گزشتہ دو دہائیوں میں دل کے دورے کے سبب ہونے والی اموات میں کمی
دو دہائیوں میں سفید فام اور سیاہ فام افراد کے درمیان دل کے دورے سے ہونے والے اموات کی شرح میں تقریباً نصف کمی آئی ہے
ایک نئی تحقیق کے مطابق امریکا میں گزشتہ 20 سالوں میں قلبی امراض سے ہونے والی اموات میں واضح کمی کے ساتھ ان اموات میں نسلی اعتبار سے ہونے والے فرق میں بھی کمی آئی ہے۔
امیریکن کالج آف کارڈیولوجی کی ورلڈ کانگریس آف کارڈیولوجی کے ساتھ سالانہ سائنسی سیشن میں پیش کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ 22سال کے عرصے میں سفید فام اور افریقی امریکی/سیاہ فام افراد کے درمیان دل کے دورے سے ہونے والے اموات کی شرح میں تقریباً نصف کمی آئی ہے۔
تحقیق میں حاصل ہونے والے نتائج 1999 سے 2020 تک سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کے تجزیے پر مبنی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دل کے دورے سے ہونے والی اموات میں ہر سال کے حساب سے دو دہائیوں کے عرصے میں بغیر کسی نسلی تفریق کے اوسطاً 4 فی صد سے معمولی زیادہ کی کمی آئی ہے۔
محققین نے مطالعے میں دیکھا کہ 1999 میں دل کے دورے سے ہونے والی اموات کی کل شرح یعنی تقریباً 87 اموات فی 1 لاکھ لوگوں سے گر کر 2020 میں تقریباً 38 اموات فی 1 لاکھ افراد پر آ گئی تھی۔
1999 میں دل کے دورے ہونے والی اموات کی سب سے زیادہ شرح، یعنی 1 لاکھ افراد میں 108 اموات، افریقی امریکی/سیاہ فام افراد میں تھی جو 2020 میں گر کر 46 اموات فی 1 لاکھ افراد پر آگئی تھی۔
محققین کےمطابق تاہم اس بات کا تعین کیا جانا مشکل ہے کہ آیا اموات میں کمی دل کے دوروں کے واقعات میں کمی کی وجہ سے ہے یا بہتر تشخیص کے طریقہ کار اور علاج کی وجہ سے ہے۔
دوسری جانب عوام میں قلبی امراض سے بچنے کے لیے اقدامات کے حوالے سے آگہی بھی آئی ہے جس میں سیگریٹ نوشی کو ترک کرنا اور کولیسٹرول کو قابو میں رکھنا شامل ہے۔