رمضان کے آخری عشرے میں یہودیوں کے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی
اسرائیل کے وزیر داخلہ بین گویر نے اس تجویز کی شدید مخالفت کی تھی
اسرائیلی حکومت نے ماہ رمضان کے آخری عشرے میں یہودیوں کے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حکومت کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی رمضان کے آخری عشرے میں غیر مسلموں کے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی ہوگی۔
اسرائیل کے وزیر داخلہ بین گویر نے اس تجویز کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہودیوں کو سال میں کبھی بھی مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ انھیں عبادت سے کیسے محروم رکھا جا سکتا ہے۔
تجویز کے حامی ارکان نے مؤقف اختیار کیا کہ امن و امان اور باہمی رواداری کے لیے ضروری ہے کہ اس تجویز پر اس سال بھی عمل کیا جائے۔ گزشتہ برس اس تجویز سے کافی فائدہ ہوا تھا۔ غیر مسلم کے داخلے پر پابندی ہوگی۔
خیال رہے کہ ماہ رمضان میں اور بالخصوص آخری عشرے میں دنیا بھر سے مسلمانوں کی بڑی تعداد عبادت کے لیے قبلہ اوّل پہنچتی ہے اور اس دوران یہودیوں کی آمد مداخلت اور پھر جھگڑے کا سبب بن جاتی ہے۔
اس تجویز کے مسجد اقصیٰ کے کسٹوڈین اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حکومت کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی رمضان کے آخری عشرے میں غیر مسلموں کے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی ہوگی۔
اسرائیل کے وزیر داخلہ بین گویر نے اس تجویز کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہودیوں کو سال میں کبھی بھی مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ انھیں عبادت سے کیسے محروم رکھا جا سکتا ہے۔
تجویز کے حامی ارکان نے مؤقف اختیار کیا کہ امن و امان اور باہمی رواداری کے لیے ضروری ہے کہ اس تجویز پر اس سال بھی عمل کیا جائے۔ گزشتہ برس اس تجویز سے کافی فائدہ ہوا تھا۔ غیر مسلم کے داخلے پر پابندی ہوگی۔
خیال رہے کہ ماہ رمضان میں اور بالخصوص آخری عشرے میں دنیا بھر سے مسلمانوں کی بڑی تعداد عبادت کے لیے قبلہ اوّل پہنچتی ہے اور اس دوران یہودیوں کی آمد مداخلت اور پھر جھگڑے کا سبب بن جاتی ہے۔
اس تجویز کے مسجد اقصیٰ کے کسٹوڈین اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم نے اہم کردار ادا کیا تھا۔