ایندھن کا بحران ایک تبدیلی کو متحرک کرنیکا موقع فراہم کرتا ہے
ملک کے پاس مقامی طلب کو پورا کرنے کے لیے تیل کے اتنے ذخائر نہیں ہیں
حال ہی میں ملک کے مختلف علاقوں میں ایندھن کی قلت کی اطلاع ملی خاص کر پنجاب میں پریشانی کا سامنا ہے۔
حکومت اس کی وجہ ذخیرہ اندوزی کو قرار دیتی ہے، یہ کہا جا رہا ہے کہ ایندھن کا بحران ایک تبدیلی کو متحرک کرنے اور زیادہ محفوظ اور مستحکم مستقبل کیلیے ملک کی توانائی کی حفاظت کو مضبوط کرنیکا موقع فراہم کرتا ہے۔
ایندھن کے موجودہ بحران نے مکمل تبدیلی کا ایک موقع فراہم کیا ہے اور جس کے ذریعے ملک کی مستقبل کی توانائی کی سیکورٹی کو مزید مضبوط اور مستحکم کیا جاسکے۔ایسا لگتا ہے کہ ایندھن کی قلت حقیقی نہیں ،ملک میں 29 دن کے ڈیزل اور 21 دن کے پٹرول کے ذخائر موجود ہیں۔
بہر حال موجودہ صورتحال مثالی نہیں، ریفائنریز اکثر کام روک دیتی ہیں اور PSO کو حال ہی میں تیل کی شپمنٹ منسوخی کا سامنا کرنا پڑی،ان مشکلات کی وجہ زرمبادلہ کے ذخائر ہیں جو حال ہی میں 9 سال کی کم ترین سطح پر $3 بلین تک گر گئے، جو ایک ماہ سے بھی کم درآمدات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے۔ کسی بحران کے سامنے آنے کا انتظار کرنے کے بجائے ریگولیٹرز کو اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔
مزید برآں حالیہ بحران ایندھن کی وافر فراہمی کو برقرار رکھنے اور غیر متوقع واقعات کے لیے پیشگی تیاری کرنے کی اہمیت کو بھی واضح کرتا ہے۔ حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کو روکنے کے لیے درآمدات پر سخت پابندیاں عائد کیں لیکن اس کا گہرا اثر تمام صنعتوں بالخصوص پٹرولیم سیکٹر پر پڑا۔
پاکستان 1.1 بلین ڈالر کی مالی امداد کے اجرا کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کے قریب پہنچ سکتا ہے، اس سے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے، مختلف ممالک کی جانب سے امداد بھی آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر منحصر ہے۔
مقامی آئل فیلڈز سے پیداوار کی کم سطح کی وجہ سے پاکستان پٹرول، ڈیزل اور دیگر ایندھن کی اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ سیدھے الفاظ میں، ملک کے پاس مقامی طلب کو پورا کرنے کے لیے تیل کے اتنے ذخائر نہیں ہیں، حالانکہ جب تلاش کی بات آتی ہے تو پھر اس میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جانی چاہیے۔
یہ ضروری ہے کہ تیل کی تلاش اور پیداواری کمپنیاں جیسے OGDCL تلاش کے کام کو تیز کریں اور اپنی پیداوار میں اضافہ کریں، جو کم ہو رہی ہے۔ مقامی تیل جو مقامی ریفائنریوں کو فراہم کیا جاتا ہے وہ ایندھن کی طلب کا صرف 20 فیصد پورا کرتا ہے۔
مینوفیکچرنگ، زراعت اور خدمات سمیت معیشت کے تمام شعبوں میں آمدنی میں کمی کے ساتھ کاروبار پر دبائو ان کے زوال کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ملازمتوں میں کمی اور غربت کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جو سماجی بدامنی کی ایک وجہ ہے۔
حکومت اس کی وجہ ذخیرہ اندوزی کو قرار دیتی ہے، یہ کہا جا رہا ہے کہ ایندھن کا بحران ایک تبدیلی کو متحرک کرنے اور زیادہ محفوظ اور مستحکم مستقبل کیلیے ملک کی توانائی کی حفاظت کو مضبوط کرنیکا موقع فراہم کرتا ہے۔
ایندھن کے موجودہ بحران نے مکمل تبدیلی کا ایک موقع فراہم کیا ہے اور جس کے ذریعے ملک کی مستقبل کی توانائی کی سیکورٹی کو مزید مضبوط اور مستحکم کیا جاسکے۔ایسا لگتا ہے کہ ایندھن کی قلت حقیقی نہیں ،ملک میں 29 دن کے ڈیزل اور 21 دن کے پٹرول کے ذخائر موجود ہیں۔
بہر حال موجودہ صورتحال مثالی نہیں، ریفائنریز اکثر کام روک دیتی ہیں اور PSO کو حال ہی میں تیل کی شپمنٹ منسوخی کا سامنا کرنا پڑی،ان مشکلات کی وجہ زرمبادلہ کے ذخائر ہیں جو حال ہی میں 9 سال کی کم ترین سطح پر $3 بلین تک گر گئے، جو ایک ماہ سے بھی کم درآمدات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے۔ کسی بحران کے سامنے آنے کا انتظار کرنے کے بجائے ریگولیٹرز کو اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔
مزید برآں حالیہ بحران ایندھن کی وافر فراہمی کو برقرار رکھنے اور غیر متوقع واقعات کے لیے پیشگی تیاری کرنے کی اہمیت کو بھی واضح کرتا ہے۔ حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کو روکنے کے لیے درآمدات پر سخت پابندیاں عائد کیں لیکن اس کا گہرا اثر تمام صنعتوں بالخصوص پٹرولیم سیکٹر پر پڑا۔
پاکستان 1.1 بلین ڈالر کی مالی امداد کے اجرا کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کے قریب پہنچ سکتا ہے، اس سے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے، مختلف ممالک کی جانب سے امداد بھی آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر منحصر ہے۔
مقامی آئل فیلڈز سے پیداوار کی کم سطح کی وجہ سے پاکستان پٹرول، ڈیزل اور دیگر ایندھن کی اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ سیدھے الفاظ میں، ملک کے پاس مقامی طلب کو پورا کرنے کے لیے تیل کے اتنے ذخائر نہیں ہیں، حالانکہ جب تلاش کی بات آتی ہے تو پھر اس میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جانی چاہیے۔
یہ ضروری ہے کہ تیل کی تلاش اور پیداواری کمپنیاں جیسے OGDCL تلاش کے کام کو تیز کریں اور اپنی پیداوار میں اضافہ کریں، جو کم ہو رہی ہے۔ مقامی تیل جو مقامی ریفائنریوں کو فراہم کیا جاتا ہے وہ ایندھن کی طلب کا صرف 20 فیصد پورا کرتا ہے۔
مینوفیکچرنگ، زراعت اور خدمات سمیت معیشت کے تمام شعبوں میں آمدنی میں کمی کے ساتھ کاروبار پر دبائو ان کے زوال کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ملازمتوں میں کمی اور غربت کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جو سماجی بدامنی کی ایک وجہ ہے۔