روزہ رکھنے سے ذہنی تناؤ اور اضطراب کم ہوتا ہے
پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر فرحت بشیر کےمطابق روزہ دل اور جگر کی صحت کو بھی بہتر بناسکتا ہے
رمضان میں روزہ رکھنے سے نہ صرف طرزِ زندگی میں نمایاں تبدیلی آتی ہے بلکہ روزوں کی وجہ سے انسان میں موجود تناؤاور اضطراب کے احساسات میں کمی واقع ہوتی ہے۔ تاہم یہ ضروری ہے کہ ان فوائد کو حاصل کرنے کے لیے کاربوہائیڈریٹ اور چکنائی سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔
یہ بات یونائیٹڈ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کراچی کی پروفیسر آف میڈیسن اور اسسٹنٹ ڈین کلینکل ڈاکٹرفرحت بشیرنے بدھ کو ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی)، جامعہ کراچی کے عوامی آگاہی پروگرام کے تحت''رمضان اور صحت '' کے موضوع پرڈاکٹر پنجوانی سینٹر میں منعقدہ ایک لیکچر کے دوران کہی ۔
ڈاکٹرفرحت بشیرنے کہا روزوں سے روزہ دار کے کھانے پینے اور سونے کے اوقات، جسمانی حرکات وسکنات اور سماجی روابط میں نمایاں تبدیلی آتی ہے جبکہ طبی لحاظ ذہنی تناؤ اور اضطرابی احساسات میں کمی ہوتی ہے۔ دوسری جانب روزہ رکھنے سے وزن میں کمی ہوتی ہے اور دل وجگر کے بہتر افعال ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر فرحت نے سیمینار کے شرکاء کو بتایا کہ رمضان میں کھانے پینے کے معاملات صحت کے اصولوں کے برخلاف نہیں ہونے چاہیں جبکہ افطار کے بعد اور سحر ی سے پہلے پانی کا استعمال زیادہ ہوناچاہیے، ۔ ڈاکٹرفرحت بشیرنے کہا کہ سماجی عنوان سے بھی رمضان کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا یہ وہ مہینہ ہے جس میں لوگوں کے درمیان میل جول بڑھ جاتا ہے جس سے انفرادی سطح پر تنہائی جیسے احساسات کافی حد تک کم ہوجاتے ہیں ۔ انھوں نے نشاندہی کی کہ وہ افراد جو مختلف امراض میں مبتلا ہیں انہیں چاہیے کہ وہ روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کے حوالے سے اپنے طبیب سے رابطہ کریں ، جبکہ وہ افراد جوشدید زیابطیس میں مبتلا ہیں یا جن کے گردے ناکارہ ہوچکے ہیں یا جو شدید میگرین، السر اور مرگی کا شکار ہیں روزہ رکھنے سے گریز کریں۔
یہ بات یونائیٹڈ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کراچی کی پروفیسر آف میڈیسن اور اسسٹنٹ ڈین کلینکل ڈاکٹرفرحت بشیرنے بدھ کو ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی)، جامعہ کراچی کے عوامی آگاہی پروگرام کے تحت''رمضان اور صحت '' کے موضوع پرڈاکٹر پنجوانی سینٹر میں منعقدہ ایک لیکچر کے دوران کہی ۔
ڈاکٹرفرحت بشیرنے کہا روزوں سے روزہ دار کے کھانے پینے اور سونے کے اوقات، جسمانی حرکات وسکنات اور سماجی روابط میں نمایاں تبدیلی آتی ہے جبکہ طبی لحاظ ذہنی تناؤ اور اضطرابی احساسات میں کمی ہوتی ہے۔ دوسری جانب روزہ رکھنے سے وزن میں کمی ہوتی ہے اور دل وجگر کے بہتر افعال ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر فرحت نے سیمینار کے شرکاء کو بتایا کہ رمضان میں کھانے پینے کے معاملات صحت کے اصولوں کے برخلاف نہیں ہونے چاہیں جبکہ افطار کے بعد اور سحر ی سے پہلے پانی کا استعمال زیادہ ہوناچاہیے، ۔ ڈاکٹرفرحت بشیرنے کہا کہ سماجی عنوان سے بھی رمضان کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا یہ وہ مہینہ ہے جس میں لوگوں کے درمیان میل جول بڑھ جاتا ہے جس سے انفرادی سطح پر تنہائی جیسے احساسات کافی حد تک کم ہوجاتے ہیں ۔ انھوں نے نشاندہی کی کہ وہ افراد جو مختلف امراض میں مبتلا ہیں انہیں چاہیے کہ وہ روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کے حوالے سے اپنے طبیب سے رابطہ کریں ، جبکہ وہ افراد جوشدید زیابطیس میں مبتلا ہیں یا جن کے گردے ناکارہ ہوچکے ہیں یا جو شدید میگرین، السر اور مرگی کا شکار ہیں روزہ رکھنے سے گریز کریں۔