مظلوم و مہاجر یوکرائنی مسلمان اور مسلم ہینڈز
یوکرائن پر رُوسی جارحیت نے ساری دُنیا کو سنگین مسائل و مصائب میں مبتلا کر رکھا ہے
ظالم اور توسیع پسند رُوس کی طرف سے اپنے چھوٹے ہمسایہ ملک، یوکرائن، پر حملے کو آج پورا ایک سال ہوگیا ہے۔ 24 فروری 2022 کو رُوس نے یوکرائن پر باقاعدہ حملہ کر دیا تھا۔ چند دن پہلے بھی رُوسی صدر نے رشیئن پارلیمنٹ سے اِسی حملہ بارے متکبرانہ خطاب کیا ہے۔
ہم پاکستانیوں کے لیے بدقسمتی اور ندامت یہ ہے کہ جس روز رُوسی صدر، ولادیمیر پوٹن، کی افواجِ قاہرہ یوکرائن پر چڑھ دوڑی تھیں، اُسی روز ہمارے سابق وزیر اعظم، جناب عمران خان، ماسکو میں رُوسی صدر سے مصافحہ اورمذاکر ات کررہے تھے۔
اُن کشیدہ ایام میں اُنہیں رُوس نہیں جانا چاہیے تھا۔ بعد ازاں''فنانشل ٹائمز'' کو انٹرویو دیتے ہُوئے خان صاحب نے تسلیم کیا کہ اُن حالات میں رُوس جانا اُن کی غلطی تھی ۔
یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ یوکرائن پاکستان کے کئی دفاعی، اسٹریٹجک اور صنعتی پراجیکٹس کو آگے بڑھانے میں بنیادی ٹیکنیکل امداد فراہم کررہا ہے۔ 22فروری 2023 کو بھی پاکستان اور یوکرائن میں اعلیٰ سطحی مذاکرات ہُوئے ہیں ۔
پاکستان اگر یوکرائن سے اپنی جدید ترین ٹینک ساز صنعت کے لیے یوکرائن سے اعانت حاصل کرتا ہے تو ضرورت کے ایام میں سستی گندم بھی یوکرائن ہی سے حاصل کی جاتی ہے ۔
پچھلے ایک سال سے ، رُوس کی طرف سے یوکرائن پر مسلّط کی گئی مہیب جنگ کی وجہ سے، پاکستان کو مذکورہ دونوں ضروری اور بنیادی اشیاء کے حصول میں سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔
یوکرائن پر رُوسی جارحیت نے ساری دُنیا کو سنگین مسائل و مصائب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اِس جنگ کے کارن مغربی یورپ کو گیس کی عدم فراہمی یا کم فراہمی نے یورپ کے گھروں اور صنعتوں کو ذہنی اذیتوں میں گھیرلیا ہے ۔ گیس کی عدم فراہمی کی وجہ سے یخ بستہ سردی کے جاری ایام اہلِ یورپ کے لیے بڑی آزمائش لے کر آئے ہیں ۔
یوکرائن چونکہ گندم پیدا کرنے میں ممتاز ترین ملک کی حیثیت رکھتا ہے، اس لیے یوکرائن پر مسلط رُوسی جنگ کی وجہ سے ہی دُنیا بھر میںخوراک کی شدید قلّت بھی پیدا ہو چکی ہے ۔
یوکرائن کو جارح رُوسی صدر، ولادیمیر پوٹن، کی طرف سے اس لیے ہلاکت خیز سزا دی جارہی ہے کہ یوکرائن نے اپنے مفادات کے لیے امریکہ، مغربی ممالک اور ناٹو ممالک کا اسٹریٹجک ساتھی بننے کا فیصلہ کیا تھا۔
پچھلے ایک سال سے جاری جنگ کے دوران یوکرائن کے ہزاروں فوجی مادرِ وطن کی حفاظت میں اپنی جانیں نچھاور کر چکے ہیں ۔
شاباش دینی چاہیے یوکرائنی صدر، جناب ولادیمیر زلنسکی ، کو کہ کم وسائل کے باوجود وہ برابر جارح رُوس کا بہادری سے مقابلہ کررہے ہیں ۔ اس شجاعت پر دُنیا دنگ ہے ۔
رُوس کو بھی یہ توقع نہیں تھی کہ یوکرائن اتنے دنوں تک رُوسی افواجِ قاہرہ کے سامنے اس قدر پامردی سے ٹھہر سکے گا۔15جنوری کو ''ہیومن رائٹس واچ'' نے 712صفحات پر مشتمل اپنیWorld Report 2023میں تفصیل سے بتایا ہے کہ رُوس نے یوکرائن میںانسانی حقوق کو کس وحشت سے پامال کیا ہے۔
یوکرائنی صدر، ولادیمیر زلنسکی، کے سینئر ایڈوائزرMykhailo Podolyak کا کہنا ہے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران رُوسی حملوں میں یوکرائن کے 20ہزار فوجی کام آ چکے ہیں۔
مگر وہ کہتے ہیں: ''لیکن کوئی پروا نہیں، ہم نے بھی تقریباً اتنے ہی رُوسی فوجی میدانِ جنگ میں ہلاک کر دیے ہیں۔''امر یکی جرنیل، مارک ملی، کا کہنا ہے کہ ایک سالہ جنگ کے دوران ایک ایک لاکھ کی تعداد میں رُوس اور یوکرائن کے فوجی اور سویلینز ہلاک اور شدید زخمی ہو چکے ہیں ۔
ان ہلاکتوں کے باوجود فریقین جنگ روکنے اور ایک دوسرے کے سامنے سرنڈر ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ امریکہ بہادر بھی رُوس کو زچ اور سرنگوں کرنے کے لیے اب تک 20 ارب ڈالر کی جنگی امداد یوکرائن کو فراہم کر چکا ہے ۔
یوکرائنی صدر ، ولادیمیر زلنسکی، امریکہ کا دَورہ کرکے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی واضح تھپکی حاصل کر چکے ہیں ۔ نتیجہ یہ نکلا ہے کہ امریکی صدر، جو بائیڈن، نے یوکرائن کو مزید 25ارب ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ جنوں کم نہیں ہو پارہا ۔ اِس جنوں کے کارن لاکھوں یوکرائنی شہری ہجرت کرکے مغربی ممالک میں پناہ لے چکے ہیں ۔
اِس نے یورپ(خصوصاً جرمنی) میں ایک نئے مالی و سماجی بحران کو جنم دیا ہے ۔ ہجرت کا عذاب برداشت کرنے والوں میں یوکرائنی مسلمان بھی برابر کے شریک ہیں ۔یوکرائنی مسلمان یوکرائن کی کُل آبادی کا بمشکل ایک فیصد ہیں ۔صرف15لاکھ کی تعداد میں ۔یوکرائنی مسلمانوں کی زیادہ تعداد کریمین اور تاتاری نسل سے تعلق رکھتی ہے ۔
ایک اندازے کے مطابق یوکرائن میں 200کے قریب مساجد آباد ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ اکثریتی مسیحی یوکرائن میں 100کے قریب ایسے خصوصی سنڈے اسکولز بھی ہیں جہاں یوکرائنی مسلمانوں کو اسلامی مبادیات کے مطابق تعلیم دینے کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔
یوکرائنی مسلمانوں کی تنظیم ''یوکرائن مسلم لیگ'' کے نام سے پہچانی جاتی ہے ۔جناب نیارا میموتووا(Niyara Mamoutova)اِس کے صدر ہیں ۔
پچھلے دنوں نیارا میموتووا کی امامت و قیادت میں نمازِجمعہ کے بعد یوکرائنی مسلمانوں کو رُوس کی شکستِ فاش اور یوکرائن کی فتح کی دعائیں مانگتے دیکھا گیا ۔ واقعہ یہ ہے کہ ساری دُنیا کے مسلمان جسدِ واحد ہی کی مانند ہیں ۔ اُن کے دکھ ہمارے دکھ، اُن کے سُکھ ہمارے سُکھ ہیں ۔
یوکرائنی مسلمان بھی، دیگر یوکرائنی شہریوں کی مانند، جنگ کی ہیبت ناک بھٹّی سے گزررہے ہیں۔ پچھلے سال کا رمضان المبارک اُن کے لیے زیادہ مسائل و مصائب لے کے طلوع ہُوا تھا۔ اِس سلسلے میں''الجزیرہ'' کی رپورٹ پڑھ کر انسان اشکبار ہوجاتا ہے ۔
گزرے ایک برس کے دوران جن عالمی انسانی و فلاحی تنظیموں نے یوکرائنی مسلمانوںو غیر مسلم مہاجروں کی( غیر جنگی) ہر ممکنہ اور ہر رُخ سے مدد کرنے کی کوشش کی ہے ، ان میں ''مسلم ہینڈز انٹرنیشنل''(MHI) بھی ایک معروف ادارہ ہے ۔
این جی او'' مسلم ہینڈز انٹرنیشنل'' کا ہیڈ کوارٹر یوں تو برطانیہ میں ہے لیکن اس کی انسانیت نواز شاخیں پاکستان اور کئی دیگر ممالک میں بھی بروئے کار ہیں ۔
''مسلم ہینڈز انٹرنیشنل '' کے چیئرمین جناب سید لختِ حسنین ہیں۔ وہ خوراک ، ادویات ، پینے کا صاف پانی، خشک دودھ ، گرم کپڑے وغیرہ لے کر خود ، اپنی ٹیم کے ساتھ، یو کرائنی مہاجر مسلمانوں و غیر مسلموں کے پاس باربار پہنچے ہیں ۔
اس اعانت پر لاکھوں پونڈز کی خطیر رقم خرچ ہو چکی ہے ۔ اگلے روز سید لخت حسین صاحب نے مجھے بذریعہ وٹس ایپ بتایا :''آجکل مَیں پھر اپنی ایمر جنسی ٹیم کے ساتھ پولینڈ آیا ہُوا ہُوں ۔ ہم'' اسلامک کونسل آف پولینڈ'' کے ساتھ مل کر خدمت کررہے ہیں۔
یہاں لاکھوں کی تعداد میں یوکرائنی مہاجر مسلمان و غیر مسلم مہاجر پناہ گیر ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے ہمت اور توفیق بخشی ہے اور مَیں ان یوکرائنی مسلمان و غیر مسلم مہاجر خواتین، مردوں اور بچوں کی خدمت کے لیے موجود ہُوں۔
یہاں سردی بے پناہ ہے اور خوراک و سرڈھانپنے کے انتظامات کم تر؛ چنانچہ کوشش یہی ہے کہ یوکرائنی مسلم و غیر مسلم مہاجرین کو ممکنہ حد تک گرم کپڑے، کمبل، ہائی جین کٹس اور برفباری سے محفوظ رکھنے والے خیمے فراہم کیے جائیں ۔
خوراک اور ادویات کی مختلف اقسام بھی فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ یہ نہائت مشکل مراحل ہیں ۔ پچھلے سال بھی ہمارا ادارہ یوکرائنی مسلم و غیر مسلم مہاجرین کی مدد اور اعانت کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش بروئے کار لاتا رہا۔ دعا کریں اللہ تعالیٰ اِس بار بھی ہماری نصرت فرمائے۔'' انسانوں کے غمگساروں اور انسانیت کے خدمت گزاروں کی اللہ مدد فرمائے ۔آمین۔