بابراعظم نے پی ایس ایل میں اولین سنچری کا عزم کر لیا

زلمی کوفتح دلانا چاہتا ہوں، ورلڈکپ جیتنے کی خواہش ہے، 1، 2 نئے اسٹروکس کی پریکٹس کرلی میچ میں آزماؤں گا، کپتان

رضوان کے ساتھ اچھا تال میل ہے،محمد حارث بھی دباؤ نہیں آنے دیتے،صائم کے کھیل میں بہتری آگئی۔ فوٹو: پی ایس ایل

بابر اعظم نے پی ایس ایل میں اولین سنچری اور ٹیم کو فتح دلانے کا عزم کر لیا،ان کے مطابق ورلڈکپ کا فاتح کپتان بننے کی خواہش ہے۔


پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں بابر اعظم نے کہا کہ پشاور زلمی پی ایس ایل میں میری تیسری فرنچائز ہے، پہلے اسلام آباد یونائیٹڈ اور 5،6 سال کراچی کنگز کی جانب سے کھیلا جہاں بڑا پیار ملا، اب نئی ٹیم کی مینجمنٹ بھی بہت خیال رکھ رہی ہے، شائقین سے بھی بہت محبت ملی،میری کوشش یہی ہے کہ جو پلانز ہیں ان پر عمل کر کے ٹیم کو فتح دلاؤں، میں نے پی ایس ایل میں کبھی سنچری نہیں بنائی، ابھی میرا پہلا ہدف سنچری بنانا ہے،میں ورلڈکپ کا فاتح کپتان بھی بننا چاہتا ہوں۔

انھوں نے کہا کہ جدید کرکٹ میں آپ کو اپنے کھیل میں بہتری لانے کی ہمیشہ ضرورت ہوتی ہے، میں نے 1، 2 اسٹروکس کی نیٹ میں پریکٹس کی ہے، پْراعتماد ہوا تو میچ میں ان کو آزماؤں گا، انھوں نے کہا کہ آپ جس ٹیم کیخلاف بھی کھیلیں سو فیصد پرفارم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، سابقہ ٹیم کراچی کنگز کیخلاف پہلا میچ بہت کلوز رہا اور سنسنی خیز کرکٹ دیکھنے کو ملی،میں اسے کھیلتے ہوئے بیحدلطف اندوز ہوا۔

قومی ٹیم میں ساتھ کھیلنے والے اوپنر محمد رضوان کی کمی محسوس ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ فرنچائز کرکٹ میں ہر کرکٹر کو اپنی ٹیم کیلیے کھیلنا اور پرفارم کرنا ہوتا ہے،ہمارے پاس موجود محمد حارث بھی آغاز میں ہی حاوی اور میچ کی صورتحال پر اثر انداز ہوتے ہیں، پاکستان کیلیے کھیلتے ہوئے رضوان کے ساتھ میرا اچھا تال میل اور باہمی اعتماد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں،مگر پی ایس ایل میں ہر کوئی اپنے پارٹنر کے ساتھ کھیل رہا ہے،محمد حارث بھی ٹیم کے گیم پلان پر عمل کرتے ہوئے کارکردگی دکھارہے ہیں،وہ بھی رضوان کی طرح کھیل پر اثر ڈال رہے ہیں اور مجھ پر دباؤنہیں آنے دیتے، وہ حریف ٹیم پر پریشر ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے گیم پلان پر عمل کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وہاب ریاض سمیت پشاور زلمی میں کئی تجربہ کار پلیئرز موجود ہیں، بینچ پاور بھی اچھی ہے،تجربہ کارسینئر پیسر بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کھیل کر آئے ہیں،ان کی موجودگی کا نوجوان بولرز کو بھی بڑا فائدہ ہوتا ہے۔

بابر نے کہا کہ صائم ایوب بھی متاثرکن بیٹر ہیں، اچھی بات یہ ہے کہ گزشتہ سال کی بانسبت ان کے کھیل میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی،گیئر تبدیل بھی کیا، وہ پْراعتماد نظر آرہے ہیں،نوجوان کرکٹرز پرفارم کرنے اور سیکھنے سے ہی اپنی صلاحیتوں میں نکھار لانے میں کامیاب ہوتے ہیں، ان کی پرفارمنس نہ صرف کہ انفرادی کامیابی بلکہ ٹیم پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔

بابر اعظم نے کہا کہ لیگ سے احسان اللہ سمیت کافی اچھے کرکٹرز سامنے آرہے ہیں، پی ایس ایل سے ہمیشہ نیا ٹیلنٹ حاصل ہوتا ہے، نوجوانوں کیلیے سنہری موقع ہے کہ پرفارم کریں اور قومی ٹیم میں آئیں،ان کو اپنا بہترین کھیل پیش کرنے کی کوشش جاری رکھنا چاہیے۔

کپتانی اور ذاتی کارکردگی میں توازن برقرار رکھنے کی کوشش ہوتی ہے

بابر اعظم نے کہا کہ میں کپتانی اور ذاتی کارکردگی میں توازن برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہوں، قیادت کی ذمہ داری ہو اور اس پر کریز پر ہوں تو بیٹنگ کر توجہ مرکز رکھتا ہوں،اسی انداز میں کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔عام طور پر اپنی بیٹنگ قوت پر انحصار کرتا ہوں۔

صرف میچ اور کارکردگی پر توجہ مرکوز رکھتا ہوں،جارحیت بیٹ سے دکھانا چاہیے

محمد عامر کی جانب سے میچ میں جذباتی رویہ اختیار کرنے پر کسی ردعمل کا اظہار نہ کرنے کے سوال پر بابر اعظم نے کہا کہ فیلڈ میں بیٹ اور بال کی جنگ ہوتی ہے،کوشش ہوتی ہے کہ اپنی بہترین صلاحیتوں کا اظہار کروں اور توجہ صرف بیٹنگ پر ہی رہے۔


دوسری چیزوں پر میں فوکس نہ رکھنے کی کوشش کرتا ہوں کیونکہ دھیان کہیں اور جانے سے آپ کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔

جتنا چیزوں کو سادہ رکھیں گے اتنا ہی اچھا ہے، اس میچ میں میرا نہیں خیال کہ ایسی کوئی چیز ہوئی، نہ ہی اس پر جارحیت دکھانی چاہیے، میرا کام بیٹنگ ہے اور میں وہی کر رہا تھا۔

پہلے تمام ساتھیوں کی شادی ہو جائے پھر میں بھی کرلوں گا

ساتھی کرکٹرز کی شادیاں ہونے کے بعد اپنے بارے میں سوچنے کے سوال پر بابر اعظم نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ پہلے سب کی ہوجانے دیں پھر میں بھی کرلوں گا۔

ایوارڈ ملنے کا مطلب وہیں رک جانا نہیں ہوتا،مزید اہداف ملتے ہیں

آئی سی سی پلیئر آف دی ایئر سمیت ایوارڈز کے ڈھیر لگنے کے سوال پر بابر اعظم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں،والدین کی دعائیں بھی ہیں، ایوارڈ ملنے سے خوشی ضرور ملتی ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ آپ وہیں رک جائیں،مزید کئی بڑے اہداف نظر میں ہوتے ہیں، سیکھنے اور حاصل کرنے کا عمل کبھی ختم نہیں ہوتا،رواں سال اللہ تعالیٰ نے کرم کیا، آگے مزید بہتر کارکردگی دکھنا چاہتا ہوں۔

بچوں کو کرکٹ کھیلتے دیکھتا ہوں تو اپنا وقت یاد آجاتا ہے

بابر اعظم نے کہا کہ بچوں کو کرکٹ کھیلتے دیکھتا ہوں تو اپنا وقت یاد آجاتا ہے کہ کبھی یہاں پر میں بھی ہوا کرتا تھا۔ پال پکرز کو دیکھتا ہوں کہ یاد آجاتا ہے کہ والد صاحب کے ساتھ یہاں آتا تو کیا محسوس کیا کرتا تھا،اصل چیز یہ ہے کہ بڑوں کا ادب کریں، اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھتے ہوئے سخت محنت کریں،بڑوں کی کئی باتوں کا بعد میں پتا چلتا ہے کہ کس قدر درست تھیں۔

تماشائی پوری طرح کھیل سے جڑے نظر آرہے ہیں

بابر اعظم نے کہا کہ ہوم گرائونڈ پر شائقین کی حوصلہ افزائی کسی بھی کرکٹر کیلیے بڑی اہمیت رکھتی ہے،گذشتہ سال تو مسائل تھے، اس بار تماشائی اسٹیڈیمز کو بھر تے ہوئے پوری طرح کھیل سے جڑے نظر آرہے ہیں، کھلاڑیوں کے لیے بھی اچھی بات ہے۔

اچھی کارکردگی نہ ہو تو پرستاروں کی سپورٹ کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے

سوشل میڈیا پر شائقین کی بھرپور سپورٹ ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ لوگوں کے پیار کی قدر اور ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں،فینز کی پذیرائی سے بڑا حوصلہ ملتا ہے،خاص طور پر اچھی کارکردگی نہ ہورہی ہو تو پرستاروں کی سپورٹ کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے، ہر کسی کو مطمئن کرنا آسان نہیں ہوتا مگر میں فینز کو آٹوگراف، تصویر یا سلام دعا جو بھی ممکن ہو ضرور کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
Load Next Story