اسٹریٹ چائلڈزفٹبالرز ٹیم کی تشکیل میں میرٹ کی دھجیاں اڑائی گئیں
ٹیم تشکیل دیتے وقت اسٹریٹ چائلڈ کے تصورکونظر انداز کرکے رجسٹرڈ یوتھ کھلاڑیوں کا انتخاب کیاگیا، فٹبال حلقے
برازیل میں اسٹریٹ چائلڈ ورلڈ کپ فٹبال ٹورنامنٹ میں برانز میڈل جیتنے والی پاکستانی ٹیم کی ستائش کا سلسلہ جاری ہے۔
یہ ٹورنامنٹ برطانوی تنظیم چیریٹی اسٹریٹ چائلڈ یونائیٹڈ کی معاونت سے دنیا بھرکے بے گھر اور یتیم بچوں کو مثبت اور صحت مند سرگرمیوں کے مواقع فراہم کرنے کے عالمی پروگرام کے تحت منعقد ہوا، تاہم پاکستان میںکھیلوں خاص طور پر فٹبال کے حلقوں نے ایونٹ میں شرکت کرنے والی پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کے انتخاب کو میرٹ کی دھجیاں اڑانے کے مترادف قرار دیا،ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم ایسے بچوں پر مشتمل ہونی چاہیے تھی جو بے گھر اور منفی سرگرمیوں میں مشغول ہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی ٹیم نے گو تیسری پوزیشن ضرور حاصل کی مگر ٹیم تشکیل دیتے وقت اسٹریٹ چائلڈ کے تصورکونظر انداز کرکے رجسٹرڈ یوتھ کھلاڑیوں کا انتخاب کیاگیا،9 رکنی ٹیم میں 5 بچوں کا تعلق ماریپور کے علاقہ سے ہے، ابراہیم حیدری، نیوکراچی،ملیر اورکوئٹہ کا ایک،ایک بچہ بھی ٹیم کا حصہ بنا جبکہ یہ تمام بچے مقامی فٹبال کلبز کے با ضابطہ رکن اور اپنے خاندانوں کے ساتھ رہائش پذیر ہیں،ان کھلاڑیوں میں کپتان سمیر علی' اویس مہر علی' رجب علی' شعیب' اورنگزیب عبدالرزاق' فیضان اور سلیمان شامل ہیں، ٹیم کی قیادت کرنے والے 16سالہ سمیر ولی محمدکے والد ولی محمد قومی فٹبالر رہ چکے ہیں اورکے پی ٹی کے شعبہ اسپورٹس کے انچارج رہنے کے علاوہ اسی ادارے کی فٹبال ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے ریٹائرڈ ہوئے۔
نمائندہ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے ولی محمد نے کہا کہ ان کو اپنے بیٹے کی کارکردگی پر فخر ہے، مگر میری خواہش ہے کہ وہ تعلیم بھی حاصل کرے، انھوں نے کہا کہ برازیل سے وطن پہنچنے پرکراچی ایئرپورٹ پرسرسری ملاقات کے بعد اب تک بیٹے سے تفصیلی گفت و شنید کا موقع نہیں مل سکا، گھر پہنچنے پر اس کا شاندار استقبال کیا جائیگا، دوسری جانب پاکستان میںاسٹریٹ چائلڈ اور بے گھر بچوں کی بحالی کی متحرک ترین تنظیم آئی ایچ بی ایف کے صدر رانا آصف حبیب نے اسٹریٹ چائلڈ ورلڈ کپ میں کلب فٹبالرز پر مشتمل ٹیم کو دھوکہ قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی ہے، انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ڈرگ کنٹرول ادارے یو این او بی سی کے مطابق کراچی میں 30 ہزار بے گھر اورپاکستان میں 15 لاکھ بچے سڑکوں پر رہتے ہیں،مزید برآں قانون کے مطابق اسٹریٹ چائلڈ کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی نہیں بن سکتا، دریں اثنا غیرملکی اور قومی اداروں کے مالی تعاون سے دورے کا اہتمام کرنے والی نیوکراچی کے علاقہ میں قائم آزاد فاؤنڈیشن کے عہدیدار اور ٹیم کے منیجر عرفان علی نے رابطے پر موقف اختیار کیا کہ وہ مصروفیت کے باعث اس موضوع پر گفتگو سے قاصر ہیں۔کراچی میں لاتعداد تقریبات میں شرکت کرنے والی پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی اور آفیشلزاب اگلے مرحلے میں لاہور اور پشاور جائیں گے۔
یہ ٹورنامنٹ برطانوی تنظیم چیریٹی اسٹریٹ چائلڈ یونائیٹڈ کی معاونت سے دنیا بھرکے بے گھر اور یتیم بچوں کو مثبت اور صحت مند سرگرمیوں کے مواقع فراہم کرنے کے عالمی پروگرام کے تحت منعقد ہوا، تاہم پاکستان میںکھیلوں خاص طور پر فٹبال کے حلقوں نے ایونٹ میں شرکت کرنے والی پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کے انتخاب کو میرٹ کی دھجیاں اڑانے کے مترادف قرار دیا،ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم ایسے بچوں پر مشتمل ہونی چاہیے تھی جو بے گھر اور منفی سرگرمیوں میں مشغول ہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی ٹیم نے گو تیسری پوزیشن ضرور حاصل کی مگر ٹیم تشکیل دیتے وقت اسٹریٹ چائلڈ کے تصورکونظر انداز کرکے رجسٹرڈ یوتھ کھلاڑیوں کا انتخاب کیاگیا،9 رکنی ٹیم میں 5 بچوں کا تعلق ماریپور کے علاقہ سے ہے، ابراہیم حیدری، نیوکراچی،ملیر اورکوئٹہ کا ایک،ایک بچہ بھی ٹیم کا حصہ بنا جبکہ یہ تمام بچے مقامی فٹبال کلبز کے با ضابطہ رکن اور اپنے خاندانوں کے ساتھ رہائش پذیر ہیں،ان کھلاڑیوں میں کپتان سمیر علی' اویس مہر علی' رجب علی' شعیب' اورنگزیب عبدالرزاق' فیضان اور سلیمان شامل ہیں، ٹیم کی قیادت کرنے والے 16سالہ سمیر ولی محمدکے والد ولی محمد قومی فٹبالر رہ چکے ہیں اورکے پی ٹی کے شعبہ اسپورٹس کے انچارج رہنے کے علاوہ اسی ادارے کی فٹبال ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے ریٹائرڈ ہوئے۔
نمائندہ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے ولی محمد نے کہا کہ ان کو اپنے بیٹے کی کارکردگی پر فخر ہے، مگر میری خواہش ہے کہ وہ تعلیم بھی حاصل کرے، انھوں نے کہا کہ برازیل سے وطن پہنچنے پرکراچی ایئرپورٹ پرسرسری ملاقات کے بعد اب تک بیٹے سے تفصیلی گفت و شنید کا موقع نہیں مل سکا، گھر پہنچنے پر اس کا شاندار استقبال کیا جائیگا، دوسری جانب پاکستان میںاسٹریٹ چائلڈ اور بے گھر بچوں کی بحالی کی متحرک ترین تنظیم آئی ایچ بی ایف کے صدر رانا آصف حبیب نے اسٹریٹ چائلڈ ورلڈ کپ میں کلب فٹبالرز پر مشتمل ٹیم کو دھوکہ قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی ہے، انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ڈرگ کنٹرول ادارے یو این او بی سی کے مطابق کراچی میں 30 ہزار بے گھر اورپاکستان میں 15 لاکھ بچے سڑکوں پر رہتے ہیں،مزید برآں قانون کے مطابق اسٹریٹ چائلڈ کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی نہیں بن سکتا، دریں اثنا غیرملکی اور قومی اداروں کے مالی تعاون سے دورے کا اہتمام کرنے والی نیوکراچی کے علاقہ میں قائم آزاد فاؤنڈیشن کے عہدیدار اور ٹیم کے منیجر عرفان علی نے رابطے پر موقف اختیار کیا کہ وہ مصروفیت کے باعث اس موضوع پر گفتگو سے قاصر ہیں۔کراچی میں لاتعداد تقریبات میں شرکت کرنے والی پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی اور آفیشلزاب اگلے مرحلے میں لاہور اور پشاور جائیں گے۔