جیل بھرو تحریک راولپنڈی میں گرفتاری دینے والے کارکنان ایک ماہ کیلیے جیل منتقل
ڈپٹی کمشنر نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور 47 کارکنان کو ایم پی او کے تحت ایک ماہ کیلیے نظر بند کرنے کے احکامات جاری کردیے
پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کے تحت تیسرے روز پی ٹی آئی کے 6 رہنماؤں، مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس سمیت درجنوں کارکنوں نے رضاکارانہ گرفتاریاں دیں جنہیں ایم پی او کے تحت ایک ماہ کیلیے جیل میں نظر بند کردیا گیا ہے۔
عمران خان کی جیل بھرو تحریک کے تیسرا روز راولپنڈی میں گرفتاریوں کے لئے نماز جمعہ کے بعد کمیٹی چوک پر قائدین اور کارکنان جمع ہوئے۔ جہاں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید، رہنما پی ٹی آئی عامر کیانی،غلام سرور خان،واثق قیوم عباسی،راجہ بشارت،راجہ راشدحفیظ کمیٹی پر کارکنان کی حوصلہ افزائی کیلیے تقاریر کیں اور گرفتاریاں دیے بغیر واپس چلے گئے۔
کارکنان کے کمیٹی چوک پہنچنے کے بعد پولیس نے مائیکرو فون پر گرفتاری کے خواہش مند کارکنان کو مطلع کیا کہ قیدی وینز موجود ہیں، جو بھی گرفتاری دینا چاہتا ہے وہ بس میں سوار ہوجائے، پہلے پی ٹی ائی کے سابق اقلیتی رکن پنجاب اسمبلی سیموئیل طارق ہاتھوں میں زنجیر پہنے کارکنان کے ساتھ کمیٹی چوک پہنچے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کارکنان قیدی وین سے لٹک کر تصاویر بنوانے لگے
پولیس نے کارکنان کی امد کے ساتھ ہی پہلے قیدی وین کا دروازہ کھول دیا،جسکے کارکنان نے رضاکارانہ گرفتاریوں کا اغاز کیا،قیدی وین میں چڑھ کر بیٹھ گئے،پہلی قیدی وین کی روانگی سے قبل سابق صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کمیٹی چوک پہنچے اور قیدی وین میں بیٹھ گئے۔
انہوں نے کہا کہ 'ڈٹ کر عمران خان کا ساتھ دیں گے'۔ پہلی وین روانہ ہوئی تو سابق اراکین پنجاب اسمبلی، اعجاز خان جازی، لطاسب ستی،سابق رکن قومی اسمبلی صداقت عباسی،سابق مشیر وزیراعظم زلفی بخاری بھی قیدی وین پر کارکنان کے ساتھ سوار ہوگئے۔ کارکنان نعرے لگاتے قیدی وینز کی چھت پر سوارہو گئے۔
پی ٹی ائی کارکنان کو چھتوں سے اتارنےکے لئےپولیس ملازمین اورتحریک انصاف جے درمیان دھکم پیل بھی ہوئی،زلفی بخاری گرفتاری سے قبل بولے عمران خان عالمی شہرت یافتہ لیڈر اور تحریک انصاف قومی جماعت ہے، کارکنان کی رضاکارانہ گرفتاریاں دہنے کے بعد پولیس چار قیدی وینز میں بیٹھے۔
پی ٹی ائی رہنماؤں اور کارکنان کو پانچ وینز میں لے کر پولیس روانہ ہوئی۔ ایک وین میں پی ٹی آئی کی دو خواتین کارکنان بھی موجود تھیں جنہوں نے رضاکارانہ گرفتاری دی۔ فیاض الحسن چوہان کے بھانجے کا دعوی ہے کہ پولیس گرفتار کارکنان کو سابق صوبائی وزیر سمیت روات کے قریب چھوڑ رہی ہے،لیکن کارکنان نے واپس جانے سےانکار کر دیا ہے۔
گرفتار رہنما اور 47 کارکنان ایک ماہ کیلیے نظر بند
دوسری جانب اڈیالہ جیل کے سامنے پولیس حکام انتظامیہ کے احکامات کے انتظار میں کھڑے تھے تو اس دوران قیدیوں کی گاڑیوں سے متعدد کارکنان اتر کر چلے گئے جنہیں پولیس نے نہیں روکا۔ بعد ازاں ڈپٹی کمشنر راولپنڈی حسن وقار چیمہ نے تھری ایم پی او احکامات جاری کردئیے۔
ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق راولپنڈی میں گرفتاری دینے والے پی ٹی آئی کے 47 افراد کو تھری ایم پی او کے تحت ایک ماہ کیلیے جیل بھیج دیا ہے، جس کے بعد وہ ایک ماہ تک نظر بند رہیں گے یہ اقدام پولیس کی سفارش پر اٹھایا گیا ہے۔
عمران خان کی جیل بھرو تحریک کے تیسرا روز راولپنڈی میں گرفتاریوں کے لئے نماز جمعہ کے بعد کمیٹی چوک پر قائدین اور کارکنان جمع ہوئے۔ جہاں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید، رہنما پی ٹی آئی عامر کیانی،غلام سرور خان،واثق قیوم عباسی،راجہ بشارت،راجہ راشدحفیظ کمیٹی پر کارکنان کی حوصلہ افزائی کیلیے تقاریر کیں اور گرفتاریاں دیے بغیر واپس چلے گئے۔
کارکنان کے کمیٹی چوک پہنچنے کے بعد پولیس نے مائیکرو فون پر گرفتاری کے خواہش مند کارکنان کو مطلع کیا کہ قیدی وینز موجود ہیں، جو بھی گرفتاری دینا چاہتا ہے وہ بس میں سوار ہوجائے، پہلے پی ٹی ائی کے سابق اقلیتی رکن پنجاب اسمبلی سیموئیل طارق ہاتھوں میں زنجیر پہنے کارکنان کے ساتھ کمیٹی چوک پہنچے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کارکنان قیدی وین سے لٹک کر تصاویر بنوانے لگے
پولیس نے کارکنان کی امد کے ساتھ ہی پہلے قیدی وین کا دروازہ کھول دیا،جسکے کارکنان نے رضاکارانہ گرفتاریوں کا اغاز کیا،قیدی وین میں چڑھ کر بیٹھ گئے،پہلی قیدی وین کی روانگی سے قبل سابق صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کمیٹی چوک پہنچے اور قیدی وین میں بیٹھ گئے۔
انہوں نے کہا کہ 'ڈٹ کر عمران خان کا ساتھ دیں گے'۔ پہلی وین روانہ ہوئی تو سابق اراکین پنجاب اسمبلی، اعجاز خان جازی، لطاسب ستی،سابق رکن قومی اسمبلی صداقت عباسی،سابق مشیر وزیراعظم زلفی بخاری بھی قیدی وین پر کارکنان کے ساتھ سوار ہوگئے۔ کارکنان نعرے لگاتے قیدی وینز کی چھت پر سوارہو گئے۔
پی ٹی ائی کارکنان کو چھتوں سے اتارنےکے لئےپولیس ملازمین اورتحریک انصاف جے درمیان دھکم پیل بھی ہوئی،زلفی بخاری گرفتاری سے قبل بولے عمران خان عالمی شہرت یافتہ لیڈر اور تحریک انصاف قومی جماعت ہے، کارکنان کی رضاکارانہ گرفتاریاں دہنے کے بعد پولیس چار قیدی وینز میں بیٹھے۔
پی ٹی ائی رہنماؤں اور کارکنان کو پانچ وینز میں لے کر پولیس روانہ ہوئی۔ ایک وین میں پی ٹی آئی کی دو خواتین کارکنان بھی موجود تھیں جنہوں نے رضاکارانہ گرفتاری دی۔ فیاض الحسن چوہان کے بھانجے کا دعوی ہے کہ پولیس گرفتار کارکنان کو سابق صوبائی وزیر سمیت روات کے قریب چھوڑ رہی ہے،لیکن کارکنان نے واپس جانے سےانکار کر دیا ہے۔
گرفتار رہنما اور 47 کارکنان ایک ماہ کیلیے نظر بند
دوسری جانب اڈیالہ جیل کے سامنے پولیس حکام انتظامیہ کے احکامات کے انتظار میں کھڑے تھے تو اس دوران قیدیوں کی گاڑیوں سے متعدد کارکنان اتر کر چلے گئے جنہیں پولیس نے نہیں روکا۔ بعد ازاں ڈپٹی کمشنر راولپنڈی حسن وقار چیمہ نے تھری ایم پی او احکامات جاری کردئیے۔
ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق راولپنڈی میں گرفتاری دینے والے پی ٹی آئی کے 47 افراد کو تھری ایم پی او کے تحت ایک ماہ کیلیے جیل بھیج دیا ہے، جس کے بعد وہ ایک ماہ تک نظر بند رہیں گے یہ اقدام پولیس کی سفارش پر اٹھایا گیا ہے۔