وزیراعظم کو گلگت بلتستان میں ججوں کے تقرر سے روکنے کی درخواست دائر
وزیراعظم چیف جج اور سپریم اپیلیٹ کورٹ کے ججوں کے تقرر میں منتخب حکومت کو بائی پاس کررہے ہیں، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان
وزیراعظم شہباز شریف کو گلگت بلتستان میں ججوں کے تقرر سے روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کو گلگت بلتستان کی منتخب حکومت کی مشاورت کے بغیر ججوں کی تعیناتی سے روکا جائے۔
سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے یکم مارچ تک جواب طلب کرلیا۔
عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف گلگت بلتستان میں چیف جج اور سپریم اپیلیٹ کورٹ کے ججوں کے تقرر میں منتخب حکومت کو بائی پاس کررہے ہیں۔ گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کے مطابق کسی تقرر کے لیے گلگت بلتستان کی منتخب حکومت سے مشاورت ضروری ہے۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے اور وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں مزید ججوں کی تعیناتی کررہی ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا گلگت بلتستان میں ججوں کے تقرر پر چیف جسٹس آف پاکستان سے کوئی مشاورت نہیں ہوتی ؟، جس پر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کے وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ قانون کے مطابق ججوں کے تقرر کے لیے وزیر اعلیٰ کی سفارش پر گورنر کو نام وزیر اعظم کو بھیجنے چاہییں۔
جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کی درخواست پر وفاقی حکومت اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے یکم مارچ تک جواب طلب کرلیا۔