ساحلی علاقوں میں پانی کی شدید قلت لاکھوں ایکڑ رقبے پر فصلیں تباہ
درجنوں مویشی مرگئے، نہری پانی نہ ہونے کے باعث شہری زمینی کڑوا پانی پینے پر مجبور، امراض پھیلنے کا خدشہ
ISLAMABAD:
ساحلی علاقوں میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا، زیر زمین پانی کڑوا ہونے کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات، نہروں میں پانی نہ ہونے سے لاکھوں ایکڑ اراضی پر فصلیں تباہ، درجنوں مویشی مرگئے۔
تفصیلات کے مطابق ٹھٹھہ کے ساحلی علاقوں گھوڑا باری، سجن واری سمیت متعدد مقامات پر پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا۔ بورنگ کا پانی کھارا ہونے سے ناقابل استعمال ہوگیا ہے اور ان علاقوں کے مکین پینے کے پانی کے لیے سخت پریشان ہیں، ایسی صورت حال میں جہاں انسانوں کے لیے پینے کا پانی میسر نہیں وہاں مویشی بھی پانی نہ ملنے کے باعث مر رہے ہیں۔
چند روز کے دوران 10بکریاں،6 گائے اور 7 بھینسیں مرچکی ہیں۔ نہروں میں پانی نہ ہونے کے باعث لاکھوں ایکڑ اراضی پر فصلیں بھی تباہ ہورہی ہیں اور اس مشکل صورتحال کو دیکھتے ہوئے مکینوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔ گلو صلاح یعقوب خاصخیلی، رحیم ڈنو، قاسم بوڑوڑو نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیاکہ اس سنگین صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے پانی کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
ساحلی علاقوں میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا، زیر زمین پانی کڑوا ہونے کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات، نہروں میں پانی نہ ہونے سے لاکھوں ایکڑ اراضی پر فصلیں تباہ، درجنوں مویشی مرگئے۔
تفصیلات کے مطابق ٹھٹھہ کے ساحلی علاقوں گھوڑا باری، سجن واری سمیت متعدد مقامات پر پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا۔ بورنگ کا پانی کھارا ہونے سے ناقابل استعمال ہوگیا ہے اور ان علاقوں کے مکین پینے کے پانی کے لیے سخت پریشان ہیں، ایسی صورت حال میں جہاں انسانوں کے لیے پینے کا پانی میسر نہیں وہاں مویشی بھی پانی نہ ملنے کے باعث مر رہے ہیں۔
چند روز کے دوران 10بکریاں،6 گائے اور 7 بھینسیں مرچکی ہیں۔ نہروں میں پانی نہ ہونے کے باعث لاکھوں ایکڑ اراضی پر فصلیں بھی تباہ ہورہی ہیں اور اس مشکل صورتحال کو دیکھتے ہوئے مکینوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔ گلو صلاح یعقوب خاصخیلی، رحیم ڈنو، قاسم بوڑوڑو نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیاکہ اس سنگین صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے پانی کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔