ڈالر کے اوپن ریٹ گھٹ کر 265روپے کی سطح پر پہنچ گئے
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈیمانڈ نہ ہونے کے سبب ڈالر کی قدر یکدم 3روپے کی کمی سے 265روپے کی سطح پر بند ہوئی
ورکرز ریمیٹنسز کا حجم بڑھنے اور ایکسپوٹرز کی جانب سے اپنی ترسیلات میں بہتری کے باوجود انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں مطلوبہ کمی نہ ہوسکی تاہم اسکے برعکس ڈالر کے اوپن ریٹ گھٹ کر 265روپے کی سطح پر آگئے۔
آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں تاخیر اور ملک میں ذرمبادلہ کا بحران برقرار رہنے جیسے عوامل کے باعث کاروباری دورانئیے کے دوران انٹربینک میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 70پیسے کی کمی سے 259.29روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن اسکے بعد وقفے وقفے سے ڈیمانڈ بڑھنے کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں اتارچڑھاؤ کا رحجان پیدا ہوا اور کاروبار کے اختتام ڈالر کے انٹربینک ریٹ صرف 7پیسے کی کمی سے 259.92 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈیمانڈ نہ ہونے کے سبب ڈالر کی قدر یکدم 3روپے کی کمی سے 265روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ فارن کرنسی کی خریدوفروخت کے مروجہ سخت قوانین کے باعث ریگولر اوپن کرنسی مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیاں 50فیصد گھٹ گئی ہیں کیونکہ ڈالر کے طلبگار اپنی ذرمبادلہ کی ضرورتوں کو گرے مارکیٹ سے مہنگے داموں پر ڈالر خرید کر پوری کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان عوامل کے سبب ایکس چینج کمپنیوں میں خریدار اور فروخت کنندگان کی تعداد گھٹ گئی ہے، گرے مارکیٹ میں اب بھی فی ڈالر 280روپے میں دستیاب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ متعلقہ ریگولیٹر اوپن مارکیٹ میں فارن کرنسی کی خرید وفروخت کے قوانین کو سہل بنائے تاکہ انٹربینک و اوپن مارکیٹ میں نمایاں فرق گھٹنے کے ساتھ فارن کرنسی کی دستاویزی خریدوفروخت ممکن ہوسکے اور ایکس چینج کمپنیوں کی کاروباری سرگرمیاں بھی جاری رہ سکیں۔
آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں تاخیر اور ملک میں ذرمبادلہ کا بحران برقرار رہنے جیسے عوامل کے باعث کاروباری دورانئیے کے دوران انٹربینک میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 70پیسے کی کمی سے 259.29روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن اسکے بعد وقفے وقفے سے ڈیمانڈ بڑھنے کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں اتارچڑھاؤ کا رحجان پیدا ہوا اور کاروبار کے اختتام ڈالر کے انٹربینک ریٹ صرف 7پیسے کی کمی سے 259.92 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈیمانڈ نہ ہونے کے سبب ڈالر کی قدر یکدم 3روپے کی کمی سے 265روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ فارن کرنسی کی خریدوفروخت کے مروجہ سخت قوانین کے باعث ریگولر اوپن کرنسی مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیاں 50فیصد گھٹ گئی ہیں کیونکہ ڈالر کے طلبگار اپنی ذرمبادلہ کی ضرورتوں کو گرے مارکیٹ سے مہنگے داموں پر ڈالر خرید کر پوری کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان عوامل کے سبب ایکس چینج کمپنیوں میں خریدار اور فروخت کنندگان کی تعداد گھٹ گئی ہے، گرے مارکیٹ میں اب بھی فی ڈالر 280روپے میں دستیاب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ متعلقہ ریگولیٹر اوپن مارکیٹ میں فارن کرنسی کی خرید وفروخت کے قوانین کو سہل بنائے تاکہ انٹربینک و اوپن مارکیٹ میں نمایاں فرق گھٹنے کے ساتھ فارن کرنسی کی دستاویزی خریدوفروخت ممکن ہوسکے اور ایکس چینج کمپنیوں کی کاروباری سرگرمیاں بھی جاری رہ سکیں۔