عدلیہ دہرے معیار پر چل رہی ہے جس کا دفاع نہیں کرسکتے بلاول بھٹو
آئین پر پہلے دن سے ڈاکا مارنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم آپس میں لڑتے رہے تو فائدہ کوئی اور اٹھائے گا، چیئرمین پی پی
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستان جمہوریت پسندوں کا ملک ہے لیکن جب سے آئین بنا ہے اس پر ڈاکا مارنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، بدقسمتی سے ہماری عدلیہ دہرے معیار پر چل رہی ہے جس کا دفاع نہیں کرسکتے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے 1973 کے آئین کی گولڈن جوبلی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں کہا کہ سندھ اسمبلی میں سب سے پہلے پاکستان کے حق میں قرارداد منظور کی گئی تھی اور 1973کا آئین بھٹو شہید نے دیا تھا۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ آئینِ پاکستان کی وجہ سے ہی عوام کے پاس ووٹ کا حق ہے لیکن جب سے آئین بنا ہے اس پر ڈاکا مارنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور آئینِ پاکستان کو کئی بار امتحان سے گزرنا پڑا ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ آئین پاکستان ریاست اور شہریوں کے درمیان ایک معاہدہ ہے۔ جب تک ہم آپس میں لڑتے رہیں گے فائدہ کوئی اور اٹھاتا رہے گا۔ ووٹ کاحق استعمال کر کے ہی عوام اس ملک کی حکمرانی کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ جنرل ریٹائرڈ مشرف نے آئین پر حملہ کیا تو شہید بینظیر بھٹو خود سیاسی مخالفین کے پاس گئیں اور چارٹر آف ڈیموکریسی کی بات کی۔
انہوں نے کہا کہ 'معلوم نہیں ہمارے ججز کو نیب قانون میں بہت زیادہ دلچسپی کیوں ہے اور انہیں اس میں کیا خوبی نظر آرہی ہے؟ اس قانون میں ایک ترمیم میں خود پیش کروں گا تاکہ حاضر سروس اور ریٹائرڈ ججز بھی قانون کے تابع آسکیں'۔ بلاول نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری عدلیہ دہرے معیار پر چل رہی ہے لاڑکانہ کا وزیراعظم ہو تو اُسے بغیر سُنے پھانسی پر چڑھا دو اور زمان پارک کا وزیراعظم ہو تو اس کا ججز ایک ہفتے انتظار کریں اور پھر پیشی پر ضمانت دے دیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ملک میں دہرا نظام نہیں چل سکتا اور پیپلزپارٹی مقدس گائے والا نظام نہیں چلنے دے گی، لاڈلے کو بچانے کے لیے نئی قوانین لائے گئے اور آئین میں تحریف کی گئی، عدلیہ اب آپس میں لڑ رہی ہے تو وہ عوام کے لیے کیا کرے گی؟، عدالتوں کا یہ رویہ ہمارے اور تمام جمہوریت پسندوں کیلیے نقصان دہ ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے 1973 کے آئین کی گولڈن جوبلی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں کہا کہ سندھ اسمبلی میں سب سے پہلے پاکستان کے حق میں قرارداد منظور کی گئی تھی اور 1973کا آئین بھٹو شہید نے دیا تھا۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ آئینِ پاکستان کی وجہ سے ہی عوام کے پاس ووٹ کا حق ہے لیکن جب سے آئین بنا ہے اس پر ڈاکا مارنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور آئینِ پاکستان کو کئی بار امتحان سے گزرنا پڑا ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ آئین پاکستان ریاست اور شہریوں کے درمیان ایک معاہدہ ہے۔ جب تک ہم آپس میں لڑتے رہیں گے فائدہ کوئی اور اٹھاتا رہے گا۔ ووٹ کاحق استعمال کر کے ہی عوام اس ملک کی حکمرانی کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ جنرل ریٹائرڈ مشرف نے آئین پر حملہ کیا تو شہید بینظیر بھٹو خود سیاسی مخالفین کے پاس گئیں اور چارٹر آف ڈیموکریسی کی بات کی۔
انہوں نے کہا کہ 'معلوم نہیں ہمارے ججز کو نیب قانون میں بہت زیادہ دلچسپی کیوں ہے اور انہیں اس میں کیا خوبی نظر آرہی ہے؟ اس قانون میں ایک ترمیم میں خود پیش کروں گا تاکہ حاضر سروس اور ریٹائرڈ ججز بھی قانون کے تابع آسکیں'۔ بلاول نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری عدلیہ دہرے معیار پر چل رہی ہے لاڑکانہ کا وزیراعظم ہو تو اُسے بغیر سُنے پھانسی پر چڑھا دو اور زمان پارک کا وزیراعظم ہو تو اس کا ججز ایک ہفتے انتظار کریں اور پھر پیشی پر ضمانت دے دیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ملک میں دہرا نظام نہیں چل سکتا اور پیپلزپارٹی مقدس گائے والا نظام نہیں چلنے دے گی، لاڈلے کو بچانے کے لیے نئی قوانین لائے گئے اور آئین میں تحریف کی گئی، عدلیہ اب آپس میں لڑ رہی ہے تو وہ عوام کے لیے کیا کرے گی؟، عدالتوں کا یہ رویہ ہمارے اور تمام جمہوریت پسندوں کیلیے نقصان دہ ہے۔