طالبان سے مذاکرات پر حکومت مشکلات کا شکار نظرآرہی ہے پروفیسرابراہیم
مذاکراتی عمل میں تعطل کی کیفیت پیدا ہیوگئی ہے امید ہے کہ آئندہ چند روز میں یہ تعطل ختم ہوجائے گا، رکن طالبان کمیٹی
طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے حکومت مشکلات کا شکار نظر آرہی ہے۔
پشاور میں ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ براہ راست مذاکرات کے پہلے مرحلے میں طالبان نے حکومتی کمیٹی کو قیدیوں کی فہرست فراہم کردی تھی جبکہ دوسرے مرحلے کے لئے جگہ کے تعین پر بات کی جارہی ہے، قیدیوں کی فہرست کی حوالگی کے کئی روز بعد بھی حکومتی کمیٹی نے ان سے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا، جس کی وجہ سے اب تک مذاکرات کے لئے جگہ کا تعین نہیں ہوسکا اور مذاکرات میں تعطل کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے، امید ہے کہ آئندہ چند روز میں یہ تعطل ختم ہوجائے گا۔
پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ طالبان شوریٰ کے ساتھ رابطوں میں رکاوٹیں ہیں جس کی وجہ سے فائربندی کی مدت میں مزید توسیع نہیں ہوئی، حکومتی کمیٹی کے رابطے کے بعد طالبان شوریٰ سے دونوں کمیٹیاں ملاقات کریں گی جس میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اگر فوج کو مذاکراتی عمل پر تحفظات ہیں اسے اس کا حصہ بن جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات ہی ملک میں امن کا واحد راستہ ہیں اور وہ سمجھتے ہیں مذاکرات کی ناکامی کے بعد بھی مزاکرات ہی کرنے چاہئیں۔
پشاور میں ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ براہ راست مذاکرات کے پہلے مرحلے میں طالبان نے حکومتی کمیٹی کو قیدیوں کی فہرست فراہم کردی تھی جبکہ دوسرے مرحلے کے لئے جگہ کے تعین پر بات کی جارہی ہے، قیدیوں کی فہرست کی حوالگی کے کئی روز بعد بھی حکومتی کمیٹی نے ان سے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا، جس کی وجہ سے اب تک مذاکرات کے لئے جگہ کا تعین نہیں ہوسکا اور مذاکرات میں تعطل کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے، امید ہے کہ آئندہ چند روز میں یہ تعطل ختم ہوجائے گا۔
پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ طالبان شوریٰ کے ساتھ رابطوں میں رکاوٹیں ہیں جس کی وجہ سے فائربندی کی مدت میں مزید توسیع نہیں ہوئی، حکومتی کمیٹی کے رابطے کے بعد طالبان شوریٰ سے دونوں کمیٹیاں ملاقات کریں گی جس میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اگر فوج کو مذاکراتی عمل پر تحفظات ہیں اسے اس کا حصہ بن جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات ہی ملک میں امن کا واحد راستہ ہیں اور وہ سمجھتے ہیں مذاکرات کی ناکامی کے بعد بھی مزاکرات ہی کرنے چاہئیں۔