگر ممالک سے مندوبین شریک ہیں۔

ابتدائی روز الحمرا آرٹ گیلری میں پروقار تقریب کے دوران فیض فیسٹول کا افتتاح ہوا، اسی شام اجوکا تھیٹر کا ڈرامہ ''انہی مائی دا سفنہ'' پیش کیا گیا جسے شائقین نے خاصا پسند کیا۔ نامور گلوکار شفقت امانت علی خان کی پرفارمنس بھی ہوئی جس میں بڑی تعداد میں اہل ادب شریک ہوئے۔

فیسٹیول میں ڈاکٹر عارفہ سیدہ، زہرہ نگار، جاوید اختر، عدیل ہاشمی، نوید شہزاد، سرمد سلطان کھوسٹ، سلیمہ ہاشمی، دانش حسین، مہتاب راشدی، رخشند ہ نوید، بیلا رضا جمیل، بشارت کاظم، مشرف علی فاروقی، عائشہ جہانزیب، شہریار زیدی، ارشد محمود، خواجہ نجم، آمنہ علی، خواجہ ممتاز، ایگزیکٹو ڈائریکٹر لاہور آرٹس کونسل و نامور آرٹسٹ ذوالفقار علی زلفی، فوزیہ وقار، ہما پرنس، یوسف، محمد عزیز سیہل، سلمان راشد، وجاہت ملک، ڈاکٹر نجیب الدین جمال، رحمان فارس، نیئر رباب، شیبا عالم، شہریار مرزا، نین سکھ، پروفیسر زبیر احمد، شبانہ عباس، فضل جٹ، الیاس گھمن، صغری صدف، علی عثمان قاسمی، عمار علی جان، علی دیان حسن، سجل علی، سمیہ ممتاز، ثانیہ سعید، سیمی راحیل، عمران عباس، فرح یاسمین شیخ، مریم حسن، عباس شافی، عرفان کھوسٹ، سلمان شاہدو دیگر مندوبین شریک ہیں۔

اس ایونٹ کے کامیاب انعقاد سے جہاں اہل ادب اور اہل ذوق کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا وہیں دنیا بھر میں بھی یہ واضح پیغام جائے گا کہ پاکستانی فن وادب اور ثقافت کے دلدادہ ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں