طالبان کا امریکی فوجی اڈوں کو اکنامک زونز میں تبدیل کرنے کا فیصلہ
کابل اور صوبہ بلخ میں فوجی اڈوں کو تبدیل کرنے کا ایک پائلٹ منصوبہ جلد ہی شروع کیا جائے گا، ملا عبدالغنی برادر
طالبان کے نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر نے کہا ہے کہ ملک بھر میں سابق غیر ملکی فوجی اڈوں کو'' اسپیشل اکنامک زونز''میں تبدیل کرنے کا منصوبہ تیار کر رہے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کے نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر نے کہا ہے کہ طویل مشاورت کے بعد وزارت صنعت و تجارت کو امریکا سمیت غیرملکی فوجی اڈوں کی جگہ ''اکنامک اسپیشل زونز'' کی تعمیر کی اجازت دیدی گئی۔
نائب وزیراعظم ملا عبد الغنی برادر نے مزید کہا کہ دارالحکومت کابل اور شمالی صوبہ بلخ میں فوجی اڈوں کو تبدیل کرنے کا ایک پائلٹ منصوبہ جلد ہی شروع کیا جائے گا جس سے افغان معیشت کو استحکام ملے گا۔
خیال رہے کہ 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانستان کے عالمی فنڈز منجمد ہیں جس کے باعث 20 سال سے جنگ کے شکار ملک کی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے اور غربت نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
طالبان حکومت کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس وقت حکومت کی تمام تر توجہ تجارت اور سرمایہ کاری کے ذریعے معاشی خود کفالت کو بڑھانے پر مرکوز ہے۔
ورلڈ بینک کا بھی کہنا ہے کہ افغانستان میں برآمدات میں اضافہ ہوا ہے اور طالبان انتظامیہ 2022 میں محصولات کو بڑی حد تک مستحکم رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کے نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر نے کہا ہے کہ طویل مشاورت کے بعد وزارت صنعت و تجارت کو امریکا سمیت غیرملکی فوجی اڈوں کی جگہ ''اکنامک اسپیشل زونز'' کی تعمیر کی اجازت دیدی گئی۔
نائب وزیراعظم ملا عبد الغنی برادر نے مزید کہا کہ دارالحکومت کابل اور شمالی صوبہ بلخ میں فوجی اڈوں کو تبدیل کرنے کا ایک پائلٹ منصوبہ جلد ہی شروع کیا جائے گا جس سے افغان معیشت کو استحکام ملے گا۔
خیال رہے کہ 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانستان کے عالمی فنڈز منجمد ہیں جس کے باعث 20 سال سے جنگ کے شکار ملک کی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے اور غربت نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
طالبان حکومت کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس وقت حکومت کی تمام تر توجہ تجارت اور سرمایہ کاری کے ذریعے معاشی خود کفالت کو بڑھانے پر مرکوز ہے۔
ورلڈ بینک کا بھی کہنا ہے کہ افغانستان میں برآمدات میں اضافہ ہوا ہے اور طالبان انتظامیہ 2022 میں محصولات کو بڑی حد تک مستحکم رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔