دعا مومن کا ہتھیار
’’ﷲ کی پناہ مانگو بلاؤں کی سختی سے، بدبختی کے لاحق ہونے سے، بُری تقدیر سے اور دشمنوں کی ہنسی سے۔‘‘
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ ﷺ اس طرح دعا فرمایا کرتے، مفہوم: ''اے ﷲ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں فکر سے، غم سے، کم ہمتی سے، کاہلی اور بزدلی سے، اور کنجوسی سے اور قرض کے بوجھ سے اور لوگوں کے دباؤ سے۔'' (رواہ البخاری و مسلم)
اس دعا میں جن آٹھ چیزوں سے پناہ مانگی گئی ہے ان میں سے چار ایسی چیزیں ہیں جو حساس اور صاحب شعور آدمی کے لیے زندگی میں بے سکونی اور سخت اذیت کا باعث ہوتی ہیں اس کے کام کرنے کی قوت اور صلاحیتوں کو معطل کرکے رکھ دیتی ہیں جس کے نتیجے میں وہ دنیا و آخرت کی بہت سی کام یابیوں اور سعادتوں سے محروم رہ جاتا ہے اور وہ چیزیں ہیں فکر و غم، قرض کا بوجھ اور مخالفین کا غلبہ اور باقی چار ایسی کم زوریاں ہیں جن کی وجہ سے آدمی وہ جرأت مندانہ اقدامات اور محنت و قربانی والے اعمال نہیں کرسکتا جس کے بغیر نہ دنیا میں کام یابی حاصل کی جاسکتی ہے اور نہ آخرت میں فوز و فلاح اور ﷲ کی رضا حاصل ہوسکتی ہے۔
صحیح بخاری اور مسلم میں حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ ﷺ یہ بھی دعا فرماتے تھے، مفہوم: ''اے ﷲ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی اور کاہلی سے، اور انتہائی بڑھاپے سے، قرض کے بوجھ سے اور ہر گناہ سے۔ اے ﷲ! میں تیری پناہ لیتا ہوں دوزخ کے عذاب سے اور دوزخ کے فتنہ سے اور عذاب قبر سے اور دولت و ثروت کے فتنے کے شر سے مفلس و محتاجی کے فتنہ کے شر سے اور فتنہ دجّال کے شر سے۔''
سنن ابوداؤد میں حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول ﷲ ﷺ مسجد میں تشریف لائے تو ایک انصاری صحابی ابو امامہؓ کو مسجد میں بیٹھے دیکھا، آپ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: کیا بات ہے تم اس وقت جب کہ کسی نماز کا وقت نہیں ہے مسجد میں بیٹھے ہو؟ انہوں نے عرض کیا: مجھ پر قرضوں کا بہت بوجھ ہے اور فکروں نے مجھے گھیر رکھا ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا میں تمہیں ایسا دعائیہ کلمہ نہ بتا دوں جس کے ذریعے دعا کرنے سے ﷲ تعالیٰ تمہیں ساری فکروں سے نجات دے دے اور تمہارے قرضے بھی ادا کردے ابوامامہؓ نے عرض کیا ضرور بتا دیجیے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم صبح و شام یہ دعا ﷲ تعالیٰ سے مانگا کرو: ''اے ﷲ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں فکر اور غم سے، سستی اور کاہلی سے، بزدلی اور کنجوسی سے اور پناہ مانگتا ہوں قرض کے غالب آنے سے اور لوگوں کے دباؤ سے۔''
ابو امامہؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ ﷺ کی اس ہدایت پر عمل کیا تو ﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے میری ساری فکریں ختم ہوگئیں اور میرا قرض بھی ادا ہوگیا۔
بسا اوقات انسان خصوصاً حق پر قائم رہنے کی کوشش کرنے والے شخص کو ایسے مواقع پیش آتے ہیں کہ وہ وقت کے ارباب اقتدار کے غصے اور ناراضی کا نشانہ بن جاتا ہے اور ان کی طرف سے ظلم و زیادتی کا خطرہ اس کے لیے پریشانی کا باعث بن جاتا ہے۔ حضرت عبدﷲ بن مسعودؓ سے طبرانی میں روایت منقول ہے کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو حاکم وقت کے ظلم و زیادتی کا خوف ہوتو اسے ﷲ تعالیٰ سے یہ دعا کرنی چاہیے۔
مفہوم: ''اے ﷲ! ساتوں آسمان اور عرش عظیم کے مالک فلاں بن فلاں (حاکم) کے شر سے اور سارے شریر انسانوں اور جنوں اور ان کے پیروکاروں کے شر سے حفاظت فرما اور مجھے اپنی پناہ میں لے لے کہ ان میں سے کوئی مجھ پر ظلم اور زیادتی نہ کرسکے جو تیری پناہ میں ہے وہ باعزت ہے تیری ثناء باعزت ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔''
حضرت ابوہریرہؓ سے متفق علیہ روایت ہے کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ''ﷲ کی پناہ مانگو بلاؤں کی سختی سے، بدبختی کے لاحق ہونے سے، بُری تقدیر سے اور دشمنوں کی ہنسی سے۔'' اس حدیث میں چار چیزوں سے پناہ مانگنے کی تلقین فرمائی ہے درحقیقت دنیا اور آخرت کی کوئی برا ئی اور کوئی تکلیف، کوئی مصیبت ، اور کوئی پریشانی ایسی نہیں جو ان چار عنوانوں کے علاوہ ہو۔
بلا، ہر اس حالت کا نام ہے جو انسان کے لیے باعث تکلیف اور موجب پریشانی ہو' جس میں آزمائش ہو یہ دنیوی بھی ہوسکتی ہے اور دینی بھی، روحانی بھی ہوسکتی ہے اور جسمانی بھی، انفرادی بھی ہوسکتی ہے اور اجتماعی بھی لہٰذا بَلا کا لفظ تمام مصائب تکالیف اور آفات کو شامل ہے۔
اس کے بعد دوسری چیز جس سے پناہ مانگنے کی تلقین فرمائی گئی ہے وہ بدبختی کا لاحق ہونا۔ تیسری چیز بُری تقدیر سے، اور آخری چیز جس سے پناہ مانگنے کا حکم فرمایا وہ کسی مصیبت اور ناکامی پر دشمنوں کا ہنسنا ہے۔ آج ہم ان تمام مصیبتوں میں گھرے ہوئے ہیں جن سے آپ ﷺ نے پناہ مانگنے کا حکم فرمایا۔ کہیں دولت کا فتنہ سیلاب کی طرح آرہا ہے ہر فرد قرض کے بوجھ تلے دبا نظر آتا ہے ۔ گھر کا غم' اولاد کا غم' دفتری اور کاروباری فکر' ہر شعبے میں کاہلی اور سستی کا وجود، اور پھر ہر شخص اپنے اوپر دوسرے لوگوں کا دباؤ محسوس کرتا ہے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے بارے میں کم ہمتی سامنے آرہی ہے۔ دشمن ہماری اندرونی کش مکش اور ملکی فسادات پر خوش ہورہا ہے۔
ﷲ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ہم رسول ﷲ ﷺ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے ان تمام چیزوں سے پناہ مانگیں۔