بارکھان واقعہ الزام ثابت ہونے تک سردار کھیتران کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی وزیر داخلہ
حکومت سے مذاکرات کے بعد لواحقین نے دھرنا تیسرے روز ختم کردیا، بازیاب ہونے والی گراں ناز بی بی کا خطاب، ہر آنکھ اشکبار
بلوچستان حکومت سے مذاکرات کے بعد مری قومی اتحاد نے بارکھان واقعے کے خلاف دیا جانے والا دھرنا ختم کردیا، صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے کہا کہ عبدالرحمان کھیتران پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا اور جب تک تحقیقیات نہیں ہوتیں کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
وزیرِداخلہ بلوچستان میر ضیاء لانگو نے لواحقین سے مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بارکھان واقعہ انسانی مسئلہ تھا، وزیراعلی نے معاملے پر سب کو اکٹھا کیا، فوری ایکشن کا کہا، اہل خانہ کو بازیاب کرنے کا مشن تھا جو سب اداروں نے ملکر پورا کیا، مخالفین نے حساس معاملے پر صرف سیاسی بیان بازی کی اور بازیابی کیلیے کوئی تعاون نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کی ہدایت پر جے آئی ٹی اور پولیس کی اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم بنائی گئی ہے، اہل خانہ نے بازیابی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا، لواحقین بھی اپیل کررہے ہیں کہ میتیں اُن حوالے کی جائیں تاکہ ان کی تدفین ہوسکے۔
مزید پڑھیں: بارکھان واقعہ؛ مغوی خاتون گراں ناز بیٹی اور بیٹوں سمیت بازیاب
وزیرداخلہ نے کہا کہ جب تک الزام ثابت نہیں ہوتا کوئی کاروائی نہیں ہوسکتی، سردار عبدالرحمان کھیتران نے الزامات کے بعد خود کو قانون کے آگے پیش کیا، ہم عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں اور قانون کی عملداری کو یقینی بنانے کیلیے کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں واقعہ کی کوئی رپورٹ درج نہیں ہوئی تھی۔
دھرنا ختم، میتیں
دوسری جانب حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد مری قومی اتحاد اور لواحقین نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا تو ایک دھڑے نے مخالفت کی تاہم میتیں آبائی علاقوں کی طرف روانہ ہونے کے بعد باقی مظاہرین بھی کوئٹہ کے ریڈ زون سے منتشر ہوگئے۔ آخری اطلاع کے مطابق تینوں لاشوں کی تدفین کردی گئی ہے۔
محمد خان مری اور گراں ناز کی میڈیا سے گفتگو
دھرنے کے مقام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد خان مری نے کہا کہ 'آواز اٹھانے پر سب کا شکر گزار ہوں کیونکہ اُن کی وجہ سے میری اہلیہ اور باقی بچے بازیاب ہوگئے ہیں، شرکا سے اپیل ہے کہ وہ دھرنا ختم کردیں'۔
نجی جیل سے بازیاب ہونے والی مقتولین کی والدہ گراں ناز بی بی نے دھرنے کے شرکا سے خطاب میں کہا کہ 'ہم چار سال بعد آزاد ہوگئے، جس پر میں اللہ اور آواز اٹھانے والوں کی شکر گزار ہوں، آپ سے گزارش ہے کہ میرے بچوں کی لاشیں مجھے دے دیں، اپنے شہید بچوں کا آخری دیدار کرنا چاہتی ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: بارکھان واقعہ: صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کیتھران گرفتار
گراں ناز بی بی کے خطاب کے وقت دھرنے کے مقام پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے جبکہ اُن کے ساتھ بازیاب ہونے والے بچے بھی دھرنے میں تھے جن کے چہروں پر خوف کے اثرات واضح تھے۔