پوٹن کا یوکرین جنگ جاری رکھنے کا عزم امریکا کیساتھ جوہری معاہدہ معطل کردیا

یوکرین جنگ، اس کی شدت اور متاثرین کی تعداد میں اضافے کا ذمہ دار مغربی ممالک کا جارحانہ رویہ ہے، روسی صدر

مغربی ممالک کے جارحانہ رویے کے باعث یوکرین جنگ ہوئی؛ فوٹو: فائل

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین سے جنگ جاری رکھنے کا عزم کا اظہار کرتے ہوئے امریکا کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے کو معطل کر دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے حملے کے ایک سال مکمل ہونے پر اپنے خطاب میں جنگ کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میدان جنگ میں ہمیں شکست دینا ناممکن ہے۔ یہ جنگ انھوں نے شروع کی تھی لیکن اسے ختم، ہم کریں گے۔

روسی قانون سازوں سے خطاب میں صدر پوٹن نے یوکرین تنازع کو بڑھانے کا الزام عائد کرتے ہوئے امریکا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں میں کمی کے لیے کیے گئے معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ مغربی قوتوں کے اقدامات نے معاہدے کی معطلی پر مجبور کیا۔


روسی صدر نے یوکرین جنگ کے بڑھاؤ، متاثرین کی تعداد میں اضافے اور تنازع کو ہوا دینے کا الزام مغربی ممالک پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کی ایما پر یوکرین نے جنگ کا ماحول پیدا کیا اور روس کی سلامتی کے خلاف گیا۔

پوٹن کے اس الزام کے جواب میں ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے کہا کہ یہ الزامات مضحکہ خیز ہیں۔ مغربی ممالک نے روس کو یوکرین میں فوج بھیجنے سے باز رہنے کے لیے کہا تھا اور اب تک کسی نے روس پر حملہ نہیں کیا۔

خیال رہے کہ 2010 میں امریکا اور روس کے درمیان مہلک ہتھیاروں کے کنٹرول کا آخری بڑا معاہدہ ہوا تھا جو تاحال نافذ العمل ہے لیکن حالیہ برسوں میں یہ تنزلی کا شکار رہا ہے اور فریقین ایک دوسرے پر معاہدے پر عمل درآمد نہ کرنے کا الزام عائد کرتے آئے ہیں۔
Load Next Story