کامسیٹس یونیورسٹی کے پرچے میں غیر اخلاقی سوال پر انکوائری کمیٹی تشکیل
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے یونیورسٹی کی جانب سے لیے گئے ایکشن کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا
کامسیٹس یونیورسٹی میں غیر اسلامی، غیر فطری سوال پر وفاقی وزیر سائنس آغا حسن بلوچ نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے یونیورسٹی کی کارروائی کو ناکافی اور غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ نے کامسیٹس یونیورسٹی میں بی ای ای کے اوّل سمیسٹر انگریزی کے مضمون میں طلبہ و طالبات سے کوئز میں غیر اسلامی، غیر فطری سوال پوچھے جانے کے معاملے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
وفاقی وزیر نے اس معاملے کی ازسر نو تحقیقات کرنے کے لئے وزارت کی جانب سے دو ممبرز پر مشتمل انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق انکوائری کمیٹی ایک ہفتے کے اندر تحقیقات مکمل کر کے اپنی سفارشات وفاقی وزیر کو جمع کرائے گی سفارشات کی روشنی میں تمام ملوث کرداروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ نے ہدایات جاری کی ہیں کہ جب تک انکوائری کمیٹی کی سفارشات سامنے نہیں آتیں تب تک ایگزامینیشن ڈیپارٹمنٹ اور اس سے متعلقہ ڈیپارٹمنٹس کے سربراہوں کو معطل کر دیا جائے۔
وفاقی وزیر سائنس آغا حسن بلوچ نے کہا کہ امتحان سے متعلقہ ڈیپارٹمنٹس کی غفلت کی وجہ سے بےہودہ، غیر اخلاقی و غیر اسلامی سوال کو ابتدائی مرحلے میں نوٹس نہ کیا جا سکا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ایسے کسی کلچر و روایات جسکی بنیاد غیر اخلاقی و غیر اسلامی تصور پر ہو، کو قطعی برداشت نہیں کرے گی، موجودہ حکومت شعبہ تعلیم میں جدید سائنسی علوم کیے ساتھ ساتھ اسلامی نظام کی اقدار و روایات کی حفاظت اور اس کو فروغ دینے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کی کامسیٹس یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات سے امتحانی پرچے میں بہن بھائی کے غیر اخلاقی تعلقات کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تھا یہ پرچہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا اور اس پر کامسیٹس یونیورسٹی پر شدید تنقید کی جارہی ہے جبکہ سوشل میڈیا پر پاکستان کی مقبول یونیورسٹی کے لٹریچر کو لے کر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
سوشل میڈیا پرعوام کا کہنا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں طالبِ علموں سے یونیورسٹی کے پرچے میں ایسا بےہودہ اور غیر اخلاقی سوال ہمارے بچوں کے مستقل پر ایک سوالیہ نشان ہے۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ نے کامسیٹس یونیورسٹی میں بی ای ای کے اوّل سمیسٹر انگریزی کے مضمون میں طلبہ و طالبات سے کوئز میں غیر اسلامی، غیر فطری سوال پوچھے جانے کے معاملے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
وفاقی وزیر نے اس معاملے کی ازسر نو تحقیقات کرنے کے لئے وزارت کی جانب سے دو ممبرز پر مشتمل انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق انکوائری کمیٹی ایک ہفتے کے اندر تحقیقات مکمل کر کے اپنی سفارشات وفاقی وزیر کو جمع کرائے گی سفارشات کی روشنی میں تمام ملوث کرداروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ نے ہدایات جاری کی ہیں کہ جب تک انکوائری کمیٹی کی سفارشات سامنے نہیں آتیں تب تک ایگزامینیشن ڈیپارٹمنٹ اور اس سے متعلقہ ڈیپارٹمنٹس کے سربراہوں کو معطل کر دیا جائے۔
وفاقی وزیر سائنس آغا حسن بلوچ نے کہا کہ امتحان سے متعلقہ ڈیپارٹمنٹس کی غفلت کی وجہ سے بےہودہ، غیر اخلاقی و غیر اسلامی سوال کو ابتدائی مرحلے میں نوٹس نہ کیا جا سکا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ایسے کسی کلچر و روایات جسکی بنیاد غیر اخلاقی و غیر اسلامی تصور پر ہو، کو قطعی برداشت نہیں کرے گی، موجودہ حکومت شعبہ تعلیم میں جدید سائنسی علوم کیے ساتھ ساتھ اسلامی نظام کی اقدار و روایات کی حفاظت اور اس کو فروغ دینے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کی کامسیٹس یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات سے امتحانی پرچے میں بہن بھائی کے غیر اخلاقی تعلقات کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تھا یہ پرچہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا اور اس پر کامسیٹس یونیورسٹی پر شدید تنقید کی جارہی ہے جبکہ سوشل میڈیا پر پاکستان کی مقبول یونیورسٹی کے لٹریچر کو لے کر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
سوشل میڈیا پرعوام کا کہنا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں طالبِ علموں سے یونیورسٹی کے پرچے میں ایسا بےہودہ اور غیر اخلاقی سوال ہمارے بچوں کے مستقل پر ایک سوالیہ نشان ہے۔