پلوامہ سے بالاکوٹ بھارت کی سازشیں ہر بار ناکام

پاک فوج کا آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرسکتا ہے


خالد محمود February 27, 2023
پاک فوج کے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کو چار سال مکمل ہوگئے۔ (فوٹو: فائل)

پلوامہ حملہ ہو یا جعلی سرجیکل اسٹرائیک، بھارت کو ہر محاذ پر جگ ہنسائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 2019 میں ہونے والے ''آپریشن بندر'' کو بھی چار سال مکمل ہوچکے ہیں اور بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی پاکستان میں گرفتاری اور ''ٹی از فنٹاسٹک'' جیسے جملوں کی گونج بھارت کو آئینہ دکھا رہی ہے۔

پلوامہ حملہ مودی حکومت کی انتخابات میں عوامی ہمدردی حاصل کرنے کےلیے ایک چال تھی۔ اس ضمن میں مودی حکومت نے اپنے عوام میں پاکستان دشمنی اور پلوامہ کے نتیجے میں ابھرنے والے انتقامی جذبات کو استعمال کرتے ہوئے جنگی صورتحال قائم کی، جس میں بھارتی میڈیا نے بھرپور کردار ادا کیا۔

  • 4 سال گزرنے کے بعد بھی پلوامہ حملے کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔ پلوامہ حملہ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے، جن میں چند اہم سوالات غور طلب ہیں۔

  • عادل احمد ڈار کو 2016 سے 2018 تک 6 بار گرفتار اور رِہا کیوں کیا گیا؟

  • 8 لاکھ بھارتی فوج کی نگرانی میں 350 کلوگرام دھماکا خیز مواد سیکڑوں کلومیٹر دور بھارتی فورسز کی ناک کے نیچے سے کیسے لایا گیا؟

  • بغیر کسی ثبوت بھارت یہ کیسے کہہ سکتا ہے کہ حملے کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے، جبکہ عادل احمد ڈار کے والدین یہ بات کہہ چکے ہیں کہ عادل ڈار کو BSF اور CRPF کی طرف سے متعدد بار تشدد کا نشانہ بنایا گیا؟

  • بھارت اب بھی حقائق بیان کرنے سے قاصر کیوں ہے؟


26 فروری 2019 کو بھارت نے "آپریشن بندر" کے نام سے ایک فرضی بزدلانہ آپریشن کا منصوبہ بنایا، جس کے کوئی بھی زمینی حقائق موجود نہیں۔ اس آپریشن میں جو گولہ بارود گرائے گئے، اس سے چند کووں اور درختوں کو نقصان پہنچا جبکہ انڈین میڈیا نے اسے سرجیکل اسٹرائیک کا نام دیا۔ جس میں بھارتی میڈیا کے مطابق سیکڑوں لوگوں کی ہلاکت ہوئی۔ پاکستان نے اس واقعے سے متعلق مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کو اس جگہ کا معائنہ بھی کرایا اور پلوامہ حملے کی حقیقت بیان کی۔

27 فروری 2019 کو پاکستان ایئرفورس نے بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ کوئی جانی و مالی نقصان نہ ہو۔ اس جھڑپ میں پاکستان ایئرفورس نے 2 بھارتی طیاروں کو زمین بوس کیا اور بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھی گرفتار کیا۔ بھارتی ایئرفورس اس قدر حواس باختہ ہوئی کہ انہوں نے اپنا ہی ہیلی کاپٹر مار گرایا۔ پاکستان کی جانب سے خیر سگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی پائلٹ کو رِہا کردیا گیا اور ثابت کیا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے۔

رسوائی سے بچنے کےلیے بھارت نے مضحکہ خیز بیانات دینا شروع کردیے۔ پہلے انہوں نے کہا کہ کوئی Mig-21 پاکستان کی طرف سے نہیں گرایا گیا۔ پھر کہا کہ ہماری ایئر فورس نے F-16 مار گرایا ہے۔ ان سب باتوں کو بھارت کے اپنے ہی دفاعی ماہرین نے قبول کرنے سے انکار کیا۔ اس صورتحال میں سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ جو پائلٹ اپنے ملک کا دفاع نہ کرسکا اور پاکستان کی سرزمین پر پکڑا گیا، اسے بھارتی تمغہ 'ویر چکرا' سے نواز دیا گیا اور اس عمل کو بھارت نے یہ رنگ دینے کی کوشش کی کہ ابھی نندن نے بہت بڑا کارنامہ سر انجام دیا ہے، جبکہ حقیقتاً یہ بھارتی فورسز کے منہ پر طمانچہ ہے۔ اس دعوے سے دنیا بھر میں بھارت کی جگ ہنسائی ہوئی۔

آپریشن Swift Retort اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرسکتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ کسی بھی حملے کا جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان کی اس بھرپور جوابی کارروائی نے ناصرف جنگی ماحول کا خاتمہ کیا بلکہ بھارت کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ بھارت کا یہ خواب کہ وہ کسی بھی ملک کو جارحیت کا نشانہ بنا سکتا ہے، اسے ہمیشہ کےلیے ملیامیٹ کردیا۔

بھارتی میڈیا جنگی جنون میں اس انتہا کو پہنچ جاتا ہے کہ اسے اس بات ادراک ہی نہیں ہوتا کہ اس جنگی ماحول کے کیا نتائج نکل سکتے ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان کے میڈیا نے بہت عقلمندی اور دانشمندی کا مظاہرہ کیا اور اس ساری صورتحال کو قابو کرنے میں اپنا بھرپور کردار بھی ادا کیا۔

پلوامہ حملے کی ٹائم لائن بہت سے سوالات کو جنم دیتی ہے کیونکہ اس کے بعد بھارتی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی اور غیر ارادی طور پر غلط فیصلے کرنے لگی۔ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ اس سال 9 ریاستوں میں الیکشنز ہونے جارہے ہیں۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا مودی سرکار اس بار پھر الیکشنز میں کامیابی کےلیے پلوامہ طرز کے حملے کی کوئی حکمت عملی اختیار کرے گی؟

کیا مودی اپنی RSS کی سوچ کو لے کر علاقے کے امن و امان کو دوبارہ برباد کرنے کی کوشش تو نہیں کررہا؟

دنیا کو یہ جاننا چاہیے کہ appeasement کی جو پالیسی دوسری جنگ عظیم کے دوران عمل میں لائی گئی، اس سے بھاری جانی و مالی نقصان ہوا۔ کیا دنیا اب بھی بھارت کے ان خطرناک جنگی عزائم کو اپنے مقاصد کی خاطر بھلا دے گی یا اس بڑی جمہوریت کے علمبردار بھارت کے خطرناک عزائم کا ازالہ کرے گی؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں