سائفر تحقیقات کیلیے انکوائری کمیشن بنانے سے متعلق درخواستیں مسترد
سائفر کی تحقیقات کروانے کیلیے بطور وزیراعظم عمران خان کے پاس تمام اختیارات تھے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
سپریم کورٹ نے سائفر تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن بنانے سے متعلق درخواستیں مسترد کر دی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپیلوں پر ان چیمبر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا فارن افیئرز ڈیل کرنا عدالت کا کام ہے؟ جس وقت سائفر سامنے آیا اسوقت عمران خان وزیراعظم تھے؟ وکیل درخواست گزار جی ایم چوہدری نے بتایا کہ جی بلکل عمران خان نے بطور وزیراعظم سائفر جلسے میں لہرایا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ کیا بطور وزیراعظم عمران خان نے معاملے پر تحقیقات کا کوئی فیصلہ کیا، بطور وزیراعظم عمران خان کے پاس تحقیقات کروانے کے تمام اختیارات تھے کیونکہ وزیراعظم کے ماتحت تمام اتھارٹیز ہوتی ہیں۔ اس سائفر کے معاملے میں عدالت کیا کرے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سائفر کی تحقیقات بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ سائفر سے آپ کی اور میری زندگیوں پر کیا اثر پڑا؟ تحقیقات کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے اور انکوائری کے لیے مجھے سائفر پڑھنا پڑے گا، اس کیس میں بنیادی حقوق کا کوئی معاملہ نہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ میں انتظامی کاموں میں مداخلت نہیں کروں گا اور اگر انتظامیہ عدالت میں مداخلت کرے گی تو اس کو بھی روکوں گا، ورنہ کل کوئی آئے گا کہ عدالت جنگ کرنے کا حکم بھی دے۔ سائفر پبلک کرنا ہے یا نہیں یہ حکومت فیصلہ کر سکتی ہے عدالت نہیں۔
وکیل نے کہا کہ سائفر تحقیقات قومی مفاد کا معاملہ ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ قومی مفاد کی آئین کے مطابق تعریف بتا دیں، عدالتوں کے پاس اپنے کرنے کے بہت کام ہیں اور جس کا جو کام ہے وہاں تک رہے تو ملک بہتر چلے گا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالتی تاریخ میں پہلی مرتبہ چیمبر اپیلوں کی سماعت کھلی عدالت میں کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپیلوں پر ان چیمبر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا فارن افیئرز ڈیل کرنا عدالت کا کام ہے؟ جس وقت سائفر سامنے آیا اسوقت عمران خان وزیراعظم تھے؟ وکیل درخواست گزار جی ایم چوہدری نے بتایا کہ جی بلکل عمران خان نے بطور وزیراعظم سائفر جلسے میں لہرایا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ کیا بطور وزیراعظم عمران خان نے معاملے پر تحقیقات کا کوئی فیصلہ کیا، بطور وزیراعظم عمران خان کے پاس تحقیقات کروانے کے تمام اختیارات تھے کیونکہ وزیراعظم کے ماتحت تمام اتھارٹیز ہوتی ہیں۔ اس سائفر کے معاملے میں عدالت کیا کرے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سائفر کی تحقیقات بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ سائفر سے آپ کی اور میری زندگیوں پر کیا اثر پڑا؟ تحقیقات کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے اور انکوائری کے لیے مجھے سائفر پڑھنا پڑے گا، اس کیس میں بنیادی حقوق کا کوئی معاملہ نہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ میں انتظامی کاموں میں مداخلت نہیں کروں گا اور اگر انتظامیہ عدالت میں مداخلت کرے گی تو اس کو بھی روکوں گا، ورنہ کل کوئی آئے گا کہ عدالت جنگ کرنے کا حکم بھی دے۔ سائفر پبلک کرنا ہے یا نہیں یہ حکومت فیصلہ کر سکتی ہے عدالت نہیں۔
وکیل نے کہا کہ سائفر تحقیقات قومی مفاد کا معاملہ ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ قومی مفاد کی آئین کے مطابق تعریف بتا دیں، عدالتوں کے پاس اپنے کرنے کے بہت کام ہیں اور جس کا جو کام ہے وہاں تک رہے تو ملک بہتر چلے گا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالتی تاریخ میں پہلی مرتبہ چیمبر اپیلوں کی سماعت کھلی عدالت میں کی۔