11ہزار 400 نوری سال دور انتہائی نایاب ستاروں پر مبنی نظام دریافت
یہ ستاروں کا ایک نایاب نظام ہے جس کے پھٹنے سے سونے کی بڑی مقدار خلا میں پھیل سکتی ہے لیکن وہ ہم سےبہت دور ہے
ماہرینِ فلکیات نے ایک انتہائی نایاب ستاروں پر مبنی نظام دریافت کیا ہے کہ جس میں مستقبل میں انتہائی شدید دھماکا ہوسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں خلاء میں سونے کی بارش ہوسکتی ہے۔
یہ ستاروں پر مبنی نظام اتنا نایاب ہے کہ ماہرین کے مطابق ہماری کہکشاں میں اس جیسے صرف 10 نظام موجود ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نظام کے حالات دو نیوٹرون ستاروں کے ملاپ کے سبب کلو نووا کے پیش آنے کے عین مطابق ہیں۔ ان ستاروں کے ملاپ کی صورت ایک روایتی نووا سے 1000 گُنا زیادہ روشن دھماکا ہوتا ہے۔
CPD-29 2176نامی ستاروں کا یہ جتھہ زمین سے 11 ہزار 400 نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے اور اس کی نشان دہی پہلی بار ناسا کے نیل گیہریلز سوئفٹ آبزرویٹری نے کی تھی جس کو 2004 میں خلاء میں بھیجا گیا تھا۔
چلی میں قائم سیرو ٹولولو انٹر امیریکن آبزرویٹری کی اسمارٹس 1.5 میٹر ٹیلی اسکوپ سے لیے جانے والے مشاہدات سے ماہرین فلکیات اس نتیجے تک پہنچے کے یہ نظام ایک دن ایک کِلو نووا کا سبب ہوگا۔
ماہرین کے مطابق اس نظام میں ایک نیوٹرون ستارہ موجود ہے جو 'الٹرا-اسٹرپڈ سپر نووا' کی وجہ سے وجود میں آیا ہے اور اس کے گرد ایک بڑا ستارہ گردش کر رہا ہے جو خود 'الٹرا-اسٹرپڈ سپر نووا' بننے کے عمل میں ہے۔
الٹرا-اسٹرپڈ سپر نووا ایک عام سپر نووا سے اس لیے مختلف ہوتا ہے کیوں کہ ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں بہت کم یا نا ہونے کے برابر مواد نکلتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسا ہونے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ پھٹتے ہوئے ستارے کا باہری ماحول اس کا ساتھی ستارہ ختم کر دیتا ہے۔
پھٹنے والا ستارہ پھر نیوٹرون ستارہ بن جاتا ہے۔ لیکن کیوں کہ اس سپُر نووا میں دھماکا خیز طاقت موجود نہیں ہوتی اس کا مطلب ہوتا ہے کہ اس کا ساتھی ستارہ ختم موجود رہتا ہے۔ جبکہ روایتی سپر نووا اپنے ساتھی ستارے کو نظام سے باہر نکال دیتا ہے۔