جامعہ کراچی انجمن اساتذہ نے سماجی دباؤ پر تدریسی بائیکاٹ ختم کردیا

غیر مستقل ڈائریکٹر فنانس کی فوری برطرفی، مستقل ڈائریکٹر کے تقرر کا مطالبہ، مطالبات پورے کرنے کیلیے 6 مارچ تک مہلت

فوٹو فائل

انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے طلبہ تنظیموں اور سماجی حلقوں کی جانب سے مسلسل مخالفت کے بعد تدریسی عمل کے بائیکاٹ کا سلسلہ ختم کردیا ہے، جس کے بعد کل منگل سے جامعہ کراچی میں کلاسز معمول کے مطابق لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: انجمن اساتذہ نے جامعہ کراچی اور سندھ حکومت کا نوٹی فکیشن مسترد کردیا

پیر کے روز انجمن اساتذہ کے منعقدہ عمومی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تدریسی عمل کا بائیکاٹ 6 مارچ تک مؤخر کیا جارہا ہے، اگر مطالبات اور وعدے دی گئی مدت تک پورے نہ ہوئے تو پھر سے احتجاج شروع کیا جاسکتا ہے۔ انجمن اساتذہ کے ایک عہدیدار کے مطابق اجلاس میں یونیورسٹی اساتذہ کے واجبات ادا نہ کرنے پر غیر مستقل ڈائریکٹر فنانس کی فوری برطرفی اور مستقل و اہل ڈائریکٹر فنانس کے تقرر کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں گزشتہ دو ہفتوں سے اساتذہ کی جانب سے تدریسی بائیکاٹ کا سلسلہ جاری تھا، جس سے طلبہ کا قیمتی وقت برباد ہورہا تھا جب کہ طلبہ و طالبات نے اس معاملے پر عدالت میں پٹیشن دائر کرنے کی تیاری بھی کرلی تھی۔

علاوہ ازیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ انجمن اساتذہ نے 3 روز قبل منعقدہ اپنی پریس کانفرنس میں ذرائع ابلاغ کو ادھوری معلومات فراہم کیں اور بتایا کہ سیکرٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو نے انہیں بتایا ہے کہ یونیورسٹی نے صرف پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسرز کے سلیکشن بورڈ کی اجازت مانگی ہے جب کہ اسسٹنٹ پروفیسر اور لیکچرار کی بھرتیوں کی اجازت نہیں مانگی گئی۔


یہ بھی پڑھیں: جامعہ کراچی: سلیکشن بورڈ کے انعقاد اور لیکچررز کے خلاف مقدمہ واپس لینے تک تدریس کا بائیکاٹ

بتایا جارہا ہے کہ انجمن اساتذہ کے عہدیداروں کے پاس وہ دستاویز موجود تھیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اسٹنٹ پروفیسر اور لیکچرار کی اسامیوں سمیت تمام اسامیوں پر بھرتیوں کی اجازت مانگی تھی، تاہم سیکرٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بھجوائی گئی سمری میں مذکورہ 2 اسامیوں کا تذکرہ ہی نہیں کیا اور اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ ہاؤس جاکر بریفنگ دی کہ یونیورسٹی انتظامیہ ان 2 اسامیوں پر من پسند تقرریاں کرنا چاہتی ہے، اس لیے سمری میں ان اسامیوں کا ذکر نہیں ہے ۔

علاوہ ازیں ''ایکسپریس'' نے جب اس سلسلے میں سیکرٹری انجمن اساتذہ ڈاکٹر فیضان نقوی سے پوچھا کہ ذرائع ابلاغ کے سامنے غلط بیانی کیوں کی گئی، تو اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں اس سلسلے میں دستاویز پریس کانفرنس کے بعد ملیں تاہم جب پوچھا گیا کہ صدر انجمن کے پاس یہ دستاویز موجود تھیں، تو انہوں نے کہا کہ صدر انجمن نے مجھ سے کوئی دستاویز یا معلومات شیئر نہیں کیں۔

مزید پڑھیں: جامعہ کراچی کے اساتذہ کا پیر سے کلاسز کے بائیکاٹ کا اعلان

صدر انجمن ڈاکٹر صالح رحمان سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ سیکرٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو نے بتایا تھا کہ یونیورسٹی رجسٹرار نے غلط فارمیٹ بھیجا، جب ڈاکٹر صالح سے پوچھا گیا کہ اس غلط فارمیٹ پر پروفیسرز اور ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی بھرتیوں کی اجازت تو دی گئی ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ مرید راہیمو چیزوں کو واضح نہیں کرتے، وہ یونیورسٹی کے ڈی ایف کو ڈکٹیٹ کرتے ہیں، ساری گڑبڑ ڈی ایف کی پھیلائی ہوئی ہے۔ جب ان معاملات کی نشاندہی کرتے ہیں تو کہتے ہیں اللہ بہتر کرے گا۔ ڈاکٹر صالح نے اس بات کا جواب نہیں دیا کہ انہوں نے ذرائع ابلاغ کے سامنے ادھوری معلومات کیوں پیش کیں۔
Load Next Story