آج بھارتی طیاروں کو گرانے کا ’سرپرائز ڈے‘ منایا جارہا ہے
27 فروری 2019 تاریخ کا وہ دن جب پاک فضائیہ کے شاہینوں نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا
27 فروری 2019 تاریخ کا وہ دن جب پاک فضائیہ کے شاہینوں نے دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر دنیا کو یہ بتایا دیا کہ مملکت خداداد کے دفاع کے لیے ہم ہمہ وقت تیار ہیں۔
آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے تحت دو بھارتی طیارے گرانے اور ایک پائلٹ کو گرفتار کرنے پر آج کے دن کو سرپرائز ڈے کا نام دیا گیا۔
14فروری 2019 کو بھارت نے پلوامہ میں فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچایا جس مقصد صرف یہ تھا پاکستان کے خلاف جنگ شروع کی جائے اور 15 فروری کو پلوامہ فالس فلیگ آپریشن کے جواب میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کیخلاف سخت کارروائی کی دھمکی دی۔
16 فروری کو پاکستان نے بھارت سے پلوامہ حملے کے حوالے سے ثبوت طلب کئے۔ 18 فروری کو پاکستان نے بھارت سے اپنے ہائی کمیشن کو واپس بلا لیا اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئے، 21 فروری کو اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے دونوں ممالک کو با مقصد مزاکرات کا مشورہ دیا اور 21 فروری کو ہی بھارت میں اپوزیشن لیڈر راول گاندھی نے مودی سے کہا کہ پلوامہ واقعے پر سیاست نہ کی جائے۔
22 فروری کو اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنگ نہیں بات چیت کا پیغام دیا مگر ساتھ ہی بھارت کو کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا عندیہ بھی دیدیا۔
26 فروری کو بھارتی فضائیہ نے بالا کوٹ کے قریب ایک مدرسے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی اور دعویٰ کیا کہ بالا کوٹ میں مبینہ دہشتگردوں کو نشانہ بنایا گیا اور 300 سے زائد دہشتگرد ہلاک کئے۔
بھارت اس حوالے سے آج تک کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا، درحقیقت بھارتی میراج طیارے ہدف کو نشانہ بنانے میں بری طرح ناکام رہے۔
بھارتی اشتعال انگیزی کے جواب میں سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بیان دیا کہ پاکستان اس جارحیت کا بھرپور جواب دے گا اور جگہ اور وقت کا تعین پاکستان کی مرضی سے کیا جائے گا۔
27 فروری کو بھارت کی ایل او سی کراس کرنے کی کوشش کو پاکستان نے ناکام بنا دیا اوردو بھارتی طیارے مار گرائے، پاکستانی علاقے میں گرنے والے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کر لیا گیا۔
اس وقت کے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ کسی بھی ملٹری ٹارگٹ سے گریز اور نقصان کو محدود کرنے کا یہ ایک سوچا سمجھا انتخاب تھا اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ ابتدائی طور پر منتخب کیے گئے اہداف میں سے ایک فوجی انتظامی مرکز تھا لیکن پی اے ایف کمانڈ نے اس پر حملہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
گرفتار بھارتی ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بہترین سہولیات مہیا کی گئیں اور یکم مارچ کو ابھی نندن کو واہگہ بارڈر کے راستے انڈین آرمی کے حوالے کر دیا گیا۔
پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کے اس منہ توڑ جواب کو سرپرائز ڈے کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
اس موقع پر بھارتی وزیر اعظم مودی بھی پاکستانی فوج کی مہارتوں کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئے اور کہا اگر رافیل طیارے ہوتے تو حالات مختلف ہو سکتے تھے۔
آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے تحت دو بھارتی طیارے گرانے اور ایک پائلٹ کو گرفتار کرنے پر آج کے دن کو سرپرائز ڈے کا نام دیا گیا۔
14فروری 2019 کو بھارت نے پلوامہ میں فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچایا جس مقصد صرف یہ تھا پاکستان کے خلاف جنگ شروع کی جائے اور 15 فروری کو پلوامہ فالس فلیگ آپریشن کے جواب میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کیخلاف سخت کارروائی کی دھمکی دی۔
16 فروری کو پاکستان نے بھارت سے پلوامہ حملے کے حوالے سے ثبوت طلب کئے۔ 18 فروری کو پاکستان نے بھارت سے اپنے ہائی کمیشن کو واپس بلا لیا اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئے، 21 فروری کو اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے دونوں ممالک کو با مقصد مزاکرات کا مشورہ دیا اور 21 فروری کو ہی بھارت میں اپوزیشن لیڈر راول گاندھی نے مودی سے کہا کہ پلوامہ واقعے پر سیاست نہ کی جائے۔
22 فروری کو اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنگ نہیں بات چیت کا پیغام دیا مگر ساتھ ہی بھارت کو کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا عندیہ بھی دیدیا۔
26 فروری کو بھارتی فضائیہ نے بالا کوٹ کے قریب ایک مدرسے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی اور دعویٰ کیا کہ بالا کوٹ میں مبینہ دہشتگردوں کو نشانہ بنایا گیا اور 300 سے زائد دہشتگرد ہلاک کئے۔
بھارت اس حوالے سے آج تک کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا، درحقیقت بھارتی میراج طیارے ہدف کو نشانہ بنانے میں بری طرح ناکام رہے۔
بھارتی اشتعال انگیزی کے جواب میں سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بیان دیا کہ پاکستان اس جارحیت کا بھرپور جواب دے گا اور جگہ اور وقت کا تعین پاکستان کی مرضی سے کیا جائے گا۔
27 فروری کو بھارت کی ایل او سی کراس کرنے کی کوشش کو پاکستان نے ناکام بنا دیا اوردو بھارتی طیارے مار گرائے، پاکستانی علاقے میں گرنے والے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کر لیا گیا۔
اس وقت کے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ کسی بھی ملٹری ٹارگٹ سے گریز اور نقصان کو محدود کرنے کا یہ ایک سوچا سمجھا انتخاب تھا اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ ابتدائی طور پر منتخب کیے گئے اہداف میں سے ایک فوجی انتظامی مرکز تھا لیکن پی اے ایف کمانڈ نے اس پر حملہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
گرفتار بھارتی ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بہترین سہولیات مہیا کی گئیں اور یکم مارچ کو ابھی نندن کو واہگہ بارڈر کے راستے انڈین آرمی کے حوالے کر دیا گیا۔
پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کے اس منہ توڑ جواب کو سرپرائز ڈے کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
اس موقع پر بھارتی وزیر اعظم مودی بھی پاکستانی فوج کی مہارتوں کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئے اور کہا اگر رافیل طیارے ہوتے تو حالات مختلف ہو سکتے تھے۔