احتساب عدالت عثمان بزدار کی ضمانت منظور شامل تفتیش ہونے کا حکم
درخواست گزار کو معلوم ہی نہیں کہ اس پر الزام کیا ہے تو وہ جواب کیا دے گا؟ عدالت کا اظہار برہمی
احتساب عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔
آمدن سے زائد اثاثہ جات کی انکوائری کے کیس کی سماعت احتساب عدالت لاہور میں ہوئی، جہاں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار عبوری ضمانت کی میعاد ختم ہونے پر پیش ہو گئے۔ عدالت نے عثمان بزدار کی جانب سے تمام ریکارڈ کو کیس کا حصہ بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا ان کا کیس 50 کروڑ تک جاتا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: نيب نے عثمان بزدار کے خلاف گھیرا مزید تنگ کردیا
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ابھی یہ تعین نہیں ہوا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر بتائیں کہ یہ تفتیش کیسے شروع ہوئی، جس پر نیب تفتیشی افسر نے عدالت کو جواب دیا کہ ان کے خلاف 10 ارب کی شکایت موصول ہوئی۔ عدالت نے پوچھا بتائیں کیا اثاثے بنائے اور کس کے نام پر، جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ انہوں نے والد اور فیملی کے نام پر اثاثے بنائے۔
عثمان بزدار نے عدالت نے بتایا کہ میرے والد وفات پا چکے ہیں۔ یہ میرے پورے قبیلے کے بھی 10 ارب کے اثاثے نہیں ہے۔
عدالت نے عثمان بزدار کے خلاف شکایت کی کاپی طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ بتائیں شکایت گزار کون ہے؟ یہ سچا پاکستانی کون ہے؟۔ نیب نے کیسے انکوائری شروع کردی جس میں شکایت گزار کا پتہاہی نہیں ہے۔عدالت نے حکم دیا کہ شکایت کی کاپی درخواست گزار کو فراہم کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثہ جات انکوائری؛ عثمان بزدار کی عبوری ضمانت منظور
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ نیب قانون کے تحت کاپی نہیں دے سکتے۔ عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ قانون کے مطابق 6 ماہ تک شکایت کی کاپی نہیں دے سکتے۔ عدالت نے اس موقع پر نیب قانون پڑھ کر سنانے کی ہدایت کی اور ریمارکس دیے کہ قانون میں یہ تو نہیں لکھا کہ 6 ماہ کے بعد شکایت کی کاپی فراہم کرنا ہے۔
عدالت نے کہا کہ آپ ویسے ہی گرفتار کرلیں۔ جب درخواست گزار کو معلوم ہی نہیں کہ اس پر الزام کیا ہے، وہ جواب کیا دے گا۔ نیب تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ انکوائری اسٹیج پر شکایت کی کاپی فراہم نہیں کی جاسکتی۔ اگر عدالت حکم دینا چاہتی ہے تو دے سکتی ہے۔ عدالت نے شکایت کی کاپی سے متعلق نیب قانون کی کاپی فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پہلے یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ شکایت کی کاپی فراہم کی جا سکتی ہے کہ نہیں۔
بعد ازاں مختصر وقفے کے بعد عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ضمانت 7 مارچ تک منظور کرتے ہوئے انہیں شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔
آمدن سے زائد اثاثہ جات کی انکوائری کے کیس کی سماعت احتساب عدالت لاہور میں ہوئی، جہاں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار عبوری ضمانت کی میعاد ختم ہونے پر پیش ہو گئے۔ عدالت نے عثمان بزدار کی جانب سے تمام ریکارڈ کو کیس کا حصہ بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا ان کا کیس 50 کروڑ تک جاتا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: نيب نے عثمان بزدار کے خلاف گھیرا مزید تنگ کردیا
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ابھی یہ تعین نہیں ہوا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر بتائیں کہ یہ تفتیش کیسے شروع ہوئی، جس پر نیب تفتیشی افسر نے عدالت کو جواب دیا کہ ان کے خلاف 10 ارب کی شکایت موصول ہوئی۔ عدالت نے پوچھا بتائیں کیا اثاثے بنائے اور کس کے نام پر، جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ انہوں نے والد اور فیملی کے نام پر اثاثے بنائے۔
عثمان بزدار نے عدالت نے بتایا کہ میرے والد وفات پا چکے ہیں۔ یہ میرے پورے قبیلے کے بھی 10 ارب کے اثاثے نہیں ہے۔
عدالت نے عثمان بزدار کے خلاف شکایت کی کاپی طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ بتائیں شکایت گزار کون ہے؟ یہ سچا پاکستانی کون ہے؟۔ نیب نے کیسے انکوائری شروع کردی جس میں شکایت گزار کا پتہاہی نہیں ہے۔عدالت نے حکم دیا کہ شکایت کی کاپی درخواست گزار کو فراہم کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثہ جات انکوائری؛ عثمان بزدار کی عبوری ضمانت منظور
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ نیب قانون کے تحت کاپی نہیں دے سکتے۔ عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ قانون کے مطابق 6 ماہ تک شکایت کی کاپی نہیں دے سکتے۔ عدالت نے اس موقع پر نیب قانون پڑھ کر سنانے کی ہدایت کی اور ریمارکس دیے کہ قانون میں یہ تو نہیں لکھا کہ 6 ماہ کے بعد شکایت کی کاپی فراہم کرنا ہے۔
عدالت نے کہا کہ آپ ویسے ہی گرفتار کرلیں۔ جب درخواست گزار کو معلوم ہی نہیں کہ اس پر الزام کیا ہے، وہ جواب کیا دے گا۔ نیب تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ انکوائری اسٹیج پر شکایت کی کاپی فراہم نہیں کی جاسکتی۔ اگر عدالت حکم دینا چاہتی ہے تو دے سکتی ہے۔ عدالت نے شکایت کی کاپی سے متعلق نیب قانون کی کاپی فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پہلے یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ شکایت کی کاپی فراہم کی جا سکتی ہے کہ نہیں۔
بعد ازاں مختصر وقفے کے بعد عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ضمانت 7 مارچ تک منظور کرتے ہوئے انہیں شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔