ذہنی امراض دور کرنے والی پاکستانی ایجاد نے امریکا میں اے یو ٹی ایم ایوارڈ جیت لیا
نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا ’ایکو‘ آلہ آٹزم، سیلبرل پلسی اور دیگر عوارض کا علاج کرسکتا ہے
پاکستانی جامعہ کے تیارکردہ طبی آلے نے امریکا میں 'ایسوسی ایشن آف یونیورسٹی ٹیکنالوجی مینیجرز' (اے یوٹی ایم) کے آخری روز ایک اہم ایوارڈ اپنے نام کرلیا ہے۔
اس ایوارڈ کو 2023 بہترجہاں کے پروجیکٹ کے طور پر دیا گیا ہے جو اس آلے کی تجارتی افادیت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ پاکستان کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کےکالج برائے برقی و میکانکی انجینیئرنگ (سی ای ایم ای) کے ماہرین نے اسے تیار کیا ہے۔ یہ آلہ امواج خارج کرکےآٹزم اور سیریبرل پالسی جیسے امراض میں کمی کرتا ہے۔
امریکی شہرآسٹن میں منعقدہ اے یو ٹی ایم 2023 کے فائنل راؤنڈ میں ایکو کو ایک اہم ایجاد قرار دیتے ہوئے اعزاز ملا ہے۔ تنظیم کے سربراہ اسٹیو سوسالکا نے کہا کہ 'ہمارے پاکستانی ساتھی مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اعصابی امراض کے شکار افراد کے لیے اس دنیا کو بہتر بنانے کے لیے اپنی ایجاد پیش کی ہے۔'
اس اہم ایجاد کا پورا نام 'ایکو تھراپیوٹک ویو ڈیوائس' ہے جو ارتعاشی لہریں خارج کرکے جسم اور دماغ میں اعصابی سرگرمی بڑھاتا ہے۔ اس کی تجارتی پیمانے پر تیاری کے حقوق رائزٹیک کمپنی کو دیئے گئے ہیں جو پاکستانی ایجاد کی تجارتی اہمیت کا منہ بولتا ثبوت بھی ہے۔
اس موقع پر نسٹ میں ٹیکنالوجی کی منتقلی سے وابستہ محفوظ احمد نے بتایا کہ ہم بیٹر ورلڈ ایوارڈ اپنے لیے قابلِ ٖفخر سمجھتے ہیں جو ایکو کے ذریعے اس دنیا کو معذوری سے محفوظ بنانے کی ایک عاجزانہ کاوش بھی ہے۔' واضح رہے کہ اس مقابلے میں گزشتہ برس 40 ایجادات یا اختراعات کو شامل کیا گیا تھا۔ پھران میں سے تین اہم ترین ایجادات منتخب ہوئیں اور آخر میں پاکستانی ایکو کو ایوارڈ ملا جو ملک کے لیےبھی ایک اعزاز ہے۔
ایکو کیسے کام کرتا ہے؟
دنیا بھر میں حمل کی پیچیدگیوں یا قبل ازوقت پیدائش کی وجہ سے بچہ دماغی اور اعصابی مسائل کا شکار بھی ہوسکتا ہے اوریہ امراض بعد میں بھی ظاہر ہوسکتے ہیں۔ ان میں مسل ایٹروفی، زبان کی نیوروپیتھی، سیریبرل پلسی اور آٹزم وغیرہ بھی شامل ہیں۔ دنیا میں ایسے ایک ارب اور پاکستان میں دو کروڑ مریض پائے جاتے ہیں۔
تاہم ایکو دو بیماریوں کا مؤثر علاج بھی ہے جن میں آٹزم اور سیریبرل پلسی شامل ہے لیکن یہ دیگر امراض میں اپنی افادیت ظاہر کرچکا ہے جن میں موٹراسپیچ ڈسفیشیا، فیشل پالسی، بولنے، لکھنے اور کھانا چبانے جیسے مسائل بھی ہیں۔ ایکو کم خرچ، محفوظ اور مؤثرعلاج بھی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستانی ایجاد کوکل 1100 ووٹ ملے جو ایک شاندار پیشرفت بھی ہے۔
نسٹ کے ماہرین نے ایکو کے دو ماڈل (ورژن) بنائے ہیں جن میں ایک گھر کے لیے اور دوسرا ہسپتال یا کلینک میں استعمال کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس کی ایپ گوگل اسٹور پر بھی موجود ہے جبکہ پہلے ہی اسے اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان (ایچ ای سی) ٹی ڈی ایف گرانٹ بھی دی تھی۔
اس ایجاد کو جرمنی کی مشہور 'فالنگ والز' تقریب، چین ، ہالینڈ اور جرمنی کے مقابلوں میں بھی پیش کیا جاچکا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایکو کو اب تک سات پیٹنٹ عطا کی جاچکی ہیں جو ایک حوصلہ افزا امر ہے۔ ایکو کی مزید تفصیلات یہاں دیکھی جاسکتی ہیں۔
اس ایوارڈ کو 2023 بہترجہاں کے پروجیکٹ کے طور پر دیا گیا ہے جو اس آلے کی تجارتی افادیت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ پاکستان کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کےکالج برائے برقی و میکانکی انجینیئرنگ (سی ای ایم ای) کے ماہرین نے اسے تیار کیا ہے۔ یہ آلہ امواج خارج کرکےآٹزم اور سیریبرل پالسی جیسے امراض میں کمی کرتا ہے۔
امریکی شہرآسٹن میں منعقدہ اے یو ٹی ایم 2023 کے فائنل راؤنڈ میں ایکو کو ایک اہم ایجاد قرار دیتے ہوئے اعزاز ملا ہے۔ تنظیم کے سربراہ اسٹیو سوسالکا نے کہا کہ 'ہمارے پاکستانی ساتھی مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اعصابی امراض کے شکار افراد کے لیے اس دنیا کو بہتر بنانے کے لیے اپنی ایجاد پیش کی ہے۔'
اس اہم ایجاد کا پورا نام 'ایکو تھراپیوٹک ویو ڈیوائس' ہے جو ارتعاشی لہریں خارج کرکے جسم اور دماغ میں اعصابی سرگرمی بڑھاتا ہے۔ اس کی تجارتی پیمانے پر تیاری کے حقوق رائزٹیک کمپنی کو دیئے گئے ہیں جو پاکستانی ایجاد کی تجارتی اہمیت کا منہ بولتا ثبوت بھی ہے۔
اس موقع پر نسٹ میں ٹیکنالوجی کی منتقلی سے وابستہ محفوظ احمد نے بتایا کہ ہم بیٹر ورلڈ ایوارڈ اپنے لیے قابلِ ٖفخر سمجھتے ہیں جو ایکو کے ذریعے اس دنیا کو معذوری سے محفوظ بنانے کی ایک عاجزانہ کاوش بھی ہے۔' واضح رہے کہ اس مقابلے میں گزشتہ برس 40 ایجادات یا اختراعات کو شامل کیا گیا تھا۔ پھران میں سے تین اہم ترین ایجادات منتخب ہوئیں اور آخر میں پاکستانی ایکو کو ایوارڈ ملا جو ملک کے لیےبھی ایک اعزاز ہے۔
ایکو کیسے کام کرتا ہے؟
دنیا بھر میں حمل کی پیچیدگیوں یا قبل ازوقت پیدائش کی وجہ سے بچہ دماغی اور اعصابی مسائل کا شکار بھی ہوسکتا ہے اوریہ امراض بعد میں بھی ظاہر ہوسکتے ہیں۔ ان میں مسل ایٹروفی، زبان کی نیوروپیتھی، سیریبرل پلسی اور آٹزم وغیرہ بھی شامل ہیں۔ دنیا میں ایسے ایک ارب اور پاکستان میں دو کروڑ مریض پائے جاتے ہیں۔
تاہم ایکو دو بیماریوں کا مؤثر علاج بھی ہے جن میں آٹزم اور سیریبرل پلسی شامل ہے لیکن یہ دیگر امراض میں اپنی افادیت ظاہر کرچکا ہے جن میں موٹراسپیچ ڈسفیشیا، فیشل پالسی، بولنے، لکھنے اور کھانا چبانے جیسے مسائل بھی ہیں۔ ایکو کم خرچ، محفوظ اور مؤثرعلاج بھی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستانی ایجاد کوکل 1100 ووٹ ملے جو ایک شاندار پیشرفت بھی ہے۔
نسٹ کے ماہرین نے ایکو کے دو ماڈل (ورژن) بنائے ہیں جن میں ایک گھر کے لیے اور دوسرا ہسپتال یا کلینک میں استعمال کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس کی ایپ گوگل اسٹور پر بھی موجود ہے جبکہ پہلے ہی اسے اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان (ایچ ای سی) ٹی ڈی ایف گرانٹ بھی دی تھی۔
اس ایجاد کو جرمنی کی مشہور 'فالنگ والز' تقریب، چین ، ہالینڈ اور جرمنی کے مقابلوں میں بھی پیش کیا جاچکا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایکو کو اب تک سات پیٹنٹ عطا کی جاچکی ہیں جو ایک حوصلہ افزا امر ہے۔ ایکو کی مزید تفصیلات یہاں دیکھی جاسکتی ہیں۔