انڈیا اور پاکستان کے درمیان نفرت ہماری ثقافت کیلئے تباہی ہے جاوید اختر
جب آپ ایک زبان پر پابندی لگاتے ہیں تو آپ ایک مکمل ثقافت کو مٹانے کی کوشش کرتے ہیں، بھارتی شاعر
بھارت کے مشہور فلم رائٹر، نغمہ نگار اور شاعر جاوید اختر نے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان نفرت اور مقابلہ ہمارے کلچر اور زبان کو تباہ کررہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں منعقدہ ساتویں فیض فیسٹیول میں ایک سیشن کے دوران کیا ہے۔
جاوید اختر کا کہنا تھا کہ فیض احمد فیض کو انڈیا میں بہت زیادہ پڑھا جاتا ہے، ان کے کلام میں ایک جادو ہے، انڈیا میں نہ صرف انہیں اردو زبان بلکہ دیوناگری میں شائع کیا جاتا ہے اور ان کے مداح صرف پاکستان اور انڈیا تک محدود نہیں ہیں۔
جاوید اختر کا کہنا تھا پڑوسی ملکوں کے درمیان نفرت اور مقابلے سے ہماری ثقافت اور زبان کو نقصان ہورہا ہے، دونوں اطراف کے کچھ خود ساختہ مسیحا زبان میں سے لفظوں کو ختم کررہے ہیں اور اس سے زبان کی زرخیزی ختم ہوتی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زبان ایک دن میں نہیں وجود میں آتی بلکہ اس میں برسوں تک الفاظ داخل کیے جاتے ہیں، ایک انسان کی بہت ساری شناختیں ہوتی ہیں لیکن سب سے بڑی شناخت اس کی زبان ہوتی ہے، جب آپ ایک زبان پر پابندی لگاتے ہیں تو آپ ایک مکمل ثقافت کو مٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔
جاوید اختر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ برصغیر میں بچے اپنی مادری زبان کو چھوڑ کر انگریزی سیکھ رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں انگریزی سیکھنے کا مخالف نہیں ہوں لیکن بچوں کو اپنی مادری زبان پہلے سکھانی چاہئے۔