بلوچستان صوبائی وزیر کی نجی جیل میں قید خاتون و بیٹوں کی لاشیں کنویں سے برآمد
پولیس کے مطابق تینوں لاشیں کنویں سے برآمد ہوئی ہیں، جنہیں سر میں گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔ تینوں لاشوں کو بارکھان سے ضلع کوہلو منتقل کیا گیا، جہاں عید گاہ میں ان کی نمازہ جنازہ ادا کردی گئی، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ بعد ازاں تینوں لاشیں کوئٹہ روانہ کی گئی ہیں جہاں مری قبائل کی جانب سے وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے میتوں کے ساتھ دھرنا دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
دوسری جانب بلوچستان کے ضلع دکی کے رہائشی خان محمد مری نے دعویٰ کیا ہے کہ تینوں لاشیں اس کی اہلیہ 40 سالہ گرناز، 22 سالہ بیٹے محمد نواز اور 15 سالہ بیٹے عبدالقادر کی ہیں، جو گزشتہ چار برس سے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کیتھران کی نجی جیل میں قید تھے۔ خان محمد مری کے مطابق ان کی اہلیہ اور بچوں پر بدترین ظلم کے ساتھ بھوکا پیاسا بھی رکھا جاتا تھا جب کہ ان کی 14 سالہ بیٹی اور 5 سے 13 برس کے 4 بیٹے اب بھی صوبائی وزیر کی نجی جیل میں قید ہیں جن کی زندگی کو بھی خطرات لاحق ہیں۔
دریں اثنا جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے بھی ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے اس معاملے پر کارروائی کرتے ہوئے خاتون اور بچوں کو بازیاب کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔گزشتہ شب کنویں سے تین لاشیں برآمد ہونے پر سینیٹر مشتاق احمد نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ یہ خون پوری ریاست کے ذمے ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سوشل میڈیا اور سینیٹ کے پلیٹ فارم سے کوشش کی لیکن عبدالرحمن کھیتران کی جیل سے کسی نے انہیں رہائی دلانے کی کوشش نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان کی نجی جیل میں قید شہری کے بیوی بچوں کو بازیاب کروایا جائے، سینیٹر مشتاق
دوسری جانب بلوچستان کے وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے الزامات کی تردید کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن قریب آتے ہی ان کے خلاف ایسے الزامات پہلے بھی عائد کیے جاتے ہیں۔
آئی جی پولیس نے بارکھان میں کنویں سے تین لاشوں کی برآمدگی پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ترجمان پولیس کے مطابق واقعے میں ملوث افراد کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، تاہم شہری افواہوں پر توجہ نہ دیں اور رپورٹ آنے کا انتظار کریں۔ ترجمان نے کہا کہ ملوث ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
پولیس ترجمان کے مطابق بارکھان سے لاشوں کی برآمدگی کے معاملے پر اہلخانہ کی مشاورت سے غیر جانبدار تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔