ایک دوسرے کو جیل میں ڈالنے سے ملک کے معاشی حالات بہتر نہیں ہوں گے شاہد خاقان
سیاسی نظام میں وہ اہلیت نہیں رہی کہ ملک کے مسائل حل ہوں، رہنما ن لیگ و سابق وزیر اعظم
پاکستان مسلم لیگ (ن )کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ایک دوسرے کو جیل میں ڈالنے سے ملک کے معاشی حالات بہتر نہیں ہوں گے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی نظام میں وہ اہلیت نہیں رہی کہ ملک کے مسائل حل ہوں، اس کے لیے کمیشن بنا دیں جو فیصلہ کرے کہ کون ان حالات کا ذمے دار ہے، ہم سب ان حالات کے ذمے دار ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی کا افسوس ناک واقعہ ہوا، پہلے بھی ملک کو ان حالات کا سامنا تھا جن کا مقابلہ کیا گیا، اب بھی ان حالات کا سامنا کرنا ہے، کل ہمارا سیمینار تھا مگر واقعے کی وجہ سے مناسب نہیں سمجھا کہ سیمینار کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اب سیمینار 4 مارچ کو کراچی میں منعقد ہوگا۔ اس موقع پر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے جو سیاسی جماعتوں کی ناکامی ہے۔ پشاور واقعے پر ہم اے پی سی نہیں کرسکے، وقت کی ضرورت تھی کہ ہم ساتھ بیٹھ کر مسائل پر بات کرتے۔
انہوں نے سوال کیا کہ ملک میں کوئی ایک ایسا ادارہ ہے جو اپنی آئینی ذمے داری پوری کر پا رہا ہو؟ مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ دوبارہ پارلیمان میں جا کر یا وزیر بن کر کیا کریں گے، ملک ایسی نہج پر ہے کہ ہمیں بیٹھ کر بات کرنی ہے۔
اس موقع پر نواب لشکری رئیسانی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کو قومی حکومت کہا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل تب ہوگا جب آپ کو پورا موقع ملے، یہاں لوگوں کا میڈیا ٹرائل ہوتا ہے اور نکلتا کچھ نہیں ہے۔لشکری رئیسانی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت نے جمہوری نظام میں عدم استحکام پیدا کیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی نظام میں وہ اہلیت نہیں رہی کہ ملک کے مسائل حل ہوں، اس کے لیے کمیشن بنا دیں جو فیصلہ کرے کہ کون ان حالات کا ذمے دار ہے، ہم سب ان حالات کے ذمے دار ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی کا افسوس ناک واقعہ ہوا، پہلے بھی ملک کو ان حالات کا سامنا تھا جن کا مقابلہ کیا گیا، اب بھی ان حالات کا سامنا کرنا ہے، کل ہمارا سیمینار تھا مگر واقعے کی وجہ سے مناسب نہیں سمجھا کہ سیمینار کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اب سیمینار 4 مارچ کو کراچی میں منعقد ہوگا۔ اس موقع پر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے جو سیاسی جماعتوں کی ناکامی ہے۔ پشاور واقعے پر ہم اے پی سی نہیں کرسکے، وقت کی ضرورت تھی کہ ہم ساتھ بیٹھ کر مسائل پر بات کرتے۔
انہوں نے سوال کیا کہ ملک میں کوئی ایک ایسا ادارہ ہے جو اپنی آئینی ذمے داری پوری کر پا رہا ہو؟ مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ دوبارہ پارلیمان میں جا کر یا وزیر بن کر کیا کریں گے، ملک ایسی نہج پر ہے کہ ہمیں بیٹھ کر بات کرنی ہے۔
اس موقع پر نواب لشکری رئیسانی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کو قومی حکومت کہا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل تب ہوگا جب آپ کو پورا موقع ملے، یہاں لوگوں کا میڈیا ٹرائل ہوتا ہے اور نکلتا کچھ نہیں ہے۔لشکری رئیسانی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت نے جمہوری نظام میں عدم استحکام پیدا کیا۔