الیکشن پر از خود نوٹس حکومت کا بینچ میں 2 ججز کی شمولیت پر تحفظات کا اظہار
خوشی ہے سپریم کورٹ نے اس معاملے پر ازخود نوٹس لیا ہے، وفاقی وزیر داخلہ
پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کیس میں حکومت نے بینچ میں 2 ججز کی شمولیت پر تحفظات اٹھا دیے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات کے حوالے سے بینچ تشکیل دیا جہاں ہم اپنے تحفظات معزز عدلیہ کے سامنے رکھیں گے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ خوشی ہے سپریم کورٹ نے اس معاملے پر ازخود نوٹس لیا ہے، بینچ کے بارے میں ابھی کچھ پتہ نہیں تاہم کچھ تحفظات کا ہم نے پہلے اظہار کیا ہوا ہے، اگر وہ دو جج صاحبان بھی بینچ کا حصہ ہیں تو ہم اپنے تحفظات رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کا پنجاب اور کے پی میں انتخابات میں تاخیر پراز خود نوٹس
انہوں نے کہا کہ میڈیا پر ان دو جج صاحبان کے حوالے سے جو تضاد ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، ہم نے ان کی آڈیو لیکس کی فارنزک کروائی ہے جس میں گفتگو کی تصدیق ہوئی جبکہ ماہرین نے بھی آڈیو اصلی ہونے کی تصدیق کردی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ تمام بار کونسلز کا متفقہ مطالبہ ہے یہ دونوں ججز عہدہ چھوڑ دیں بلکہ وہ تو ان کے خلاف ریفرنسز لانے کا بھی عندیہ دے چکی ہیں، کیسے ممکن ہے وہ ججز جن کیخلاف ریفرنسز ہوں وہ بنچ کا حصہ ہوں۔
مزید پڑھیں: کے پی، پنجاب الیکشنز پر از خود نوٹس، پاکستان بار کونسل کو 9 رکنی بینچ پر تحفظات
انہوں نے کہا کہ نوججز میں سے دو ججز بنیاد پر یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ ہمارے خلاف ہیں البتہ ہم نے اُن پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، مجھے امید ہے وہ ججز ہمارے اعتراض کرنے سے پہلے یا اعتراض کرنے کے بعد بنچ سے الگ ہو جائیں گے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ گرفتار لیڈران کیخلاف کوئی جھوٹا کیس نہیں بنایا جائے گا، یہ لوگ گاڑیوں میں بیٹھ کر جیل گئے لیکن اب یہ وہاں نہیں رہنا چاہ رہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ چیئرمین نیب آفتاب سلطان کے ایماندار ہونے میں کوئی شک نہیں، وہ کام نہیں کرنا چاہتے تھے، انہوں نے ہمیشہ ایسے کام کئے جن میں کوئی مشکل نہ ہو، ہر جگہ جہاں لوگوں کے کام ہوتے ہیں وہاں دباؤ تو ہوتا ہی ہے، چیئرمین نیب کو آئینی سیکیورٹی حاصل ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات کے حوالے سے بینچ تشکیل دیا جہاں ہم اپنے تحفظات معزز عدلیہ کے سامنے رکھیں گے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ خوشی ہے سپریم کورٹ نے اس معاملے پر ازخود نوٹس لیا ہے، بینچ کے بارے میں ابھی کچھ پتہ نہیں تاہم کچھ تحفظات کا ہم نے پہلے اظہار کیا ہوا ہے، اگر وہ دو جج صاحبان بھی بینچ کا حصہ ہیں تو ہم اپنے تحفظات رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کا پنجاب اور کے پی میں انتخابات میں تاخیر پراز خود نوٹس
انہوں نے کہا کہ میڈیا پر ان دو جج صاحبان کے حوالے سے جو تضاد ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، ہم نے ان کی آڈیو لیکس کی فارنزک کروائی ہے جس میں گفتگو کی تصدیق ہوئی جبکہ ماہرین نے بھی آڈیو اصلی ہونے کی تصدیق کردی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ تمام بار کونسلز کا متفقہ مطالبہ ہے یہ دونوں ججز عہدہ چھوڑ دیں بلکہ وہ تو ان کے خلاف ریفرنسز لانے کا بھی عندیہ دے چکی ہیں، کیسے ممکن ہے وہ ججز جن کیخلاف ریفرنسز ہوں وہ بنچ کا حصہ ہوں۔
مزید پڑھیں: کے پی، پنجاب الیکشنز پر از خود نوٹس، پاکستان بار کونسل کو 9 رکنی بینچ پر تحفظات
انہوں نے کہا کہ نوججز میں سے دو ججز بنیاد پر یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ ہمارے خلاف ہیں البتہ ہم نے اُن پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، مجھے امید ہے وہ ججز ہمارے اعتراض کرنے سے پہلے یا اعتراض کرنے کے بعد بنچ سے الگ ہو جائیں گے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ گرفتار لیڈران کیخلاف کوئی جھوٹا کیس نہیں بنایا جائے گا، یہ لوگ گاڑیوں میں بیٹھ کر جیل گئے لیکن اب یہ وہاں نہیں رہنا چاہ رہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ چیئرمین نیب آفتاب سلطان کے ایماندار ہونے میں کوئی شک نہیں، وہ کام نہیں کرنا چاہتے تھے، انہوں نے ہمیشہ ایسے کام کئے جن میں کوئی مشکل نہ ہو، ہر جگہ جہاں لوگوں کے کام ہوتے ہیں وہاں دباؤ تو ہوتا ہی ہے، چیئرمین نیب کو آئینی سیکیورٹی حاصل ہے۔