علی ظفر نے ملکی معیشت بہتر بنانے کیلئے حکومت کو اہم مشورہ دے دیا
متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب یہ کام کر سکتے ہیں تو پاکستان کیوں نہیں کر سکتا، علی ظفر کا سوال
گلوکار و اداکار علی ظفر نے پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کو ایک اہم مشورہ دے دیا۔
علی ظفر سوشل میڈیا پر کافی متحرک نظر آتے ہیں اور وہ پاکستان سمیت عالمی مسائل پر بھی تبصرے کر کے ہر شعبے کی بہتری کی کوشش میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔
ان دنوں پاکستان شدید معاشی بحران کا شکار ہے جس کا براہِ راست اثر پاکستان کے عوام پر ہو رہا ہے اس لئے علی ظفر نے ٹوئٹر پر پاکستان کی معیشت کی بہتری کے حوالے سے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
اُنہوں نے حکومت کی پاکستان کے سیاحتی شعبے پر توجہ دلاتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ 'پاکستان کو سیاحت کی شعبے پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ صرف اسی ایک شعبے سے ہی ملک کے لیے کافی آمدنی حاصل ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کے شمالی علاقے بہت حیرت انگیز ہیں۔'
اُنہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ 'شمالی علاقوں کے علاوہ گوادر پر بھی دبئی کی طرح بیلٹ تیار کریں ساتھ ہی انہوں نے حکومت سے سوال کیاکہ اگر متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب یہ کام کر سکتے ہیں تو پاکستان کیوں نہیں کر سکتا؟۔'
ٹوئٹر صارفین نے علی ظفر کے اس مشورے کو خوب سراہتے ہوئے ان کی بات سے اتفاق کیا تاہم وہ حکومت سے نالاں نظر آئے۔
ایک صارف نے ردِعمل دیا کہ 'یہ سب کرنے کے لیے وژن اور وسائل کی ضرورت ہوتی ہے'۔ جس پرعلی ظفر نے وضاحت دیتے ہوئے لکھا کہ 'سیاسی جماعتیں اور لیڈرز اس خوف کے باعث کوئی اقدام نہیں کرتے کہ کہیں اپوزیشن اس نظریاتی بحث کو ان کے خلاف استعمال نہ کرے'۔
علی ظفر نے اپنی ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ جو ملک کے لیے اچھا ہے وہ کرنا چاہیے۔ ملک معاشی خوشحالی پر ہی کام کرتے ہیں۔'
علی ظفر سوشل میڈیا پر کافی متحرک نظر آتے ہیں اور وہ پاکستان سمیت عالمی مسائل پر بھی تبصرے کر کے ہر شعبے کی بہتری کی کوشش میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔
ان دنوں پاکستان شدید معاشی بحران کا شکار ہے جس کا براہِ راست اثر پاکستان کے عوام پر ہو رہا ہے اس لئے علی ظفر نے ٹوئٹر پر پاکستان کی معیشت کی بہتری کے حوالے سے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
اُنہوں نے حکومت کی پاکستان کے سیاحتی شعبے پر توجہ دلاتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ 'پاکستان کو سیاحت کی شعبے پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ صرف اسی ایک شعبے سے ہی ملک کے لیے کافی آمدنی حاصل ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کے شمالی علاقے بہت حیرت انگیز ہیں۔'
اُنہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ 'شمالی علاقوں کے علاوہ گوادر پر بھی دبئی کی طرح بیلٹ تیار کریں ساتھ ہی انہوں نے حکومت سے سوال کیاکہ اگر متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب یہ کام کر سکتے ہیں تو پاکستان کیوں نہیں کر سکتا؟۔'
ٹوئٹر صارفین نے علی ظفر کے اس مشورے کو خوب سراہتے ہوئے ان کی بات سے اتفاق کیا تاہم وہ حکومت سے نالاں نظر آئے۔
ایک صارف نے ردِعمل دیا کہ 'یہ سب کرنے کے لیے وژن اور وسائل کی ضرورت ہوتی ہے'۔ جس پرعلی ظفر نے وضاحت دیتے ہوئے لکھا کہ 'سیاسی جماعتیں اور لیڈرز اس خوف کے باعث کوئی اقدام نہیں کرتے کہ کہیں اپوزیشن اس نظریاتی بحث کو ان کے خلاف استعمال نہ کرے'۔
علی ظفر نے اپنی ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ جو ملک کے لیے اچھا ہے وہ کرنا چاہیے۔ ملک معاشی خوشحالی پر ہی کام کرتے ہیں۔'