بیٹی نے مقتول باپ کے مبینہ قاتل کو 15 برس بعد ڈھونڈ نکالا
ملزم کو انٹرپول کے ذریعے دبئی سے گرفتار کرلیا گیا اور جلد پاکستان منتقل کرنے کا امکان ہے، ماہم
بیٹی نے مقتول باپ کے مبینہ قاتل کو 15 برس بعد ڈھونڈ نکالا اور سوشل میڈیا کے ذریعے ملزم کو بے نقاب کردیا۔
ماہم نے بتایا کہ قاتل بیرون ملک میں مقیم ہے، جس کی گرفتاری کیلیے انہوں نے سوشل میڈیا صارفین سے آواز اٹھانے کا مطالبہ کیا اور سوشل میڈیا پر آواز اٹھانے پر پندرہ سال بعد قاتل پکڑا گیا۔
ماہم نے بتایا کہ ملزم کو انٹرپول کے ذریعے دبئی سے گرفتار کرلیا گیا اور جلد پاکستان منتقل کرنے کا امکان ہے جبکہ میرے پاس والد کے قاتل کے خلاف شواہد موجود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میرے والد محمد امجد کو 26 اگست 2008 کو کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا تب وہ اسٹیٹ لائف کے ریجنل ہیڈ تھے اور قتل کا مقدمہ سیکریٹری کی مدعیت میں میٹھا در تھانے میں درج ہوا تھا جبکہ مقدمے میں سید تقی شاہ نامی ملزم کو نامزد کیا گیا تھا۔
ماہم نے مزید بتایا کہ قتل کے بعد ملزم بیرون ملک فرار ہوگیا تھا، جس کا کسی کو بھی علم نہیں تھا، والد قتل کے وقت میری عمر 15 برس تھی اور اس دوران والدہ کو دھمکیاں بھی دی گئیں جس کے بعد ہمارا گھرانہ کراچی سے لاہور منتقل ہوگیا۔
انہوں نے بتایا کہ پانچ برس قبل میں دبئی منتقل ہوئی اور ریئل اسٹیٹ کے کام سے منسلک ہوئی، ایک ویب سائٹ پر مبینہ قاتل تقی شاہ کا پروفائل دیکھا، جس پر شک ہوا اور اس کی تصدیق کے لیے والد کے قریبی دوستوں نے ملزم کی پروفائل تصدیق بھی کی۔
ماہم نے گزشتہ برس سوشل میڈیا کا سہارا لیا اور والد کے قاتل کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور ایک ویڈیو بیان بھی جاری کیا جس کا پولیس نے نوٹس لیا اور جس کے بعد تحقیقات شروع ہوئیں اور پولیس نے قانونی کارروائی مکمل کر کے ریڈ وارنٹ جاری کروایا اور انٹرپول کی مدد سے سید تقی شاہ کو گرفتار کروایا۔
ماہم کا کہنا تھا کہ ملزم کی حوالگی کیلیے فائل جمع کرادی گئی ہے اور قانونی تقاضے پورے کیے جارہے ہیں، ملزم کو پاکستان لاکر قتل کی تحقیقات کی جائیں گی۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد سے سوشل میڈیا پر میری کردار کشی کی جارہی ہے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں۔